پیٹرول فی لٹر 5 روپے مہنگا ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک :عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے 30 جون کو ختم ہونے والے اگلے پندرہ دن تک پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب تقریباً ایک روپے اور 5 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موجودہ ٹیکس کی شرحوں کی بنیاد پر باخبر ذرائع نے بتایا کہ 15 جون کو حتمی حساب سے پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت میں تقریباً ایک روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) میں 5 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔
فنڈز کی کمی: نگران دورِ حکومت میں تعمیر کیے گئے تھانے فعال نہ ہو سکے
اس وقت ایکس ڈپو پیٹرول کی قیمت فی لیٹر 252.
ڈیزل کی اس وقت ایکس ڈپو قیمت 254.64 روپے فی لیٹر ہے۔ ٹرانسپورٹ کا زیادہ تر شعبہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر چلتا ہے۔ اس کی قیمت کو افراط زر میں کمی یا اضافے کی وجہ سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری نقل و حمل کی گاڑیوں، ٹرینوں، اور زرعی انجنوں، جیسے ٹرک، بس، ٹریکٹر، ٹیوب ویل اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہے، اور خاص طور پر سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔ ڈیزل کی قیمت کم ہونے کے باوجود ٹرانسپورٹ کرایوں میں شاذ و نادر ہی کمی آتی ہے۔
معروف گلوکار علی حیدر کی بیٹی والد کے نقش قدم چل پڑی
حکومت اس وقت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریباً 94 روپے فی لیٹر چارج کر رہی ہے۔ اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، حکومت اب بھی ڈیزل پر 77.01 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی اور پیٹرول اور ہائی آکٹین مصنوعات پر 78.02 روپے فی لیٹر وصول کر رہی ہے۔
حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریباً 16 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کرتی ہے، چاہے وہ مقامی طور پر تیار کیے گئے ہوں یا درآمد کیے جائیں۔
پنجاب غیرمطلوبہ کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ 2025 کثرت رائےسے منظور
مزید برآں، تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اور سیل مارجن آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کے لیے مختص ہیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: روپے فی لیٹر پیٹرول اور کی قیمت
پڑھیں:
شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے, مارچ 2024 سے جون 2025 کے عرصے میں مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11,796 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 1,282 ارب روپے کا اضافہ ہواوفاقی حکومت نے صرف ایک ماہ کے دوران 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لے لیا، جتنا قرضہ 74 سالوں میں لیا گیا، اس کا 80 فیصد صرف ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، پی ڈی ایم، نگران اور شہباز حکومت نے ملکی قرضوں میں ساڑھے 34 ہزار ارب روپے کا اضافہ کر ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں ملک کو قرضوں کے ہوشربا بوجھ تلے دبا کر قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔(جاری ہے)
اس حوالے سے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ کیسے ملک کی معیشت اچھی ہو رہی ہے جبکہ صرف ایک ماہ میں شہباز شریف حکومت نے 1830 ارب روپے کا قرض اٹھا لیا؟ مجموعی طور پر پاکستان کا قرض78,000 ارب کے قریب آچکا ہے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا ہے کہ سوا تین سال میں شھباز شریف نے اب تک 34,500 ارب قرض لے چکے ہیں جب شہباز شریف حکومت میں آئے تھے تو 43500 ارب روپے ملک کا قرض تھا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ شہباز شریف ملکی قرض کم کرنے آئے تھے مگر آج قرض لینے کی تاریخ رقم کر دی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ شہباز حکومت کے دوران ملک کی مجموعی قرض میں 79 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ جو قرض ملک چلانے کے لئے 75 سال میں لیا اس کا 80 فیصد ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، ان ساڑھے 3 سالوں میں ملک میں ترقیاتی کاموں کی ایک اینٹ بھی نہیں لگی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک مارکیٹ سے ڈالر خرید رہا ہے اور سرمایہ کاری تو چھوڑیں کوئی قرض بھی نہیں دے رہا، روزانہ ایک ایم او یو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔