اسرائیل نے امریکی صحافی کو ایرانی حملے کی رپورٹنگ سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسرائیل نے امریکی نیوز چینل سے تعلق رکھنے والے صحافی کو اس وقت لائیو رپورٹنگ سے روک دیا جب وہ ایرانی میزائل حملے کے دوران تل ابیب سے براہِ راست نشریات کر رہے تھے۔
رپورٹس کے مطابق صحافی ٹرے ینگسٹ (Trey Yingst) ایران کے جوابی حملوں کے دوران تل ابیب سے لائیو کوریج کر رہے تھے کہ اسی دوران سیکیورٹی حکام نے انہیں نشریات سے روک دیا اور محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت کی۔
واقعے کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میزائل حملوں کے دوران وہ لائیو رپورٹنگ کر رہے تھے جب اچانک ایک زوردار دھماکے کی آواز آتی ہے اور وہ کوریج چھوڑ کر سر چھپانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
گزشتہ دنوں اسرائیل نے تہران میں رہائشی عمارتوں اور بعض حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں عام شہریوں، فوجی کمانڈروں اور ایٹمی سائنس دانوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔
ان حملوں کے جواب میں ایران نے ’آپریشن وعدہ صادق 3‘ کے تحت اسرائیلی اہداف پر میزائل برسائے، جن کے نتیجے میں تل ابیب، حیفہ، اشدود اور بیر سبع جیسے شہروں میں زوردار دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
ایرانی حکام کے مطابق یہ حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک اسرائیلی خطرہ مکمل ختم نہیں ہو جاتا۔
ایسے میں جب آزاد صحافی میدان میں موجود حالات کی عکاسی کر رہے ہیں، اسرائیلی حکام کی جانب سے رپورٹنگ میں مداخلت بین الاقوامی سطح پر تنقید کا باعث بن رہی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف میڈیا کی آزادی کے اصولوں کے خلاف ہے بلکہ جنگی حالات میں شفاف اطلاعات کی فراہمی پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔
Post Views: 2.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کر رہے
پڑھیں:
امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
امریکی صدر کی جانب سے ایک بار پھر غزہ پر صیہونی فوجی جارحیت کی حمایت کے بعد صیہونی فوج نے غزہ شہر پر حملے شدید کر دیے ہیں اور کل رات شدید فضائی حملوں کے بعد آج زمینی پیش قدمی کا آغاز کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی جنگ کو شروع ہوئے 711 دن ہو چکے ہیں اور کل رات سے غاصب صیہونی فوج نے غزہ شہر پر شدید ترین بمباری کی ہے جبکہ آج سے زمینی حملے اور پیش قدمی کی خبریں آ رہی ہیں۔ غزہ شہر پر صیہونی فوج کے حملوں میں شدت ایسے وقت آئی ہے جب امریکہ کے وزیر خارجہ مارک روبیو مقبوضہ فلسطین کے دورے پر ہے۔ کل رات کی شدید بمباری میں صبح تک دسیوں فلسطینی شہید ہو جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ یہ حملے پوری طرح امریکہ کی حمایت سے کیے جا رہے ہیں۔ صیہونی جنگی طیاروں، ہیلی کاپٹرز اور توپ خانے نے غزہ شہر کے کئی حصوں جیسے الدرج محلے میں واقع الزہرا اسکول اور رہائشی عمارتوں، النصیرات مہاجر کیمپ کے شمالی حصے، شہر کے مرکز میں شیخ رضوان محلے، مغرب میں الشاطی مہاجر کیمپ، جنوب میں تل الہوا، دیر البلح شہر میں السوق روڈ اور غزہ شہر کے شمال میں الامن العام علاقے میں رہائشی عمارات، البریج مہاجر کیمپ اور کئی دیگر علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔ غزہ شہر کے الشوای چوک سے ملبے کے نیچے سے دو بچوں کی لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ 30 افراد اب تک ملبے نیچے دبے ہوئے ہیں۔
اسی طرح غزہ شہر کے جنوب میں الخضریہ محلے میں 4 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ غزہ شہر کے شمال میں الامن العام محلے میں ملبے کے نیچے سے 8 فلسطینیوں کی لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ 40 فلسطینی اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے اپنے بیانیے میں صیہونی وزیر جنگ یسرائیل کاتس کے گستاخانہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "غزہ کا شہر امریکہ کے دیے گئے میزائلوں کی وجہ سے آگ میں جل رہا ہے لیکن ہماری عوام استقامت اور مزاحمت کے ذریعے دشمن کے اوہام کو جلا کر راکھ کر دے گی۔" یاد رہے صیہونی رژیم کے وزیر جنگ نے غزہ شہر پر شدید فضائی حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تمسخر آمیز لہجے میں کہا تھا کہ "غزہ آگ میں جل رہا ہے۔" اخبار ایگسیوس نے صیہونی حکام کے بقول دعوی کیا ہے کہ صیہونی فوج پیر کے دن غزہ شہر پر فوجی قبضہ جمانے کے لیے زمینی حملے کا آغاز کر دے گی۔ اس اخبار نے مزید لکھا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ شہر پر زمینی کاروائی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اس امریکی اخبار کے بقول امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو بتایا ہے کہ ٹرمپ حکومت غزہ پر زمینی حملے کی حمایت کرتی ہے اور تاکید کی ہے کہ صیہونی فوج کم ترین وقت میں غزہ شہر پر قبضہ مکمل کرے۔ اخبار ایگسیوس نے اسی طرح ایک اعلی سطحی اسرائیلی حکومتی عہدیدار کے بقول فاش کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے اسرائیلی حکام سے غزہ پر زمینی حملہ روک دینے کی درخواست نہیں کی ہے۔ ایک امریکی حکومتی عہدیدار نے اخبار ایگسیوس کو بتایا تھا کہ: "ٹرمپ حکومت اسرائیل کو نہیں روکے گی اور اسے غزہ جنگ سے متعلق اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کی اجازت دے گی۔" ایگسیوس نے ایک امریکی حکومتی عہدیدار کے بقول لکھا: "غزہ کی جنگ ٹرمپ کی جنگ نہیں ہے بلکہ نیتن یاہو کی جنگ ہے اور مستقبل میں جو کچھ بھی ہو گا اس کی ذمہ داری نیتن یاہو پر ہو گی۔"