data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جمعہ کو آئندہ مالی سال 2025-26 کے لئے صوبے کا 34کھرب 51ارب 87 کروڑ مالیت کا بجٹ سندھ اسمبلی میں پیش کردیا جسے سٹیزن بجٹ کا نام دیا گیا ہے۔ گزشتہ مالی سال 2024-25 کا بجٹ تخمینہ30کھرب 56ارب30کروڑ روپے مالیت کا تھا اس کے مقابلے میں موجودہ بجٹ 12.

9 فیصد زائد ہے۔ سندھ کے بجٹ میں گریڈ ایک سے لیکر 16تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 12فیصد اور گریڈ 17 سے لیکر 22 تک کے سرکاری ملازمین کے لئے 10فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ پنشن میں 8 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔ نئے بجٹ میں کراچی کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اور شہر کے لئے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا اعلا ن کیا گیاہے۔بجٹ میں تعلیم، صحت، انفرااسٹرکچر اور فلاحی شعبے کے لئے اضافی فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ سندھ کے نئے مالی سال کا بجٹ ہیش کرنے کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے صوبائی اسمبلی میں پھرپور احتجاج کیا۔احتجاج کرنے والی جماعتوں میں ایم کیو ایم پاکستان۔پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی شامل تھی۔وزیر اعلی سندھ کی بجٹ تقریر کے دوران ایم کیو ایم کے ارکان نے شور شرابہ کیا۔ ڈیسک بجا کر احتجاج کیا۔پی ٹی آئی اراکین نے اپنے بانی کی تصاویر اٹھا کر احتجاج کیا۔جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق پلے کارڈ لیکر کھڑے ہوگئے جس پر تحریر تھا کہ عوام دشمن بجٹ نامنظور۔۔۔۔اپوزیشن ارکان نے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔بجٹ نامنظور کے نعرے لگائے۔اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود وزیراعلی سندھ نے بجٹ تقریر مکمل کی اور نئے مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔جبکہ سندھ اسمبلی نے ایران میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف قرارداد اکثریت رائے سے منظور کرلی۔یہ قرار داد وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے نئے مالی سال کے بجٹ اجلاس میں پیش کی۔بجٹ تقریر شروع کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ اسرائیل حملے کی پوری دنیا کے ساتھ ہم بھی مذمت کرتے ہیں۔اسپیکر صاحب کہہ رہے ہیں رولز کو فالو کریں۔ بجٹ کے لیے الگ سے سیشن بلایا جاتا ہے۔ وزیر اعلیٰ وقت مقرر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لے۔اس دوران وزیراعلی سندھ نے بجٹ تقریر مکمل کی۔سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس ملتوی کر کے فوری دوبارہ بلا لیا گیا۔جس کے وزیر اعلی سندھ نے ایران میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف قرارداد پیش کی۔ ایوان نے اکثریتی رائے سے قرارداد منظور کرلی۔ سید مراد علی شاہ نے شہریوں کا مالی بوجھ کم کرنے ک لئے 5 محصولات ختم کرنے کا اعلان کیا جن میںسندھ میں پروفیشنل ٹیکس اور انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی بھی شامل ہے۔حکومت سندھ کی جانب سے موٹر وہیکل ٹیکس میں کمی اور سیلز ٹیکس کو آسان بنانے کے لیے نیگیٹو لسٹ سسٹم متعارف کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔نئے بجٹ کے ذریعے گورننس کو جدید بنانے اور معیشت کو فروغ دینے کے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں۔ حکومت سندھ نے بجٹ میں جاری اخراجات کی مد میں 2,149.4 ارب روپے رکھے ہیں۔گزشتہ سال جاری اخراجات 1,912.36 ارب روپے تھے، ان میں 12.4 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے وضاحت کی کہ جاری اخراجات میں اضافے کی وجہ مہنگائی، ہسپتالوں اور جامعات کو دی گئی اضافی گرانٹس ،سرکاری ملازمین کے لیے ریلیف الاؤنس اور بڑھتی ہوئی پنشن بھی ہے۔سید مراد علی شاہ نے تعلیم کے لیے بجٹ میں 12.4 فیصد اضافہ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ تعلیم کے لئے 523.73 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔تعلیمی بجٹ کل جاری اخراجات کا 25.3 فیصد بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پرائمری تعلیم کا بجٹ 136.2 ارب روپے سے بڑھا کر 156.2 ارب روپے کر دیا گیا،سیکنڈری تعلیم کا بجٹ 68.5 ارب روپے سے بڑھا کر 77.2 ارب روپے ہوگیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئے مالیاتی سال میں 4400 اساتذہ اور عملے کی بھرتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سندھ میںچار آئی بی اے کمیونٹی کالجز بھی قائم کئے جائیں گے جبکہ34،100سے زائد پرائمری اسکولوں کو علیحدہ سے بجٹ اور اخراجات فراہم کئے جائیں گے۔غریب اور ہونہار طلبہ کی معاونت کے لئے سندھ ایجوکیشنل انڈاؤمنٹ فنڈ میں 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ڈیفرنٹلی ایبلڈ پرسنز ڈیولپمنٹ پروگرام کا بجٹ 11.6 ارب روپے سے بڑھا کر 17.3 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔صحت کے لیے 326.5 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔صحت کا بجٹ پچھلے سال کے 302.2 ارب روپے کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ 146.9 ارب روپے صحت کے اداروں اور یونٹس کو گرانٹس کی مد میں دیئے جائیں گے۔سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) کے لیے 19 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔پیپلز پرائمری ہیلتھ انیشی ایٹو (پی پی ایچ آئی) کے لیے 16.5 ارب روپے رکھے گئے ،لاڑکانہ میں ایک نئے اسپتال کے لیے 10 ارب روپے مختص ہوئے ہیںایمبولینس سروس اور موبائل تشخیصی یونٹس کو دیہی علاقوں تک توسیع دی جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مالیاتی منتقلی میں متوقع کمی کے باعث سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 20 فیصد کٹوتی کی گئی ہے اور اس سال سالانہ ترقیاتی پروگرام 520 ارب روپے تک محدود کریا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں، قابل تجدید توانائی، پسماندہ اضلاع، صاف پانی اور صفائی کی سہولیات کی 475 نئی اسکیمیں شروع کی جائیں گی۔تعلیم کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 99.6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔صحت کے لئے45.37 ارب روپے اور آبپاشی کے ترقیاتی منصوبوں کیلیے73.9 ارب روپے مختص ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی حکومتوں کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ 132 ارب روپے ہے۔سید مراد علی شاہ نے بجٹ میں ڈیجیٹل گورننس کے لئے بھی کئی اقدامات کا اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ منصوبوں کی براہ راست نگرانی کے لئے مرکزی کے پی آئی مانیٹرنگ ڈیش بورڈ کا آغازہوگیا ہے۔زمین کے ریکارڈ کی بلاک چین پر منتقلی سے لین دین میں شفافیت اور آسانی آئے گی۔ڈیجیٹل پیدائشی رجسٹریشن نظام متعارف کرانے کا فیصلہ ہوچکا ہے اور 2028 تک 100 فیصد کوریج کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ڈیجیٹل پیدائشی رجسٹریشن نظام کو صحت و تعلیم کے ڈیٹا سے مربوط کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ نئے صوبائی بجٹ میں زرعی اصلاحات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔2 لاکھ سے زائد کسانوں کو سبسڈی اور جدید زرعی مشینری کی فراہمی کے لئے بینظیر ہاری کارڈ کا اجرا ہوگا۔ماحولیاتی لحاظ سے محفوظ زراعت کے فروغ کے لیے ڈرپ اریگیشن پر سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کلسٹر فارمنگ منصوبے کے منصوبے شروع کئے جائیں گے۔ترقی پسند کسانوں کو بغیر سود قرضے فراہم کرنے کے لیے سندھ کوآپریٹو بینک کے قیام کی فزیبلٹی اسٹڈی جاری ہے۔ بجٹ میںسماجی فلاح و بااختیاری پر بھی نئے صوبائی بجٹ میں خصوصی توجہ دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بجٹ کو مرکز سے اسکولوں کی سطح پر منتقل کر دیا جائے گا۔اسکولوں کے ہیڈ ٹیچرز کو انتظامی اخراجات کے لیے براہِ راست فنڈز دستیاب ہوں گے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ معذور افراد کے لیے سہولیات بڑھائی جائیں گی جن میں وظائف میں اضافہ اور نئے بحالی مراکز کا قیام شامل ہے۔وزیر اعلیٰ نے سندھ بھر میں یوتھ ڈیولپمنٹ سینٹرز کے قیام کا اعلان کیا اور کہا کہ سنٹرز میں نوجوانوں کو ہنر سکھانے، کیریئر کونسلنگ اور ڈیجیٹل خواندگی کے پروگرامز شروع کیے جائیں گے۔سید مراد علی شاہ نے شہریوں کا مالی بوجھ کم کرنے ک لئے 5 محصولات ختم کرنے کا اعلان کیا جن میںسندھ میں پروفیشنل ٹیکس اور انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی بھی شامل ہے۔حکومت سندھ کی جانب سے موٹر وہیکل ٹیکس میں کمی اور سیلز ٹیکس کو آسان بنانے کے لیے نیگیٹو لسٹ سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ وکلا، صحافیوں اور اقلیتوں کے لیے فلاحی اور ترقیاتی اقدامات کی مد میں خصوصی گرانٹس بھی فراہم کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ بجٹ سندھ کی غیر استعمال شدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں اہم کردار ادا کرے گا،بجٹ میں پائیدار اور مضبوط ترقی کو ترجیح دی گئی ہے۔وزیراعلیٰ نے صوبے اور ملک کو امن، ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے اتحاد اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زوردیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک جامع بجٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ سماجی بہتری، بنیادی ڈھانچے کی جدت اور اقتصادی خودمختاری کے لیے ہم پرعزم ہیں اورسندھ کو ایک انقلابی سال کے لیے پوری طرح تیار ہے، مراد علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 2025-26 کے لیے صوبائی بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے،سندھ کے عوام کا شکریہ جو پاکستان پیپلزپارٹی پر اعتماد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام نے پیپلزپارٹی کو حالیہ الیکشن میں پہلے سے زیادہ ووٹ دیئے ہیں جس کی وجہ سے جنرل الیکشن میں پاکستان پیپلزپارٹی نے اکثریت حاصل کی۔انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں پوری قوم متحد رہی،پارلیمنٹ، مسلح افواج اور عوام نے متحد ہو کر دشمن کو جواب دیا،اس موقع پرمیڈیا نے بھی مثبت کردار ادا کرکے قوم کو متحد کیا، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گذشتہ سال بہت مشکل رہا،آئی ایم ایف کی پابندیوں کے باوجود ہم نے ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے ہیں۔حکومت سندھ نے صحت اور تعلیم کے لئے زیادہ فنڈز مہیا کیے، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہرسال کی طرح اس سال بھی عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس سال صحت کے شعبے پر 344 ارب روپے خرچ کیے گئے۔این آئی سی وی ڈی میں پورے پاکستان سے زیادہ مرضوں کا علاج کیا گیا، گمبٹ انسٹی ٹیوٹ میں اس سال 308 لیور ٹرانسپلانٹ کئے گئے جبکہ ایس آئی سی ایچ میں بچوں کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، پولیس میں 25 ہزار سے زیادہ بھرتیاں کی گئیں،پولیس کیلئے صحت کی سہولیات میں اضافہ کیا گیا اورشہدا پیکج میں اضافہ کیا گیا ہے۔

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ صوبائی اسمبلی میںبجٹ پیش کررہے ہیں

 

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سالانہ ترقیاتی پروگرام سید مراد علی شاہ نے ہے انہوں نے کہا کہ مختص کئے گئے ہیں سندھ نے کہا کہ ارب روپے مختص جاری اخراجات کا اعلان کیا حکومت سندھ کیا گیا ہے میں اضافہ وزیر اعلی اعلی سندھ کی مد میں دی گئی ہے نئے مالی جائیں گے مالی سال تعلیم کے ہے وزیر بجٹ پیش سندھ کی کے لئے کا بجٹ اس سال کے لیے صحت کے

پڑھیں:

شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے, مارچ 2024 سے جون 2025 کے عرصے میں مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11,796 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 1,282 ارب روپے کا اضافہ ہواوفاقی حکومت نے صرف ایک ماہ کے دوران 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لے لیا، جتنا قرضہ 74 سالوں میں لیا گیا، اس کا 80 فیصد صرف ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، پی ڈی ایم، نگران اور شہباز حکومت نے ملکی قرضوں میں ساڑھے 34 ہزار ارب روپے کا اضافہ کر ڈالا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں ملک کو قرضوں کے ہوشربا بوجھ تلے دبا کر قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ کیسے ملک کی معیشت اچھی ہو رہی ہے جبکہ صرف ایک ماہ میں شہباز شریف حکومت نے 1830 ارب روپے کا قرض اٹھا لیا؟ مجموعی طور پر پاکستان کا قرض78,000 ارب کے قریب آچکا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا ہے کہ سوا تین سال میں شھباز شریف نے اب تک 34,500 ارب قرض لے چکے ہیں جب شہباز شریف حکومت میں آئے تھے تو 43500 ارب روپے ملک کا قرض تھا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ شہباز شریف ملکی قرض کم کرنے آئے تھے مگر آج قرض لینے کی تاریخ رقم کر دی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ شہباز حکومت کے دوران ملک کی مجموعی قرض میں 79 فیصد کا اضافہ ہوا۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ جو قرض ملک چلانے کے لئے 75 سال میں لیا اس کا 80 فیصد ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، ان ساڑھے 3 سالوں میں ملک میں ترقیاتی کاموں کی ایک اینٹ بھی نہیں لگی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک مارکیٹ سے ڈالر خرید رہا ہے اور سرمایہ کاری تو چھوڑیں کوئی قرض بھی نہیں دے رہا، روزانہ ایک ایم او یو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔              

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمت میں بڑی کمی، تاریخی اضافہ برقرار نہ رہ سکا
  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ
  • شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
  • آڈیٹر جنرل کا یو ٹرن، 3.75 کھرب کی بیضابطگیوں کی رپورٹ سے دستبردار
  • پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟