شمشاد احمد خان نے انکشاف کیا کہ ایران خطے کا پہلا ملک تھا جسے 1957ء میں امریکہ نے جوہری ٹیکنالوجی فراہم کی تھی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ واشنگٹن ایران کی جوہری صلاحیتوں اور اثاثوں سے بخوبی واقف ہے۔ وہ اسرائیل کو ایران کی تنصیبات پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیگا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل ایران پر حملہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ وہ ایسی غلط مہم جوئی کی ہمت نہیں کرے گا، کیونکہ اس سے یورپ، جاپان اور امریکہ کے تمام اتحادیوں کو تیل کی سپلائی رک جائے گی۔ یہ مشرق وسطیٰ میں استحکام کو تباہ کر دے گا، جسے امریکہ اپنی خطے کے بارے میں مستقبل کی منصوبہ بندیوں کے پیش نظر برداشت نہیں کرسکتا۔ ایک نجی اخبار سے ایک مختصر بات چیت میں پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے انکشاف کیا کہ ایران خطے کا پہلا ملک تھا جسے 1957ء میں امریکہ نے جوہری ٹیکنالوجی فراہم کی تھی۔ شمشاد احمد خان، جنہوں نے مختلف ادوار میں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے سیکرٹری جنرل اور تہران میں پاکستان کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں، انہوں نے یاد دلایا کہ واشنگٹن ایران کی جوہری صلاحیتوں اور اثاثوں سے بخوبی واقف ہے۔ وہ اسرائیل کو ایران کی تنصیبات پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

شمشاد احمد خان نے یاد دلایا کہ امریکہ سمیت تمام P-5 اراکین نے 2015ء میں ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، جس میں ایران کے جوہری پروگرام کی ضمانتوں کے عوض ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے کو یقینی بنایا گیا تھا۔ اس بات پر غور کرنا ضروری ہے کہ یہ معاہدہ کس طرح سبوتاژ ہوا۔ ان کی توجہ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کی جانب مبذول کروائی گئی، جو اسرائیل کے ایران پر حملے کے فوری خطرے کی نشاندہی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو چند دنوں یا ہفتوں میں معلوم ہو جائے گا کہ خطے میں جنگ نہیں ہوگی۔ اسی دوران فرانس 24 ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے حالیہ مہینوں میں اپنی فوجی اور دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے۔ یہ چینل تہران سے رپورٹ کر رہا ہے۔                 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پر حملہ کرنے ایران کی ایران پر

پڑھیں:

غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے حماس کو نئی دھمکیاں دی ہیں۔ کاٹز نے کہا ہے کہ اگر حماس نے اسرائیل کی شرائط نہ مانیں تو غزہ میں مزید شدت اختیار کرنے والے حملے کیے جائیں گے۔ اسرائیل اپنی دھمکی پر عمل کرے گا۔

غزہ میں کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ تل ابیب نے واشنگٹن کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ تمام مذمتوں کے باوجود غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائی کو مزید گہرا کرنے جا رہا ہے۔ ادارے نے مزید بتایا کہ تل ابیب نے واشنگٹن کو یہ بھی بتا دیا ہے کہ غزہ میں کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ سب ایسے وقت ہو رہا ہے جب وزیر رون ڈیرمر کا لندن میں وائٹ ہاؤس کے ایلچی سٹیو وٹکوف سے ملاقات کا شیڈول ہے تاکہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی بحالی کے امکان پر بات کی جا سکے۔

قطری اعلیٰ حکام بھی لندن میں موجود ہیں اور ایلچی کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔ ایک باخبر ذریعہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ امریکی اس وقت اسرائیل اور قطر کے درمیان ثالثی کر رہے ہیں تاکہ اس بحران کا کوئی حل تلاش کیا جا سکے جو دوحہ میں حماس کے اعلیٰ حکام کے خلاف اسرائیلی حملے کی وجہ سے پیدا ہوا تھا اور دوحہ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کے کردار میں واپس لایا جا سکے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی اسرائیل پر زور دے رہے ہیں کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور قطر کے ساتھ بحران کو حل کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب میدان میں بھی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا اور اپنے ہتھیار نہ ڈالے تو غزہ کو تباہ کر دیا جائے گا اور غزہ حماس کو ختم کرنے والوں کے لیے ایک یادگار بن جائے گا۔ اسرائیلی فوج نے حماس پر زمینی کارروائیاں اور سیاسی و فوجی دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر غزہ میں ایک فوری انسانی بحران کے بارے میں وارننگ دی جا رہی ہے۔

یہ بھی اعلان کیا گیا کہ غزہ کے شہریوں کے شہر سے نکلنے کے لیے ایک “عارضی منتقلی کا راستہ” قائم کیا گیا ہے۔ یہ اعلان اس کے بعد ہوا جب فوج نے حماس کے ساتھ تقریباً دو سال کی جنگ کے بعد پٹی کے سب سے بڑے شہر پر زمینی حملے اور بمباری میں اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ ہفتوں کے دوران صہیونی فوج نے پٹی کے شمال میں واقع غزہ سٹی کے رہائشیوں کو شدید انتباہات دیے ہیں کہ وہ شہر چھوڑ کر پٹی کے جنوب میں قائم کردہ ایک “انسانی علاقے” میں منتقل ہو جائیں کیونکہ وہ شہر پر قبضہ کرنے کے لیے حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔

فوج نے منگل کو بھی کہا تھا کہ اس نے اس شہر میں اپنی زمینی کارروائیوں کو وسیع کرنا شروع کر دیا ہے اور غزہ میں مسلسل اور شدید بمباری ہو رہی ہے۔ بدھ کو اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے پیر کی رات سے 150 سے زیادہ اہداف پر بمباری کی ہے۔

فلسطینیوں کی نسل کشی
اقوام متحدہ کی طرف سے مقرر کردہ ایک آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیل تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے دوران غزہ کی پٹی میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے اگست کے آخر میں غزہ شہر اور اس کے آس پاس رہنے والے افراد کی تعداد تقریباً دس لاکھ بتائی تھی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں میں شہر سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے۔ لوگ پیدل، کاروں، گاڑیوں اور زرعی ٹریکٹروں کا استعمال کرتے ہوئے شہر کو چھوڑ رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے بدھ کو اندازہ لگایا ہے کہ غزہ سٹی چھوڑنے پر مجبور ہونے والوں کی تعداد 350,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسی دوران بہت سے فلسطینی وہیں رہنے پر مصر ہیں اور اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ان کے پاس پناہ لینے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات‘ جلدسکیورٹی معاہدہ طے پا سکتا ہے.احمد الشرع
  • غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • قطرمیں اسرائیلی حملہ امریکہ کی مرضی سے ہوا،خواجہ آصف
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی