پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ تیار، 6 میگا ٹرانسپورٹ منصوبے شامل
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
سٹی42: پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں ٹرانسپورٹ کے شعبے کیلئے 6 میگا منصوبے شامل کر لیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ کے منصوبوں کے لیے 310 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔لاہور میں عالمی معیار کی ییلو لائن ٹرین کے منصوبے کے لیے 80 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، یہ منصوبہ ٹھوکر نیاز بیگ سے ہربنس پورہ تک 24 کلومیٹر طویل ہوگا۔
تہران: رہائشی کمپلیکس پر اسرائیلی حملے میں شہداء کی تعداد 60 ہوگئی,20 بچے بھی شامل
پنجاب کے دیگر اضلاع میں 600 الیکٹرک بسوں اور 33 بس ڈپوز کے لیے 60 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ٹریفک کی جدید نگرانی کیلئے ٹرانسپورٹ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کی تعمیر کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے 5 ارب 60 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، اور یہ عمارت دو سال میں مکمل کی جائے گی۔
فیصل آباد میں 120 ارب روپے کی لاگت سے میٹرو بس سروس شروع کرنے کا منصوبہ بھی بجٹ میں شامل ہے جو دسمبر 2026 تک مکمل ہوگا جبکہ گوجرانوالہ میں میٹرو بس سروس کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور اس منصوبے کو آئندہ مالی سال کے دوران ہی مکمل کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت کا آرٹیفیشل انٹیلی جنس سنٹرل میڈیا مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 روپے مختص ارب روپے کرنے کا کے لیے
پڑھیں:
سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔