عمران خان اب بھی سب سے مقبول رہنما ہیں، مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر خزانہ اور سینیئر سیاستدان مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عمران خان 2 سال سے جیل میں ہیں لیکن ان کے حامیوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں آئی اور وہ اب بھی مقبول ترین رہنما ہیں۔
وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم بھارت سے بات کر سکتے ہیں تو پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کیوں نہیں کرسکتے۔
’عدلیہ غیرجانبدار ہوتی تو فیصلوں پر شک نہ ہوتا‘عدلیہ سے متعلق بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر عدلیہ غیر جانبدار ہوتی تو عوام کو کسی کی بھی سزا پر شک نہ ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز ٹھیک نہیں، اس پر سوال اٹھیں گے، مفتاح اسماعیل
انہوں نے کہا کہ اگر ہم واقعی پاکستان کو ترقی دینا چاہتے ہیں تو این ایف سی ریفارمز، ٹیکس اصلاحات، پرائیویٹائزیشن، پینشن ریفارمز اور حکومت کی رائٹ سائزنگ جیسی بنیادی اصلاحات فوری کرنی ہوں گی کیونکہ موجودہ مالی نظام کے تحت وفاق شدید خسارے کا شکار ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب پاکستان ترقی کرتا ہے تو ملک کے تمام شہری ترقی کرتے ہیں بجلی سستی ہوتی ہے تو سب کے گھریلو بل کم ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی دیکھ کر ہمیں خوشی ہوتی ہے اس کے لیے ہمیں کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔
’بڑی مقدار میں چینی و گندم درآمد کرنا نالائقی ہے‘مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سنہ 2022 میں جب شہباز شریف وزیراعظم بنے تو انہوں نے نجی طور پر مجھے کہا کہ چینی ایکسپورٹ نہیں ہونی چاہیے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوا۔
مزید پڑھیے: شہباز شریف کی اپنی شوگر ملیں ہیں، بطور وزیراعظم چینی سے متعلق فیصلے مفادات کا ٹکراؤ ہیں، مفتاح اسماعیل
انہوں نے وضاحت کی کہ اگر گندم یا چینی کی وافر مقدار ہو تو ایکسپورٹ میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن اگر 6 لاکھ ٹن ایکسپورٹ کی اجازت دے دی جائے اور بعد میں اتنی ہی درآمد کرنا پڑے تو یہ نالائقی ہے۔
سابق وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسماعیل نے یاد دلایا کہ سنہ 2019 میں عمران خان کے دور میں بھی چینی ایکسپورٹ کی گئی اور قیمت بڑھ گئی تھی، اس وقت شہباز شریف، احسن اقبال اور خود میں نے بھی مخالفت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ شوگر ملز جہانگیر ترین، وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے جبکہ سندھ میں اومنی گروپ کی ملکیت ہیں۔
’لوگ زیور بیچ کر بجلی کے بل ادا کر رہے ہیں‘مفتاح اسماعیل نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی اووربلنگ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ اوور بلنگ اس وقت کی بات ہے جب لوگ زیور بیچ کر بجلی کے بل ادا کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں: سچ بولنے کی سزا مل رہی ہے، مفتاح اسماعیل، میں نے کرپشن کا الزام نہیں لگایا، طارق فضل چوہدری کی وضاحت
انہوں نے بتایا کہ اکثر میٹر ریڈر 30 کے بجائے 31 دن بعد ریڈنگ لیتا ہے، جس سے یونٹس بڑھ جاتے ہیں اور بل زیادہ آتا ہے۔ ان کے مطابق اووربلنگ کا مقصد بجلی چوری کے نقصانات کا ازالہ ہوتا ہے اور یہ کرپشن نچلی سطح پر ہوتی ہے، نہ کہ وزرا کی جانب سے ایسا کیا جاتا ہے۔
’حکومت خود کرپٹو مائننگ میں شامل نہ ہو‘کرپٹو کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کرپٹو کونسل بنانا خوش آئند ہے مگر جس شخص کو معاون خصوصی بنایا گیا وہ پہلے جیل جا چکا ہے، اسے نہیں لگانا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت خود کرپٹو مائننگ میں شامل نہ ہو بلکہ پاکستان کے امیر لوگ اس میں سرمایہ کاری کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ 25 سے 30 امیر لوگوں کو کہا جائے کہ آپ اس میں سرمایہ کاری کریں۔
’مجھے وزارت سے ہٹاتے ہوئے تاثر دیا گیا کہ سارا قصور میرا ہی تھا‘وزارت خزانہ سے اپنی برطرفی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب انہیں ہٹایا گیا تو ایسا تاثر دیا گیا جیسے ساری خرابیاں ان کی ذات میں تھیں۔
حال ہی میں مفتاح اسماعیل پر جو تنقید ہورہی ہے اس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جو فیصلے ان پر تنقید کا باعث بنے، وہ ان کے وزیر بننے سے قبل ہو چکے تھے۔
انہوں نے کہاکہ اسماعیل انڈسٹریز کو اگر فائدہ ہوا ہے تو اس میں میرا کوئی کردار نہیں اور ہم جو چیزیں لوگوں کو بیچتے ہیں وہ چھپا کر نہیں بیچتے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسحاق ڈار کو کوئی بھی عہدہ دینا وزیراعظم کا اختیار ہے۔
’سندھ میں لیڈرشپ صرف 2 خاندانوں تک محدود ہے‘مفتاح اسماعیل نے کہاکہ پنجاب اور سندھ کی کروڑوں کی آبادی کے باوجود لیڈر شپ صرف 2 خاندانوں تک محدود ہے جس کا مطلب ہے کہ دیگر لوگوں کو اس کے اہل ہی نہیں سمجھا جاتا۔
’نہ شاہد خاقان عباسی جار ہے ہیں، نہ مصطفیٰ نواز کھوکھر آرہے ہیں‘سیکریٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی نے شاہد خاقان عباسی اور مصطفیٰ نواز کھوکھر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہد خاقان مسلم لیگ ن میں واپس نہیں جا رہے اور مصطفیٰ کھوکھر پارٹی میں شامل نہیں ہو رہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اچھے لوگوں کو اپنی پارٹی میں لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 1997 سے سنہ 2018 تک نواز شریف کے نام پر پنجاب میں ووٹ ملتا تھا مگر اب حالات بدل چکے ہیں۔
یہ بھی دیکھیں: آپریشن سندور کا دھڑن تختہ، مفتاح اسماعیل مسلم لیگ ن کے نشانے پر
شاہد خاقان نے کہا کہ انہوں نے پارٹی اس لیے چھوڑی کیونکہ ن لیگ بیانیے سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مسلم لیگ ن ووٹ کو عزت دو کے بیانیے پر واپس آتی ہے تو وہ بھی ساتھ ہوں گے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ن لیگ چھوڑنے کے بعد انہیں پی ٹی آئی جوائن کرنے کی دعوت ملی لیکن انہوں نے انکار کیا کیونکہ ان کی سوچ مختلف ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی اگر اکٹھے بیٹھ جائیں تو ملک کے لیے بہتر ہو گا مگر یہ ممکن نہیں لگتا۔
’بھاری ٹیکس، بجلی و گیس کے نرخ قوت خرید ختم کر رہے ہیں‘معیشت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل چکا ہے، پیٹرول اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی، مقامی پیداوار میں اضافہ اس بہتری کا سبب ہیں، لیکن ٹیکس، بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ عوام کی خریداری کی صلاحیت کو ختم کر رہا ہے۔
مزید پڑھیے: ’منی بجٹ‘: حکومت نے عوام پر 34 ارب روپے ماہانہ کا بوجھ ڈال دیا، مفتاح اسماعیل
انہوں نے الزام لگایا کہ عوام کو جان بوجھ کر غریب کیا گیا، نہ زراعت پر ٹیکس لگایا گیا، نہ پرائیویٹائزیشن کی گئی، نہ پینشن اصلاحات ہوئیں، اور نہ ہی غیر ضروری وزارتیں ختم کی گئیں۔
این ایف سی ایوارڈ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنہ 2010 میں صوبوں کو اتنا پیسہ دیا گیا کہ وفاق کنگال ہو گیا۔ این ایف سی اور ٹیکس ریفارمز وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 37 ہزار روپے کم از کم تنخواہ ہے لیکن اس میں ایک گھر کا بجٹ نہیں بنایا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل عوام پاکستان پارٹی ن لیگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل عوام پاکستان پارٹی ن لیگ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ بات کرتے ہوئے شاہد خاقان شہباز شریف کہا کہ اگر لوگوں کو ہے ہیں کہ سنہ بات کر
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی اصل قیادت جیل میں ہے، عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو اس لیے رکھا ہے کہ وہ خود معاملات کنٹرول کرسکیں، سہیل آفریدی کو بھی اسی لیے لایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی سے ملاقات سے متعلق نجی ٹی وی پروگرام میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ان کی شاہ محمود قریشی سے واحد ملاقات نہیں ہے، میں ان سے کئی بار ملا ہوں، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید سے بھی کئی بار ملا ہوں۔ جو لوگ باتیں کر رہے ہیں وہ چونکہ جیلوں میں ان لوگوں کو ملنے نہیں گئے، اس لیے انہیں لگ رہا ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید اور یاسمین راشد نے تین ماہ قبل عمران خان کو خط لکھا تھا، جس میں مذاکرات کے ذریعے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی بات کی گئی تھی، ہم ان کی اس بات سے متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مذاکرات نہیں کرتی تو پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن ہوگا سوائے اس کے کہ وہ دھرنا دے، لانگ مارچ کرے اور حکومت اسے روکے گی۔ اب حکومت کے ساتھ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید، یاسمین راشد اور چمر چیمہ ہی مذاکرات کر سکتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے ساتھ جا کر بات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی اور ان کی کابینہ میں بہت اچھے اور قابل لوگ ہیں، لیکن عمران خان اور ان میں بہت فاصلہ ہے۔ حکومت ایک قدم آگے آئے اور پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے۔ عمران خان نے ایک دم آ کے وزیرِاعظم نہیں بن جانا، پہلے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کریں۔ حکومت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت ہونے دے اور بشریٰ بی بی اور عمران خان کو جیل میں اے کلاس دے تاکہ سیاسی ٹمپریچر نیچے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کیا ہدایات دیں؟ شیخ وقاص اکرم نے تفصیلات بتادیں
ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی ماہ قبل اڈیالہ جیل میں ان کی عمران خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا کہ لوگ آپ کے نام پر یوٹیوب پر پیسے بنا رہے ہیں، وکیلوں کو فیس دینے کے لیے آپ کے نام پر فنڈنگ ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے کہ حکومت نے آپ کو اندر رکھا ہوا ہے لیکن آپ کے لوگ بھی آپ کو باہر نہیں آنے دیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مخاصمت میں ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آج پی ٹی آئی جو کچھ ہے وہ ہماری وجہ سے ہے، شیخ وقاص کی وجہ سے نہیں جو دو سال سے پشاور میں چھپے ہوئے ہیں، بل سے باہر نہیں آئے۔ تکلیفیں اور دکھ سب نو مئی سے پہلے پی ٹی آئی پر ہیں، میں خود نو مہینے جیل میں رہا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈر شپ میں کوئی بھی ایک دن کے لیے جیل نہیں گیا، ان کی دیہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان کو ڈر یہی ہے کہ ہمارے فارمولے میں عمران خان پلس ہوں گے یا مائنس ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عثمان بزدار اور محمود خان کو بھی وزیرِاعلیٰ بنایا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ خود کنٹرول کر کے صوبے چلائیں۔ ابھی بھی عمران خان نے سہیل آفریدی جیسے لوگوں کو اسی لیے سامنے لایا ہے کہ وہ پارٹی کو خود کنٹرول کر سکیں، تو ایسا ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابھی اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سینیئر وزرا سے کہہ رہے ہیں کہ ہم ان سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ہم یہ درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ آپ پہل کریں، آپ ریلیف دیں گے تو ملک کا ٹمپریچر نیچے آئے گا۔ جیل میں بیٹھے عقلمند لوگوں کو عمران خان کے ساتھ بیٹھنے دیں۔ عمران خان کے لیے سب بہتر لوگ وہی ہیں جو دو سال سے جیل میں ہیں، مجھے عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے تو میں بھی مل سکتا ہوں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ عمران خان کے قریب رہ کر خود کو متعلقہ رکھنا چاہتے ہیں۔ بانی نے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا جیسے لوگوں کو اس لیے رکھا ہوا ہے کہ معاملات خود کنٹرول کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل اعجاز چوہدری بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی عمران خان فواد چوہدری مذاکرات میاں محمود الرشید وفاقی حکومت یاسمین راشد