ایران پر ہونیوالا حملہ نہیں، بلکہ اسرائیل کی نابودی کا آغاز ہے، علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ غزہ اور ایران کے بعد صہیونیوں کا اگلا ہدف اب پاکستان ہے، اسرائیل نے ایران پر حملہ امریکہ کی مدد سے کیا، اگر پاکستان نے ایران کیساتھ کھڑے ہونے میں کوتاہی کی، تو یاد رکھو، یہی درندے کل پاکستان کی زمین کو اپنے پنجوں تلے روندنے کی کوشش کریں گے۔ آج ایران ہے، کل تم نشانہ ہو گے۔ اسلام ٹائمز۔ علامہ سید جواد نقوی نے امریکہ کی مدد سے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملہ کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ کی سرزمین سے شروع ہونیوالا یہ معرکہ، جس نے باطل کی بنیادیں ہلا دیں، اب ایران کے دہلیز پر آ پہنچا ہے اور ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ صہیونیوں کا اگلا ہدف کوئی اور نہیں، بلکہ پاکستان ہے، کیونکہ پاکستان کی ایٹمی طاقت اُن کے ناپاک عزائم کیلئے ایک ناقابلِ برداشت خنجر ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے جو حملہ ایران پر کیا، وہ تنہا نہ تھا یہ امریکہ کے شیطانی ہاتھوں کی تائید سے انجام پایا، یہ محض ایک حملہ نہیں، بلکہ اسرائیل کی نابودی کا آغاز ہے۔
انہوں نے نریندر مودی، نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ کو شیطانی مکر کی تکون قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر پاکستان نے ایران کیساتھ کھڑے ہونے میں کوتاہی کی، تو یاد رکھو، یہی درندے کل پاکستان کی زمین کو اپنے پنجوں تلے روندنے کی کوشش کریں گے۔ آج ایران ہے، کل تم ہو گے۔ انہوں نے ایران کی نصف صدی پر محیط مزاحمتی تاریخ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران وہ واحد ملک ہے جو نصف صدی سے اکیلا فرعونِ وقت اور یزیدِ عصر کیخلاف سینہ سپر ہے، یہ تاریخِ انسانی کا وہ درخشندہ باب ہے، جس میں اکیلا چراغ ظلمت کے سمندر میں جلتا رہا اور بجھنے سے انکار کرتا رہا۔
انہوں نے اس عظیم جدوجہد کی اصل بنیاد بیان کرتے ہوئے کہا کہ انقلابِ اسلامی کے بعد ایران کسی قوم پرستی یا تعصب پر نہیں، بلکہ دینِ ابراہیمی، دینِ محمدی اور دینِ اہلِبیتؑ کی حقیقی تعلیمات پر استوار ہوا اور دینِ محمدیؐ کا تقاضا ہے کہ یزیدِ وقت ہو یا فرعونِ عصر، یا ان کے صہیونی اتحادی، ان کے سامنے جھکنا نہیں، بلکہ راہِ مزاحمت اختیار کرنا ہے، چاہے پوری دنیا ساتھ چھوڑ دے، تب بھی تنہا ہی سہی، مگر سرِ تسلیم خم نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے ایران ایران پر انہوں نے
پڑھیں:
پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932