دبئی کی رہائشی عمارت میں خوفناک آگ، الرٹ سسٹم ناکام، مکینوں کو علم ہی نہ ہوا
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
دبئی مرینا میں واقع ایک بلند رہائشی عمارت میں جمعہ کی شب اچانک شدید آگ بھڑک اٹھی جس پر اب قابو پا لیا گیا ہے، تاہم حیرت انگیز طور پر کئی مکینوں کو اس وقت تک آگ کا علم نہ ہو سکا جب تک وہ دھوئیں یا شور شرابے کی بدولت از خود متوجہ نہ ہوئے۔
عمارت میں آگ جمعہ کی رات قریباً ساڑھے 9 بجے لگی، مکینوں نے شکایت کی ہے کہ عمارت میں لگے فائر الارم سسٹم نے کوئی وارننگ نہیں دی، اور لوگوں کو صرف دھواں یا سڑک پر موجود فائر بریگیڈ کی موجودگی سے آگاہی ملی۔
BREAKING: A building is burning in Dubai pic.
— Sulaiman Ahmed (@ShaykhSulaiman) June 14, 2025
ایک مکین نے بتایا کہ ہم اپنے فلیٹ میں پرسکون بیٹھے تھے اور بالکونی سے دیکھا کہ نیچے فائر ٹرک کھڑے ہیں۔ ’الارم نہیں بجا، نہ ہی کسی نے اعلان کیا۔ ہمیں خود اندازہ لگانا پڑا کہ کچھ غلط ہو رہا ہے۔‘
بعض رہائشیوں نے بتایا کہ عمارت کی سیڑھیاں دھوئیں سے بھری ہوئی تھیں، جس کی وجہ سے وہ لفٹ استعمال کرنے پر مجبور ہوئے، جو کہ آگ کے دوران سخت خطرناک عمل تصور کیا جاتا ہے۔
’ریسکیو کارروائیاں اور حفاظتی اقدامات‘
فائر بریگیڈ، سول ڈیفنس، پولیس اور ایمبولینس کی ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے عمارت کو خالی کروایا اور قریباً 3 ہزار 800 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ آگ پر کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد قابو پایا گیا، اور متاثرہ افراد کو عارضی رہائش فراہم کی گئی۔
فائر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم چند افراد دھوئیں کے اثرات کی وجہ سے متاثر ہوئے جنہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
تحقیقات جاری
فائر الرٹ سسٹم کی ناکامی اور حفاظتی اقدامات میں خامیوں پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ حکام نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے سانحات سے بچا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آگ حفاظتی اقدامات دبئی رہائشی عمارت ریسکیو کارروائیاں مرینا وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حفاظتی اقدامات رہائشی عمارت ریسکیو کارروائیاں وی نیوز
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔