خلیل الرحمان قمر کا ہمایوں سعید سے متعلق حیران کن انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر نے اداکار ہمایوں سعید کے ساتھ مزید کوئی پراجیکٹ نہ کرنے کا عندیہ دے دیا۔
ایک حالیہ انٹرویو میں میزبان نے خلیل الرحمان قمر سے سوال کیا کہ وہ زیادہ تر پراجیکٹس ہمایوں سعید کے ساتھ کیوں کرتے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہوسکتا ہے اب وہ ایسا نہیں کریں گے۔
میزبان نے مزاحیہ انداز میں دوبارہ سوال کیا کہ کیا ہمایوں سعید کی کانپیں ٹانگتی ہیں کسی اور کے ساتھ کام کرنے میں؟ جس پر خلیل الرحمان قمر کا کہنا تھا کہ ’اب میری کانپیں ٹانگتی ہیں بھئی‘۔
ڈرامہ نگار کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ اب ہم زیادہ کام نہیں کر پائیں گے‘۔ خلیل الرحمان قمر نے یہ بھی بتایا کہ جلد ان کا نیا ڈرامہ ’میں منٹو نہیں ہوں‘ آرہا ہے جس میں ہمایوں سعید، صنم سعید، سجل علی، صبا حمید، صبا فیصل اور دیگر شامل ہیں۔
یاد رہے کہ خلیل الرحمان قمر پاکستان کے مشہور ادیب و ڈرامہ نگار ہیں۔ دوسری طرف ہمایوں سعید پاکستان کے کامیاب اداکار اور پروڈیوسر ہیں۔ دونوں نے مل کر مشہور ڈرامہ میرے پاس تم ہو، فلم پنجاب نہیں جاؤں گی اور لندن نہیں جاؤں گا جیسے کئی بڑے پروجیکٹس دیے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: خلیل الرحمان قمر ہمایوں سعید
پڑھیں:
50 سال میں ویلفیئر بورڈ کے تحت اربوں خرچ کر کے صرف 10 ہزار فلیٹس بنے: سعید غنی
سعید غنی—فائل فوٹووزیرِ محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ 50 سال میں ویلفیئر بورڈ کے تحت اربوں روپے خرچ کر کے صرف 10 ہزار فلیٹس بنا سکے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب میں سعید غنی نے کہا کہ زمین کی خریداری میں کرپشن، تعمیر میں کرپشن، الاٹمنٹ اور مرمت میں بھی کرپشن ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے افسران کو کہتے ہیں کہ ہم پرو لیبر اور پرو ورکر ہیں، آج بھی خود کو ٹریڈ یونین ورکر سمجھتا ہوں، اللّٰہ نے اس مقام پر پہنچایا کہ آج وزیر ہوں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ تمام نجی اداروں کے ملازمین کو سوشل سیکیورٹی نیٹ میں شامل کرنا چاہتے ہیں تاکہ ملازمین کے بچوں کو مفت تعلیم اور والدین کو مفت علاج فراہم کیا جا سکے۔
سعید غنی نے تسلیم کیا کہ ویلفیئر بورڈ کے تحت مزدوروں کے لیے فلیٹس بنانے میں کرپشن ہوتی ہے، میں نے تو یہاں تک کہا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ سے ہاؤسنگ کو نکال دیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ یہ پیسے تعلیم اور صحت پر لگاتے تو لاکھوں مزدوروں کا معیارِ زندگی بہتر بنا چکے ہوتے۔