ہوشیار!نان فائلرز کیلئے گھیرا مزید تنگ،حکومت نے شکنجہ کس لیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
ٹیکس دینے والوں سے مزید ٹیکس لینے کی تیاری،فنانس بل 2025 کے تحت نان فائلرز پر 50 ہزار جرمانہ عائد ہوگا،چیئرمین ایف بی آر
وِد ہولڈنگ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر جرمانے کی رقم میں دس گنا اضافہ تجویز،ہر خلاف ورزی پر 10 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا جائے گا
وفاقی حکومت کے نئے مجوزہ قانون فنانس بل کے تحت ان افراد پر بھاری جرمانہ عائد کیا جا سکے گا جو مقررہ وقت پر اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے۔فنانس بل 2025 میں تجویز کردہ اِن تبدیلیوں کا مقصد ٹیکس چوری کی روک تھام، نقد لین دین کی حوصلہ شکنی اور معیشت کی مکمل دستاویز بندی کو فروغ دینا ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیٔرمین رشید محمود لانگریال نے بتایا ہے کہ محصولات میں اضافے کے لیے نفاذ ہی واحد مثر راستہ ہے اور اس مقصد کے لیے نئے ٹیکسوں پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔اہم ترامیم میں سے ایک یہ ہے کہ وِد ہولڈنگ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر جرمانے کی رقم میں دس گنا اضافہ کیا گیا ہے، جو 5 ہزار روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کردی گئی ہے۔ایک بھاری جرمانہ آن لائن مارکیٹ پلیسز کے لیے تجویز کیا گیا ہے، جو ایسے غیر رجسٹرڈ، غیر مقیم فروشندگان کو ای کامرس کے ذریعے ڈیجیٹل طور پر آرڈر کی گئی اشیا فروخت کرنے کی اجازت دیتی ہیں، جو سیلز ٹیکس ایکٹ اور انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت مناسب رجسٹریشن کے بغیر کام کررہے ہیں۔تجویز کردہ فریم ورک کے تحت، پہلی خلاف ورزی پر 5 لاکھ روپے، جب کہ بعد میں ہونے والی ہر خلاف ورزی پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا، یہ جرمانے آن لائن پلیٹ فارمز اور کورئیر سروسز دونوں پر لاگو ہوں گے، جو ایسی ٹرانزیکشنز کو ممکن بناتے ہیں۔فنانس بل کے مطابق، اگر کوئی بینکنگ کمپنی، پیمنٹ گیٹ وے یا کورئیر سروس فراہم کنندہ فروشندگان کو ادائیگی کے وقت ٹیکس کی کٹوتی کرنے میں ناکام رہتا ہے یا کٹوتی شدہ ٹیکس حکومت کو جمع نہیں کراتا، تو اس پر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کے تحت
پڑھیں:
سیلز ٹیکس انٹیگریشن پرائیویٹ کمپنیوں کی مبینہ لوٹ مار تاجروں کیلئے دردِ سر بن گئی
سٹی42: سیلز ٹیکس انٹیگریشن صارفین اور تاجروں کے لیے بڑا دردِ سر بن گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ آئی ٹی کنٹریکٹ پر شکوک و شبہات میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ دو پرائیویٹ کمپنیاں انٹیگریشن کے عمل کے لیے مبینہ طور پر بھاری رقوم طلب کر رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ذیلی کمپنی پرال (PRAL) نہ صرف صارفین کو دیگر آئی ٹی کمپنیوں کی طرف ریفر کر رہی ہے بلکہ موصول ہونے والی ای میلز کا بھی جواب دینے سے گریز کر رہی ہے، جس پر صارفین نے شدید شکایات درج کروائی ہیں۔
پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
تاجر برادری اور ٹیکس گزاروں نے ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ بڑے تجارتی مراکز میں پرال کے مستقل ڈیسک قائم کیے جائیں تاکہ انٹیگریشن سے متعلق مسائل موقع پر ہی حل کیے جا سکیں۔
ایف بی آر نے مختلف کارپوریشنز اور سیکٹرز کو انوائسنگ کے لیے الگ الگ ڈیڈ لائنز دی تھیں، اور خبردار کیا تھا کہ ان ڈیڈ لائنز کے بعد غیر انٹیگریٹڈ کاروبار پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ انٹیگریشن کا عمل نہ صرف انتہائی پیچیدہ ہے بلکہ جرمانوں کے خدشے نے انہیں شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس سسٹم کی شفافیت، آسانی اور فنی معاونت کے بغیر انٹیگریشن کا مطالبہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
کویتی شہریت سے محروم افراد کے لیے بڑی خوشخبری