ایرانی حملوں سے اسرائیل میں تباہی، صحافیوں کو متاثرہ مقامات کی رپورٹنگ سے روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ایرانی حملوں سے اسرائیل میں تباہی، صحافیوں کو متاثرہ مقامات کی رپورٹنگ سے روک دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 15 June, 2025 سب نیوز
ایران کی جانب سے اسرائیل پر تازہ ترین جوابی حملے کے بعد اسرائیل کے کئی شہروں میں شدید نقصان کی اطلاعات ہیں، جب کہ اسرائیلی فوجی سنسرشپ نے چار اہم مقامات کی تفصیلات میڈیا پر شائع کرنے سے روک دی ہیں۔
ایرانی حملے حیفا، بات یم اور بیسان کے قریب علاقوں میں ہوئے، جہاں ڈرونز اور میزائلوں کے نتیجے میں شدید تباہی ہوئی ہے۔
حیفا میں تیل ریفائنری کے علاقے کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا، جس سے ایران کا یہ پیغام واضح ہوتا ہے کہ وہ اسرائیلی تنصیبات پر حملے کا جواب اسی سطح پر دے گا۔
بات یم میں درجنوں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، اور شہر کے میئر کے مطابق کئی افراد اب بھی ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔
یہ اب تک کی سب سے شدید اور خطرناک رات قرار دی جا رہی ہے، جس میں ایران نے واضح طور پر اسرائیلی شہری انفراسٹرکچر پر حملے کا بدلہ لیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹیکنالوجی جنگیں جیتتی ہے، انسانیت جانیں ہارتی ہے ایران: دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ پر اسرائیلی حملے کے بعد پیدوار جزوی معطل ٹرمپ کی ایران کو امریکہ پر حملہ نہ کرنے کی دھمکی، اسرائیل سے ثالثی کی پیشکش مسلم امہ ایران کی سپورٹ کے لیے کھڑی ہے، شہزادہ محمد بن سلمان حماس کا وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان کا خیرمقدم اسرائیل کا پاسداران انقلاب اور ایرانی فوج کے 20 سے زائد اہم کمانڈرز شہید کرنے کا دعویٰ ایران کے اسرائیل پر تابڑ توڑ میزائل حملے، 10 اسرائیلی ہلاک، 200 سے زائد زخمیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
امریکی سفارتکار کیجانب سے غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا برملا اعتراف
سعودی عرب میں سابق امریکی سفیر نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نہ صرف اسرائیل کا اندھا حامی ہے بلکہ اسنے اس خطے کے عام لوگوں تک امداد کی ترسیل کے راستے میں بھی رکاوٹ ڈال رکھی ہے اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب میں امریکہ کے سابق سفیر چاس فری مین نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے بجائے "غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن" (GHF) کے نام سے ایک غیر معتبر ادارہ بنا کر، امداد کی مؤثر طریقے سے ترسیل کے راستے کو، گھناونی اسرائیلی پالیسیوں پر عملدرآمد کی خاطر ایک آلہ کار میں تبدیل کر دیا ہے۔ امریکی سفارتکار نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں خوراک، فلسطینی شہریوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے اور انہیں پہلے سے زیادہ نشانہ بنانے کے لئے مذموم ہتھکنڈا بن چکی ہے۔ فری مین نے ڈرون طیاروں اور قابض اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ''امداد کے خواہاں'' ہزاروں فلسطینی شہریوں کی دردناک شہادت کی بھی شدید مذمت کی اور ان جرائم میں "کرائے کے امریکی فوجیوں" کو بھی برابر کا شریک قرار دیا۔
۔