اسرائیل نے امریکی نیوز چینل سے تعلق رکھنے والے صحافی کو اس وقت لائیو رپورٹنگ سے روک دیا جب وہ ایرانی میزائل حملے کے دوران تل ابیب سے براہِ راست نشریات کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کا حملہ: اسرائیلی دفاعی نظام ناکام اور متعدد حساس تنصیبات کو نقصان پہنچا، برطانوی میڈیا کی تصدیق

رپورٹس کے مطابق صحافی ٹرے ینگسٹ (Trey Yingst) ایران کے جوابی حملوں کے دوران تل ابیب سے لائیو کوریج کر رہے تھے کہ اسی دوران سیکیورٹی حکام نے انہیں نشریات سے روک دیا اور محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت کی۔

واقعے کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میزائل حملوں کے دوران وہ لائیو رپورٹنگ کر رہے تھے جب اچانک ایک زوردار دھماکے کی آواز آتی ہے اور وہ کوریج چھوڑ کر سر چھپانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کے نئے آرمی چیف جنرل امیر حاتمی کون ہیں؟

گزشتہ دنوں اسرائیل نے تہران میں رہائشی عمارتوں اور بعض حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں عام شہریوں، فوجی کمانڈروں اور ایٹمی سائنس دانوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔

ان حملوں کے جواب میں ایران نے ’آپریشن وعدہ صادق 3‘ کے تحت اسرائیلی اہداف پر میزائل برسائے، جن کے نتیجے میں تل ابیب، حیفہ، اشدود اور بیر سبع جیسے شہروں میں زوردار دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

ایرانی حکام کے مطابق یہ حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک اسرائیلی خطرہ مکمل ختم نہیں ہو جاتا۔

ایسے میں جب آزاد صحافی میدان میں موجود حالات کی عکاسی کر رہے ہیں، اسرائیلی حکام کی جانب سے رپورٹنگ میں مداخلت بین الاقوامی سطح پر تنقید کا باعث بن رہی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف میڈیا کی آزادی کے اصولوں کے خلاف ہے بلکہ جنگی حالات میں شفاف اطلاعات کی فراہمی پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Trey Youngest اسرائیل ایران ایران حملہ تل ابیب ٹرے ینگسٹ صحافی فوکس نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایران ایران حملہ تل ابیب صحافی تل ابیب کر رہے

پڑھیں:

وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق

 اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان سے ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے ملاقات کی جس میں پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے ایرانی سفیر کو پاکستان و ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 22ویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی اور ایرانی کمپنیوں اور سرکاری اداروں کو ’’فوڈ ایگ‘‘ نمائش میں شرکت کی دعوت دی، جو 25 سے 27 نومبر 2025 تک کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگی۔ جام کمال نے تجویز دی کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ اور زاہدان کے گورنر کی اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا اہتمام کیا جائے تاکہ سرحدی علاقوں میں تجارت اور عوامی فلاح و بہبود کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بحری امور، ریلوے اور مواصلات کے وزراء کو بھی ایران مدعو کیا جائے تاکہ باہمی تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے۔ ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے دوطرفہ تجارت میں پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایران نے پاکستان سے 4 لاکھ ٹن چاول کی درآمد مکمل کر لی ہے جبکہ اب وہ مویشیوں کی خوراک اور مکئی کی خریداری کے لیے تیار ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مثبت پیشرفت سے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • اعلیٰ عہدیدار اسرائیلی فوجی کی لاش تل ابیب کے سپرد کر دی گئی
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے
  • تل ابیب میں ایک اور صہیونی فوجی کی خود سوزی