طبی آلات کی مقامی تیاری،درآمد پر انحصار ختم کرنا وقت کی ضرروت:وفاقی وزیر صحت
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان طبی آلات اور میڈیکل ڈیوائسز کی مسلسل درآمد کا متحمل نہیں ہو سکتا، ان آلات کی مقامی تیاری وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کا آغاز سادہ اور بنیادی طبی آلات سے کیا جانا چاہیے۔
وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ وزارت صحت میڈیکل ٹیکنالوجی کی مقامی تیاری کے لیے تمام ممکنہ ریگولیٹری تعاون فراہم کرے گی، مگر صرف مینوفیکچرنگ پر توجہ کافی نہیں، جب تک آبادی پر قابو نہیں پایا جائے گا، طبی نظام مسلسل دباؤ میں رہے گا۔وہ کراچی کی سلیم حبیب یونیورسٹی میں پاکستان میڈ موومنٹ کے تحت منعقدہ ’بریکنگ بیریئرز‘ سیشن سے خطاب کر رہے تھے، جس میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان، ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان، سامان شفا فاؤنڈیشن، اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل اور تعلیمی اداروں کے نمائندگان شریک تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اسپتالوں کی گنجائش ختم ہو چکی ہے، پرائمری ہیلتھ کیئر کا نظام تباہی کا شکار ہے، اور آلودہ پانی کی وجہ سے 68 فیصد بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سیوریج کا پانی پینے کے پانی میں شامل ہو رہا ہے، جس سے ہیپاٹائٹس اور دیگر موذی امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر عبیداللہ نے کہا کہ پاکستان میں میڈیکل ڈیوائسز کی تیاری ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، مگر اس کا مستقبل روشن ہے۔ فوری طور پر ایم آر آئی یا دیگر پیچیدہ آلات تیار کرنا ممکن نہیں، لیکن اگر صنعت کار سادہ آلات سے آغاز کریں، بتدریج ترقی کریں اور باہم اشتراک رکھیں، تو آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے فارما انڈسٹری سے اپیل کی کہ وہ مقامی میڈیکل ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کریں اور ایک مربوط ماحولیاتی نظام کی تشکیل میں کردار ادا کریں۔
ڈاکٹر عبیداللہ نے تعلیمی اداروں، صنعت اور ریگولیٹرز کے درمیان فاصلے کو مقامی ترقی میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر فریق خود کو درست سمجھتا ہے، جبکہ درحقیقت ہمیں ایک دوسرے کے مسائل اور رکاوٹوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین مسعود احمد نے کہا کہ ڈریپ کی جانب سے تین ماہ میں ڈیوائسز کی رجسٹریشن کا عمل خوش آئند ہے، مگر 18 فیصد سیلز ٹیکس مقامی تیاری میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ فارما کی طرز پر میڈیکل ڈیوائسز پر بھی سیلز ٹیکس کو کم کر کے ایک فیصد کیا جائے، تاکہ مقامی پیداوار ممکن ہو سکے۔
ایچ ڈی اے پی کے موجودہ چیئرمین سید عمر احمد نے کہا کہ ملک میں 98 فیصد میڈیکل ڈیوائسز درآمد کی جاتی ہیں، اور ان کی مقامیطور پر تیاری وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن کے ممبران، جو اس وقت امپورٹرز ہیں، مقامی مینوفیکچرنگ میں آنا چاہتے ہیں، مگر انہیں ٹیکس میں رعایت، آسان رجسٹریشن اور ریگولیٹری سہولت درکار ہے۔
دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر حکومت، صنعت اور تعلیمی ادارے مشترکہ طور پر حکمت عملی اپنائیں تو پاکستان نہ صرف مقامی سطح پر میڈیکل ڈیوائسز تیار کر سکتا ہے بلکہ صحت کے نظام میں پائیدار بہتری بھی ممکن ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مقامی تیاری کی مقامی نے کہا تھا کہ کہا کہ
پڑھیں:
ہم نے زمیندار پر بوجھ نہیں ڈالا، کوئی ٹیکس نہیں لگنے دیا، عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ہم نے زمیندار پر بوجھ نہیں ڈالا، کوئی ٹیکس نہیں لگنے دیا۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں عطا تارڑ نے کہا کہ ٹیکس دینے والوں کا پاکستان کے معاشی ٹیک آف میں کردار یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام صوبوں کے بغیر ممکن نہیں، معیشت ٹیک آف کی پوزیشن میں ہے اس میں اپوزیشن بھی اپنا حصہ ڈالے۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے مسلم ممالک سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف جس طرح ہم یکجا ہوئے اسی طرح معیشت پر بھی ہمیں یک زبان اور یکجا ہونا ہے۔
اُنہوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کی اور کہا کہ ان لوگوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترسیلات زر بھیجنے سے منع کیا، انہوں نے جتنا کہا، پاکستانیوں نے اتنی ہی زیادہ ترسیلات زر بھیجیں۔
اسرائیل اور ایران کشیدگی پر عطا تارڑ نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، مشکل وقت میں ایران کے بہن بھائیوں سے بھرپور یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے حق کا دفاع کیا، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے فلسطینیوں کی نسل کشی اور ایران پر حملے کیخلاف دنیا کے ہر فورم پر آواز اٹھائی۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور دفتر خارجہ کی جانب سے مسلسل اسرائیل کے خلاف بیان جاری کیے جارہے ہیں۔