بھارتی میڈیا باز نہ آیا، ایئر انڈیا حادثے میں ترکیہ کو ملوث کرنے کا پروپیگنڈا بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
ایئر انڈیا کا طیارہ جو جمعرات کو بھارت میں حادثے کا شکار ہوا اس کے بارے میں بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ اس طیارے کی مرمت و دیکھ بھال کی ذمہ داری ترک کمپنی کے سپرد تھی۔
ایک انڈین صحافی نے کہا کہ احمد آباد میں حادثے کا شکار ہونے والا ایئر انڈیا کا بوئنگ 787 طیارہ ترکش ٹیکنک کے زیرِ نگہداشت تھا، جو کہ ترک ایئرلائنز کی ایک ذیلی کمپنی ہے اور اس میں ترک حکومت کی 49 فیصد ملکیت ہے۔
Indian media links Air India plane incident to Turkey????????????????
According to reports, the Air India Boeing 787 that crashed in Ahmedabad had been maintained by Turkish Technic, a subsidiary of Turkish Airlines with 49% ownership by the Turkish government.
— Defense Intelligence (@DI313_) June 12, 2025
بھارتی صحافی ارنب گوسوامی نے کہا کہ مجھے ایسے طیارے میں سفر کرتے ہوئے بالکل تحفظ محسوس نہیں ہوتا جس کی دیکھ بھال ایک ترک کمپنی ٹیکنیک کرتی ہو۔ یہ کمپنی ترکیہ حکومت کی ملکیت ہے، جس کے سربراہ بھارت مخالف اور پاکستان نواز طیب اردوان ہیں۔ جب ہم اپنے طیاروں کی مرمت پاکستان میں نہیں ہونے دیتے، تو پھر ترکیہ جیسے دشمن ملک میں کیوں اجازت دی جائے؟
مجھے ایسے طیارے میں سفر کرتے ہوئے بالکل تحفظ محسوس نہیں ہوتا جس کی دیکھ بھال ایک ترک کمپنی ٹیکنیک کرتی ہو۔ یہ کمپنی ترکیہ حکومت کی ملکیت ہے، جس کے سربراہ بھارت مخالف اور پاکستان نواز طیب اردوان ہیں۔ جب ہم اپنے طیاروں کی مرمت پاکستان میں نہیں ہونے دیتے، تو پھر ترکی جیسے دشمن ملک… pic.twitter.com/soqxwDD5Uw
— The Thursday Times (@thursday_times) June 12, 2025
لیکن بھارتی صحافیوں کا یہ دعویٰ جھوٹا نکلا۔ ترک میڈیا نے بھارتی میڈیا کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ ترکیہ کے میڈیا کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھا، جبکہ جو تصاویر ترکش ٹیکنک کے ہینگرز کے ساتھ شیئر کی جا رہی تھیں ان میں بوئنگ 777 طیارے دکھائے گئے تھے۔
???? 'The crashed Air India plane was maintained by Turkish Technic' claims
⛔️ FALSE
???? Turkish Technic only services Boeing 777s for Air India in Istanbul, and those aircraft continue operating without issue
???? The aircraft involved in the crash was a Boeing 787-8 Dreamliner… pic.twitter.com/9xAuBs7ata
— Anadolu English (@anadoluagency) June 12, 2025
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکش ٹیکنک اور ایئر انڈیا کے درمیان معاہدہ صرف بوئنگ 777 طیاروں کے لیے ہے، جن کی دیکھ بھال استنبول میں کی جاتی ہے اور یہ طیارے بغیر کسی مسئلے کے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئر انڈیا بھارتی طیارہ ترکیہ طیارہ حادثہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئر انڈیا بھارتی طیارہ ترکیہ طیارہ حادثہ ایئر انڈیا دیکھ بھال
پڑھیں:
تباہ ہونے والے بھارتی طیارے میں 2 گھنٹے قبل سفر کرنے والے مسافر کا حیران کن انکشاف
بھارتی شہر احمد آباد میں تباہ ہونے والے ائیر انڈیا کے طیارے میں حادثے سے قبل سفر کرنے والے ایک مسافر نے حیران کن انکشاف کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں شہری نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 طیارے میں دہلی سے حیدرآباد پہنچا تھا۔
مسافر آکاش وٹسا نے انکشاف کیا کہ اُس نے حادثے ے شکار طیارے میں صرف 2 گھنٹے پہلے سفر کیا تھا اور کچھ غیرمعمولی چیزیں دیکھی تھیں۔
مسافر نے بتایا کہ میں نے بدانتظامی کی ویڈیو بھی بنائی۔ اے سی کام نہیں کر رہا تھا۔ لائٹ بھی بند اور ٹی وی اسکرینیں ناکارہ تھیں۔
آکاش نے اپنی ویڈیو میں ایئر انڈیا کا نام لیکر پوچھا کہ کیا یہ وہ سہولیات جو آپ مسافروں کو دینے کا وعدہ کرتے ہیں۔
I was in the same damn flight 2 hours before it took off from AMD. I came in this from DEL-AMD. Noticed unusual things in the place.Made a video to tweet to @airindia i would want to give more details. Please contact me. @flyingbeast320 @aajtak @ndtv @Boeing_In #planecrash #AI171 pic.twitter.com/TymtFSFqJo
— Akash Vatsa (@akku92) June 12, 2025انھوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں کہا کہ ناقص کارکردگی اور سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث اب وہ ایئر انڈیا سے دہلی واپس نہیں جائیں گے۔
یاد رہے کہ ایئر انڈیا کے بوئنگ طیارے 787 نے برطانیہ کے لیے اُڑان بھری اور ایک منٹ سے بھی کم وقت میں گر کر تباہ ہوگیا۔
طیارے میں موجود 241 مسافر ہلاک ہوگئے اور صرف ایک مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ سکا۔ طیارے میں 53 برطانوی، 7 پرتگالی اور ایک کینیڈی مسافر تھا۔