جلاؤ گھیراؤ مقدمہ: علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی عبوری ضمانتیں کنفرم
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
انسدادِ دہشتگردی کی عدالت لاہور نے 5 اکتوبر کے جلاؤ گھیراؤ اور پولیس پر تشدد کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی عبوری ضمانتیں کنفرم کر دیں۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کیس کی سماعت کی، جس دوران عدالت نے دونوں خواتین کی ضمانتیں ایک، ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے خود کو پی ٹی آئی کا پیٹرن انچیف کیوں بنایا؟ علیمہ خان نے بتادیا
سماعت کے دوران علیمہ خان کے وکیل نے ایک روزہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ دس، دس ماہ تک عبوری ضمانتیں چلاتے رہے ہیں، گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ علیمہ خان فیصل آباد میں ہیں۔
مذکورہ مقدمات تھانہ لاری اڈا اور مستی گیٹ پولیس اسٹیشن میں درج کیے گئے تھے، جن میں جلاؤ گھیراؤ، پولیس پر حملے اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل ہیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ضمانتوں کی توثیق کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسدادِ دہشتگردی کی عدالت پاکستان تحریک انصاف عظمیٰ خان علیمہ خان عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی کی عدالت پاکستان تحریک انصاف علیمہ خان علیمہ خان
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : عدالت عظمیٰ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سیکورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سیکورٹی کا حق 2018 کے صدارتی آرڈر نمبر7 میں دیا گیا ہے،تاہم آرڈر نمبر 7 ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی کی سہولت فراہم نہیں کرتا۔ اس لیے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سیکورٹی کی حد تک آرڈر واپس لیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے وزارت داخلہ کو ریٹائرڈ ججز کی سیکورٹی کے حوالے سے باضابطہ خط ارسال کیا۔
خط میں کہا گیا کہ ملک کی موجودہ سیکورٹی صورتحال کے پیش نظر ہر ریٹائرڈ جج کو 3 پولیس اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو ججز انتقال کر چکے ہیں ان کی بیواؤں کو بھی 3 پولیس اہلکاروں کی سیکورٹی مہیا کی جائے تاکہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔