جنرل امیر حاتمی ایران کے آرمی چیف، جنرل سید مجید موسوی ایرو اسپیس فورس کے نئے کمانڈر مقرر
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
ایرانی مسلح افواج کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم پر میجر جنرل امیر حاتمی کو اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کا نیا چیف کمانڈر، اور بریگیڈیئر جنرل سید مجید موسوی کو پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کا نیا کمانڈر مقرر کر دیا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے فرمان میں میجر جنرل امیر حاتمی کی وابستگی، قابلیت اور تجربے کو بطور آرمی چیف تقرری کی بنیاد قرار دیا، اور ان سے فوج کی قیادت میں ایک انقلابی اور تبدیلی پر مبنی انداز اپنانے کی توقع ظاہر کی۔
جنرل حاتمی اس سے قبل 2013 سے 2021 تک وزیر دفاع کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ایرانی رہبر اعلیٰ کے فرمان میں کہا گیا ہے کہ فوج کے وفادار اور باصلاحیت اہلکاروں کے وسیع ذخیرے، اور دفاعِ مقدس اور اس کے بعد کے تجربات کی روشنی میں یہ توقع کی جاتی ہے کہ آپ کی قیادت میں جنگی تیاری کی بہتری، روحانی اور فکری بنیادوں کو مضبوط بنانے، اہلکاروں کی فلاح و بہبود میں بہتری، اور مسلح افواج کی دیگر شاخوں کے ساتھ تعاون کے فروغ کے لیے کوششیں تیز ہوں گی۔
سپریم لیڈر نے سبکدوش ہونے والے کمانڈر میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی کی مخلصانہ اور قابل قدر خدمات کو بھی سراہا۔
جنرل محمد حسین باقری کی شہادت کے بعد، آیت اللہ خامنہ ای نے میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی کو مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف کے طور پر مقرر کیا ہے۔
دوسری جانب ایرانی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر، آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے بریگیڈیئر جنرل سید مجید موسوی کو پاسدارانِ انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کا نیا کمانڈر مقرر کیا ہے۔
مہر نیوز کے مطابق یہ تقرری جمعہ کے روز صیہونی حکومت کی جارحیت میں پاسدارانِ انقلاب کے میجر جنرل امیر علی حاجی زادہ کی شہادت کے بعد سامنے آئی ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ہفتہ کے روز ایک حکم نامے کے ذریعے بریگیڈیئر جنرل سید مجید موسوی کو ایرو اسپیس فورس کا نیا کمانڈر مقرر کیا ہے۔
شہید میجر جنرل امیر علی حاجی زادہ ایران کے اعلیٰ فوجی جنرلوں میں سے ایک تھے، جنہیں گزشتہ روز اسرائیلی حکومت کی دہشت گردانہ جارحیت میں شہید کر دیا گیا تھا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنرل سید مجید موسوی ایرو اسپیس فورس خامنہ ای نے مسلح افواج موسوی کو آیت اللہ کا نیا
پڑھیں:
غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔