پاکستان کےخلاف فوجی جارحیت، بھارت کو 103 بلین سے زائد ڈالرکا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جون2025ء) پاکستان کے ساتھ حالیہ فوجی کشیدگی کے نتیجے میں بھارت کو بڑے پیمانے پر معاشی اور سٹریٹجک دھچکا لگا ہے۔ بھارتی نقصان کا کل تخمینہ 103 بلین سے زائد امریکی ڈالر سے لگایا گیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت نے”آپریشن سندور “کے نام سے پاکستان کے خلاف ایک ننگی جارحیت کی جو اسے انتہائی مہنگی پڑی ، پاکستان کے ایک بھر پور جوابی وارنے بھارت کی ناقص جنگی صلاحیتوںکا پول کھول دیا۔
بھارت کو اس دوران تقریباً 10 بلین امریکی ڈالر کی فوجی لاجسٹکس اور آپریشنل اخراجات برداشت کرنے پڑے۔ اسے 2.4 بلین امریکی ڈالر کی مالیت کے کئی جنگی جہازوں سے ہاتھ دھونا پڑے اور اسکی ائر فورس کی کمزوریاں بھی نمایاں ہو گئیں۔ پاکستان کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بندش سے 2ہزار سے زائد بھارتی پروازیں متاثر ہوئیں جس کے نتیجے میں اس کے ہوا بازی کے شعبے کو اب تک تقریباً 600 ملین امریکی ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
(جاری ہے)
اس کے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی شدید دھچکا لگا اور انہوں نے بھارتی منڈیوں سے اندازے کے مطابق 20 بلین امریکی ڈالر نکال لیے، جس سے ریزرو بینک آف انڈیا کو روپے اور بانڈ کی پیداوار کو مستحکم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے پڑے۔ماہرین اقتصادیات نے اندازہ لگایا ہے کہ 30 دن کی جنگ بھارت کی جی ڈی پی سے 400 بلین امریکی ڈالر کا صفایا کر سکتی ہے۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلین امریکی ڈالر پاکستان کے
پڑھیں:
’نہ کھیلیں گے نہ ایونٹ ہونے دیں گے‘، ایشیا کپ ختم کرانے کے لیے بھارتی میڈیا کی چیخ و پکار
ایشیا کپ کی باضابطہ تاریخوں کے اعلان کے بعد بھارتی ذرائع ابلاغ اور سیاسی حلقے شدید ردعمل کا شکار ہیں، جہاں مودی حکومت پر ایونٹ کے بائیکاٹ کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ سابق کرکٹرز، مبصرین اور ارکانِ پارلیمان اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی میڈیا ایشیا کپ شیڈول پر برہم، پاکستان کے ساتھ میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ زور پکڑ گیا
ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی کی زیرِ صدارت اجلاس میں ٹورنامنٹ کی تفصیلات طے ہونے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ کی حکمتِ عملی پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ کئی بھارتی ٹی وی چینلز اور اخبارات نے یہ مؤقف اپنایا ہے کہ پاکستان کو واک اوور دینا مودی حکومت کی پالیسی کے خلاف ہوگا، کیونکہ اس صورت میں فتح پاکستان کے حصے میں جائے گی۔
بھارتی میڈیا کا عمومی بیانیہ یہ ہے کہ چونکہ ایشیا کپ بھارت کی میزبانی میں ہو رہا ہے، اس لیے پاکستان کے ساتھ مقابلے میں شرکت ناقابلِ قبول ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اگر بھارت اس ٹورنامنٹ کا حصہ نہیں بنتا تو ایونٹ ممکن ہی نہیں، اور بھارت کی شمولیت کو پاکستان کے ساتھ کسی طور جوڑنا قابلِ اعتراض ہے۔
دوسری جانب بھارتی پارلیمان میں بھی اس حوالے سے شور اٹھ رہا ہے۔ اپوزیشن ارکان حکومت سے سوال کررہے ہیں کہ جب پاکستان سے تجارت، سفارتی تعلقات اور دیگر معاملات معطل ہیں، تو کرکٹ میں نرمی کیوں برتی جا رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ میں پاک بھارت ٹاکرا، بھارتی سیاستدان پیچ و تاب کیوں کھا رہے ہیں؟
یاد رہے کہ ایشیا کپ رواں برس 9 ستمبر سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہو گا، اور یہ ٹورنامنٹ بھارت کی میزبانی میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ شیڈول کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان کم از کم 2 میچز طے ہیں، جب کہ دونوں ٹیموں کے فائنل میں پہنچنے کی صورت میں تیسرا ٹاکرا بھی ممکن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایشیا کپ بھارتی میڈیا بھارتی میزبان پاک بھارت تعلقات پاکستان کرکٹ بورڈ چیخ و پکار کرکٹ میں سیاست متحدہ عرب امارات محسن نقوی وی نیوز یو اے ای