’سعودی عرب میں تابکاری سطحیں محفوظ، عوام کو کوئی خطرہ نہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
سعودی عرب کی جوہری وشعاعی نگرانی کی اتھارٹی نے تصدیق کی ہے کہ مملکت میں ریڈیائی سطحیں مکمل طور پر قدرتی اور محفوظ حدود میں ہیں، اور اس حوالے سے عوام کو کسی قسم کا خطرہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی جانب سے نئے عمرہ سیزن کا اعلان
اتھارٹی کے مطابق، ادارے کا مرکز برائے ایمرجنسی نیوکلیئر آپریشنز خطے کی موجودہ صورتحال کو چوبیس گھنٹے مانیٹر کر رہا ہے، اور ممکنہ ایٹمی ہنگامی حالات کے اثرات کا پیشگی اندازہ لگاتے ہوئے تحفظاتی اقدامات بھی جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ انسانی صحت اور ماحول کو ممکنہ نقصانات سے بچایا جا سکے۔
اتھارٹی نے مزید واضح کیا کہ مملکت میں سمندر کے پانی کو میٹھا بنانے والی ڈیسالینیشن ٹیکنالوجی تابکار مادوں کو بھی نکالنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس لیے پینے کے پانی میں تابکار اثرات کا امکان نہیں۔ تمام احتیاطی تدابیر کو مزید مؤثر بنانے کے لیے نگرانی کے نظام کو وسعت دی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جوہری وشعاعی نگرانی کی اتھارٹی ریڈیائی سطح سعودی عرب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جوہری وشعاعی نگرانی کی اتھارٹی ریڈیائی سطح
پڑھیں:
زائرین کے مسئلہ کا حل تلاش نہ کیا گیا تو عوامی بے چینی شدت اختیار کرجائے گی، علامہ شبیر میثمی
ایس یو سی کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ حکومت سے رابطے ہوئے ہیں اور زائرین کے مطالبات حکام تک پہنچا دئیے گئے ہیں۔ جبکہ مسائل کے حل کی قابل عمل تجاویز بھی ان کو فراہم کردی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے کہا ہے کہ زائرین کیلئے زمینی راستے کی بندش کے حوالے سے حکومت سے رابطے ہوئے ہیں اور زائرین کے مطالبات حکام تک پہنچا دئیے گئے ہیں۔ جبکہ مسائل کے حل کی قابل عمل تجاویز بھی ان کو فراہم کردی گئی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت اس بڑے اور اہم مسئلے پر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے تجاویز پر غور کرے گی اور مسائل کو مثبت پیرائے میں حل کر کے عوام میں پھیلی بے چینی کو دور کرے گی۔ علامہ شبیر حسن میثمی نے دوسری جانب زائرین کے سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں اپنے حق کے لیے جاری مظاہروں کو عوام کا آئینی حق قرار دیتے ہوئے حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ اگر مسئلے کا مثبت حل تلاش نہ کیا گیا تو عوام میں پھیلی بے چینی شدت اختیار کر سکتی جو موجودہ حکمرانوں کے امیج کیلئے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ انہوں قافلہ سالاروں اور زائرین کو صبر کی تلقین کرتے ہوئے اپنے حق کے لیے پرامن احتجاج کرنے کی بھی اپیل کی۔