ایران کا اسرائیل پر جوابی حملہ، 4 اسرائیلی ہلاک،90 سے زائد زخمی، کئی عمارتیں تباہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی سنگین صورت اختیار کر گئی ہے، ایران نے ہفتہ کی صبح اسرائیل پر پانچواں بڑا میزائل حملہ کر دیا۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب پر شدید میزائل حملے کیے گئے، جن کے نتیجے میں کم از کم 5 مقامات پر شدید تباہی ہوئی۔ حملوں کے دوران ایک 32 منزلہ عمارت میں آگ بھڑک اٹھی، جس نے عمارت کو بری طرح لپیٹ میں لے لیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق وسطی اسرائیل میں بھی 9 مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جہاں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا، ان حملوں سے نہ صرف مالی نقصان ہوا بلکہ شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ کر آگ بجھانے اور متاثرین کو نکالنے میں مصروف ہیں۔
پاسدارانِ انقلاب کے بیان کے مطابق آپریشن وعدہ صادق 3 کے تحت ایران نے اسرائیل میں کئی اہم اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کارروائی میں اب تک 300 سے زائد میزائل داغے جا چکے ہیں، جن میں بیلسٹک اور کروز میزائل بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے 200 بیلسٹک میزائل داغے ہیں جن میں سے متعدد کو فضا میں ہی ناکارہ کر دیا گیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایران کے حالیہ جوابی حملوں میں اسرائیل میں ہلاکتوں کی تعداد چار ہو گئی ہے جب کہ تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس سمیت دیگر علاقوں میں 90 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق متعدد عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کئی افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جنہیں نکالنے کے لیے ریسکیو ٹیمیں مسلسل کارروائی میں مصروف ہیں، زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے، جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایران کی جانب سے میزائل حملوں کے بعد شہریوں کو ایک بار پھر ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہو جائیں۔ ممکنہ خطرات کے پیش نظر عوام ہنگامی پناہ گاہوں میں رہیں اور کسی بھی صورت غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میڈیا کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ناصر اسپتال نے بتایا ہے کہ اسے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) کے ذریعے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں موصول ہوئی ہیں، جس کے بعد جنگ بندی کے بعد سے موصول ہونے والی لاشوں کی مجموعی تعداد 225 ہوگئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے 30 فلسطینی شہداء کی لاشیں حوالے کیں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی متعدد لاشوں پر تشدد، ہاتھ باندھنے، آنکھوں پر پٹیاں باندھنے اور چہرے بگاڑنے کے آثار پائے گئے ہیں جب کہ بیشتر لاشیں شناخت کے بغیر واپس کی گئی ہیں۔
واضح رہےکہ یہ اقدام 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے میں مصر، قطر اور ترکی ثالثی کے کردار میں ہیں، جب کہ امریکا نگرانی کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، غزہ میں تباہ شدہ فرانزک لیبارٹریوں اور اسرائیلی محاصرے کے باعث اہلِ خانہ اپنے پیاروں کی شناخت جسمانی نشانات یا کپڑوں سے کر رہے ہیں۔ اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئی موصولہ لاشوں پر تشدد کے نشانات یا شناخت سے متعلق معلومات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
فلسطینی نیشنل کمپین برائے بازیابیِ شہداء کے مطابق، جنگ بندی سے قبل اسرائیل 735 فلسطینیوں کی لاشیں نمبروں کے قبرستانوں میں دفنائے ہوئے تھا ، اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً 1500 فلسطینیوں کی لاشیں جنوبی اسرائیل کے بدنام زمانہ سدی تیمن فوجی اڈے میں رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔