(سندھ بلڈنگ) کچی آبادی میں بلند عمارتوں کی چھوٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
گارڈن کے علاقے لسبیلہ چوک پر ٹوٹل پیٹرول پمپ کے برابر تنگ گلی میں ناجائز تعمیرات
2رہائشی پلاٹ 381/1 اور 382/2 پر 7 منزلہ عمارت کی تعمیر، سلمان نامی بیٹر مقرر
کھوڑو سسٹم متحرک ، یوٹیلیٹی لائینوں کے غیر قانونی کنکشن ، متعلقہ ذمہ داران کی چشم پوشی
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج کھوڑو سسٹم میں ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو نے کراچی کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تبدیل کرنے کی ٹھان لی ہے،بلڈنک افسران حرص زر میں مبتلا ہو کر انسانی جانوں کیلئے مشکلات پیدا کرنے میں مصروف عمل ہیں ۔موجودہ صورت حال میں رہائشی پلاٹوں پر تعمیر بلند عمارتوں کی تعمیر اور کچی آبادیوں کی تنگ گلیوں میں 7 منزلہ عمارتوں کی تعمیر سیانتظامیہ کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھ رہے ،عوامی شدید ردعمل بھی سامنے آرہا ہے کہ اس بات کا ذمہ دار کون ہے اور اگر اب بھی یہ سلسلہ روکا نہ گیا تو مستقبل قریب میں کراچی کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا ہوگا ،جرآت سروے کے دوران یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ گارڈن کے علاقے لسبیلہ چوک پر ٹوٹل پیٹرول پمپ کے برابر تنگ گلی کے رہائشی پلاٹوں 381/1 اور 382/2 پر سلمان نامی بیٹر نے 7 منزلہ عمارت تعمیر کرنے کی چھوٹ حاصل کر رکھی ہے جس کے باعث علاقہ میں بنیادی مسائل بڑھنے لگے ہیں اور علاقہ مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں سروے پر موجود نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے انصار نامی شخص کا کہنا ہے کہ جاری خلاف ضابطہ تعمیرات کو جلد سے جلد مسمار کیا جائے۔جاری غیر قانونی تعمیرات پر موقف لینے کے لئے جرآت سروے ٹیم کی جانب سے ڈی جی ہاؤس رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہو سکا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی آبادی کا تقریباً 5 فیصد حصہ یعنی قریب 1 کروڑ 70 لاکھ افراد، ایسے جینیاتی تغیرات (میوٹیشنز) کے حامل ہیں جو کینسر کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں اور یہ لوگ اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک بلڈ ٹیسٹ سے 50 اقسام کے کینسر کی تشخیص ابتدائی اسٹیج پر ہی ممکن ہوگئی
ریسرچ جرنل جے اے ایم اے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ جینیاتی تبدیلیاں محض ان افراد تک محدود نہیں جو کینسر کی خاندانی ہسٹری رکھتے ہیں، بلکہ بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو بظاہر خطرے کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جوشوا آربزمین کے مطابق جینیاتی ٹیسٹنگ عموماً انہی افراد کے لیے کی جاتی رہی ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جن میں علامات ظاہر ہوں، تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑی تعداد ان افراد کی بھی ہے جن میں خطرناک جینز پائے گئے مگر وہ روایتی کیٹیگری میں نہیں آتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دوا پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں میں اموات 40 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب
ان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال قبل ازوقت تشخیص اور بچاؤ کے مواقع ضائع ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
تحقیق میں 70 سے زائد عام کینسر سے متعلق جینز کا تجزیہ کیا گیا جس میں 3 ہزار 400 سے زیادہ منفرد جینیاتی تغیرات رپورٹ کیے گئے۔ ان تبدیلیوں کے باعث کینسر کا خطرہ طرزِ زندگی، خوراک، تمباکو نوشی یا ورزش سے قطع نظر بڑھ سکتا ہے، یعنی صحت مند زندگی گزارنے والے افراد بھی جینیاتی طور پر خطرے میں ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟
ریسرچ میں شریک ماہر یِنگ نی کا کہنا ہے کہ ان جینیاتی تغیرات کی بہتر سمجھ کینسر کے خدشات کو جانچنے کے لیے محض خاندانی تاریخ یا طرزِ زندگی پر انحصار کرنے کے بجائے زیادہ واضح راستہ فراہم کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق تحقیق اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے باقاعدہ اسکریننگ جیسے میموگرام اور کولونوسکوپی کو عام اور باقاعدہ طبی نظام کا حصہ بنانا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ لاکھوں افراد ظاہری صحت کے باوجود جینیاتی طور پر خطرے میں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جینیاتی تغیر جے اے ایم اے کلیولینڈ کلینک کینسر