بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش: پاکستان نے بھارت واسرائیل گٹھ جوڑ بے نقاب کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے خلاف ایک منظم اور مربوط “ڈس انفارمیشن مہم” جاری ہے، جس میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد اور بھارت ملوث ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ اس مہم کے ذریعے بلوچستان میں علیحدگی پسندی کو فروغ دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، اور اس مقصد کے لیے “بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ” کے نام سے ایک نیا پلیٹ فارم متعارف کرایا گیا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ منصوبہ “میمری” (MEMRI) ویب سائٹ کی زیرِ نگرانی چلایا جا رہا ہے، جسے اسرائیل کی حمایت حاصل ہے اور اس کا تعلق موساد سے جوڑا گیا ہے ، یہ منصوبہ دراصل ہائبرڈ وارفیئر کا حصہ ہے، جس کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور اس کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں بھارت پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ بلوچستان میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو براہ راست مدد فراہم کر رہا ہے جبکہ اسرائیل بین الاقوامی سطح پر ریاستی تشدد اور پروپیگنڈا کا ریکارڈ رکھتا ہے، دونوں ممالک کے گٹھ جوڑ کا مقصد پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنا ہے، خصوصاً پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے اسٹریٹجک منصوبے۔
بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ” کو ایک “تعلیمی تحقیقی” ادارہ ظاہر کیا جا رہا ہے، لیکن حقیقت میں یہ منصوبہ علیحدگی پسند بیانیے کو علمی جواز فراہم کرنے کی ایک چال ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پلیٹ فارم بلوچستان کے اندر جاری ترقیاتی اقدامات، جمہوری شمولیت، اور عوامی سطح پر وفاق سے وفاداری کو نظر انداز کرتے ہوئے، صرف منفی پہلوؤں کو اجاگر کر رہا ہے۔
حکام کے مطابق اس طرح کی سرگرمیوں کا مقصد نہ صرف عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا ہے بلکہ پاکستان میں لسانی اور نسلی انتشار پیدا کر کے اندرونی خلفشار کو ہوا دینا ہے۔
پاکستان نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ اس گٹھ جوڑ کو عالمی سطح پر بے نقاب کرے گا اور ہر سطح پر اس سازش کا مقابلہ کرے گا، بلوچستان کے عوام نے بارہا واضح کیا ہے کہ وہ کسی بیرونی مداخلت کو قبول نہیں کریں گے اور ریاستِ پاکستان کے ساتھ اپنی وابستگی پر قائم ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ”فتنہ الہندوستان“ کا گٹھ جوڑ بے نقاب، کئی دہشتگرد لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل
سکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست مخالف پروپیگنڈہ اور دہشتگردی کی کئی حالیہ کارروائیوں کے تانے بانے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) اور بیرونی ایجنڈے پر کام کرنے والے ”فتنۃ الہندوستان“ سے جا ملتے ہیں۔ مذکورہ ذرائع کے مطابق دہشتگردی کی آڑ میں ریاست مخالف سرگرمیوں کو تقویت دینے کے لیے نام نہاد لاپتہ افراد کی فہرستوں کا استعمال ایک طے شدہ منصوبہ ہے۔
ذرائع کے مطابق حالیہ قلات آپریشن کے دوران مارا جانے والا دہشتگرد صہیب لانگو بلوچ بھی انہی نام نہاد لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا، جسے ایک مظلوم نوجوان کے طور پر پیش کیا گیا۔ تاہم تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ وہ باقاعدہ دہشتگردی میں ملوث تھا۔ اسی طرح گوادر حملے میں مارا گیا دہشتگرد کریم جان اور نیول بیس حملے میں ہلاک ہونے والا عبدالودود بھی انہی فہرستوں کا حصہ تھے۔
سکیورٹی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ”ماہ رنگ لانگو“ نے ان افراد کو لاپتہ قرار دے کر ریاستی اداروں کے خلاف منفی بیانیہ پھیلایا۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صہیب لانگو کی ماہ رنگ لانگو کے ساتھ تصاویر اور ویڈیوز بھی موجود ہیں، جو ان کے تعلقات کو بے نقاب کرتی ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ”فتنہ الہندوستان“ کے تحت کام کرنے والے عناصر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ مل کر پاکستان کے حساس اداروں کو بدنام کرنے، نوجوانوں کو گمراہ کرنے اور عالمی برادری کو گمراہ کن اطلاعات فراہم کرنے میں ملوث رہے ہیں۔