WE News:
2025-09-18@14:37:49 GMT

عمران خان اب بھی سب سے مقبول رہنما ہیں، مفتاح اسماعیل

اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT

سابق وفاقی وزیر خزانہ اور سینیئر سیاستدان مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عمران خان  2 سال سے جیل میں ہیں لیکن ان کے حامیوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں آئی اور وہ اب بھی مقبول ترین رہنما ہیں۔

وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم بھارت سے بات کر سکتے ہیں تو پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کیوں نہیں کرسکتے۔

’عدلیہ غیرجانبدار ہوتی تو فیصلوں پر شک نہ ہوتا‘

عدلیہ سے متعلق بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر عدلیہ غیر جانبدار ہوتی تو عوام کو کسی کی بھی سزا پر شک نہ ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز ٹھیک نہیں، اس پر سوال اٹھیں گے، مفتاح اسماعیل

انہوں نے کہا کہ اگر ہم واقعی پاکستان کو ترقی دینا چاہتے ہیں تو این ایف سی ریفارمز، ٹیکس اصلاحات، پرائیویٹائزیشن، پینشن ریفارمز اور حکومت کی رائٹ سائزنگ جیسی بنیادی اصلاحات فوری کرنی ہوں گی کیونکہ موجودہ مالی نظام کے تحت وفاق شدید خسارے کا شکار ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب پاکستان ترقی کرتا ہے تو ملک کے تمام شہری ترقی کرتے ہیں بجلی سستی ہوتی ہے تو سب کے گھریلو بل کم ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی دیکھ کر ہمیں خوشی ہوتی ہے اس کے لیے ہمیں کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔

’بڑی مقدار میں چینی و گندم درآمد کرنا نالائقی ہے‘

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سنہ 2022 میں جب شہباز شریف وزیراعظم بنے تو انہوں نے نجی طور پر مجھے کہا کہ چینی ایکسپورٹ نہیں ہونی چاہیے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوا۔

مزید پڑھیے: شہباز شریف کی اپنی شوگر ملیں ہیں، بطور وزیراعظم چینی سے متعلق فیصلے مفادات کا ٹکراؤ ہیں، مفتاح اسماعیل

انہوں نے وضاحت کی کہ اگر گندم یا چینی کی وافر مقدار ہو تو ایکسپورٹ میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن اگر 6 لاکھ ٹن ایکسپورٹ کی اجازت دے دی جائے اور بعد میں اتنی ہی درآمد کرنا پڑے تو یہ نالائقی ہے۔

سابق وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسماعیل نے یاد دلایا کہ سنہ 2019 میں عمران خان کے دور میں بھی چینی ایکسپورٹ کی گئی اور قیمت بڑھ گئی تھی، اس وقت شہباز شریف، احسن اقبال اور خود میں نے بھی مخالفت کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ شوگر ملز جہانگیر ترین، وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے جبکہ سندھ میں اومنی گروپ کی ملکیت ہیں۔

’لوگ زیور بیچ کر بجلی کے بل ادا کر رہے ہیں‘

مفتاح اسماعیل نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی اووربلنگ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ اوور بلنگ اس وقت کی بات ہے جب لوگ زیور بیچ کر بجلی کے بل ادا کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: سچ بولنے کی سزا مل رہی ہے، مفتاح اسماعیل، میں نے کرپشن کا الزام نہیں لگایا، طارق فضل چوہدری کی وضاحت

انہوں نے بتایا کہ اکثر میٹر ریڈر 30 کے بجائے 31 دن بعد ریڈنگ لیتا ہے، جس سے یونٹس بڑھ جاتے ہیں اور بل زیادہ آتا ہے۔ ان کے مطابق اووربلنگ کا مقصد بجلی چوری کے نقصانات کا ازالہ ہوتا ہے اور یہ کرپشن نچلی سطح پر ہوتی ہے، نہ کہ وزرا کی جانب سے ایسا کیا جاتا ہے۔

’حکومت خود کرپٹو مائننگ میں شامل نہ ہو‘

کرپٹو کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کرپٹو کونسل بنانا خوش آئند ہے مگر جس شخص کو معاون خصوصی بنایا گیا وہ پہلے جیل جا چکا ہے، اسے نہیں لگانا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت خود کرپٹو مائننگ میں شامل نہ ہو بلکہ پاکستان کے امیر لوگ اس میں سرمایہ کاری کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ 25 سے 30 امیر لوگوں کو کہا جائے کہ آپ اس میں سرمایہ کاری کریں۔

’مجھے وزارت سے ہٹاتے ہوئے تاثر دیا گیا کہ سارا قصور میرا ہی تھا‘

وزارت خزانہ سے اپنی برطرفی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب انہیں ہٹایا گیا تو ایسا تاثر دیا گیا جیسے ساری خرابیاں ان کی ذات میں تھیں۔

حال ہی میں مفتاح اسماعیل پر جو تنقید ہورہی ہے اس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جو فیصلے ان پر تنقید کا باعث بنے، وہ ان کے وزیر بننے سے قبل ہو چکے تھے۔

انہوں نے کہاکہ اسماعیل انڈسٹریز کو اگر فائدہ ہوا ہے تو اس میں میرا کوئی کردار نہیں اور ہم جو چیزیں لوگوں کو بیچتے ہیں وہ چھپا کر نہیں بیچتے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسحاق ڈار کو کوئی بھی عہدہ دینا وزیراعظم کا اختیار ہے۔

’سندھ میں لیڈرشپ صرف 2 خاندانوں تک محدود ہے‘

مفتاح اسماعیل نے کہاکہ پنجاب اور سندھ کی کروڑوں کی آبادی کے باوجود لیڈر شپ صرف 2 خاندانوں تک محدود ہے جس کا مطلب ہے کہ دیگر لوگوں کو اس کے اہل ہی نہیں سمجھا جاتا۔

’نہ شاہد خاقان عباسی جار ہے ہیں، نہ مصطفیٰ نواز کھوکھر آرہے ہیں‘

سیکریٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی نے شاہد خاقان عباسی اور مصطفیٰ نواز کھوکھر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہد خاقان مسلم لیگ ن میں واپس نہیں جا رہے اور مصطفیٰ کھوکھر پارٹی میں شامل نہیں ہو رہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اچھے لوگوں کو اپنی پارٹی میں لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سنہ 1997 سے سنہ 2018 تک نواز شریف کے نام پر پنجاب میں ووٹ ملتا تھا مگر اب حالات بدل چکے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: آپریشن سندور کا دھڑن تختہ، مفتاح اسماعیل مسلم لیگ ن کے نشانے پر

شاہد خاقان نے کہا کہ انہوں نے پارٹی اس لیے چھوڑی کیونکہ ن لیگ بیانیے سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مسلم لیگ ن ووٹ کو عزت دو کے بیانیے پر واپس آتی ہے تو وہ بھی ساتھ ہوں گے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ن لیگ چھوڑنے کے بعد انہیں پی ٹی آئی جوائن کرنے کی دعوت ملی لیکن انہوں نے انکار کیا کیونکہ ان کی سوچ مختلف ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی اگر اکٹھے بیٹھ جائیں تو ملک کے لیے بہتر ہو گا مگر یہ ممکن نہیں لگتا۔

’بھاری ٹیکس، بجلی و گیس کے نرخ قوت خرید ختم کر رہے ہیں‘

معیشت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل چکا ہے، پیٹرول اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی، مقامی پیداوار میں اضافہ اس بہتری کا سبب ہیں، لیکن ٹیکس، بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ عوام کی خریداری کی صلاحیت کو ختم کر رہا ہے۔

مزید پڑھیے: ’منی بجٹ‘: حکومت نے عوام پر 34 ارب روپے ماہانہ کا بوجھ ڈال دیا، مفتاح اسماعیل

انہوں نے الزام لگایا کہ عوام کو جان بوجھ کر غریب کیا گیا، نہ زراعت پر ٹیکس لگایا گیا، نہ پرائیویٹائزیشن کی گئی، نہ پینشن اصلاحات ہوئیں، اور نہ ہی غیر ضروری وزارتیں ختم کی گئیں۔

این ایف سی ایوارڈ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنہ 2010 میں صوبوں کو اتنا پیسہ دیا گیا کہ وفاق کنگال ہو گیا۔ این ایف سی اور ٹیکس ریفارمز وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 37 ہزار روپے کم از کم تنخواہ ہے لیکن اس میں ایک گھر کا بجٹ نہیں بنایا جا سکتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل عوام پاکستان پارٹی ن لیگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل عوام پاکستان پارٹی ن لیگ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ بات کرتے ہوئے شاہد خاقان شہباز شریف کہا کہ اگر لوگوں کو ہے ہیں کہ سنہ بات کر

پڑھیں:

اسرائیلی جاسوس، خیانت سے تختہ دار تک

اسلام ٹائمز: قانونی طریقہ کار کے مطابق اور بابک شہبازی کے وکیل کی موجودگی میں کیس کی سماعت ہوئی اور عدالت نے بابک شہبازی کو فساد فی الارض کے جرم میں سزائے موت سنائی۔ بابک شہبازی کے وکیل کی اپیل پر اس کا کیس سپریم کورٹ کو بھیجا گیا، جس نے اپیل مسترد کرتے ہوئے عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے کی توثیق اور حتمی شکل دے دی۔ سپریم کورٹ کی توثیق کے بعد جاری ہونے والے فیصلے پر 16 ستمبر 2025 کو عمل درآمد کر دیا گیا۔ خصوصی رپورٹ:

اسلامی جمہوریہ ایران میں بابک شہبازی نامی اسرائیلی جاسوس عدالتی فیصلے کے مطابو پھانسی دے دی گئی۔  ایران میں صیہونی جاسوسی ادارے موساد کے لئے کام کرنیوالےایجنٹ کواسرائیل کے لئے جاسوسی، دشمن کیساتھ تعاون، فساد فی الارض اورحساس معلومات کے تبادلےکا الزام تھا، جو قرائن اور شواہد کی بنیاد پر ثابت ہو گیا۔ بابک شہبازی ولد رحم خدا کا پیشہ ٹیلی کمیونیکیشن، ملٹری، سیکیورٹی اداروں اور مراکز سے منسلک کمپنیوں میں صنعتی کولنگ ڈیوائسز ڈیزائن اور انسٹال کرنے سے متعلق تھا۔پر اسرار جاسوس اورپھانسی پانے والےمجرم کاچار سال قبل اسماعیل فکری سے ایک ورچوئل گروپ میں بات چیت کے دوران تعلق بنا۔

اسماعیل فکری کو جون 2025 کو انٹیلی جنس تعاون اور زمین پر جنگ اور بدعنوانی کی سزا کے تحت صیہونی حکومت کے حق میں جاسوسی کے الزام میں پھانسی دے دی گئی۔ صنعتی کولنگ ڈیوائسز کو ڈیزائن کرنے اور انسٹال کرنے جیسے بابک شہبازی کے کام کے شعبے، خاص طور پر حساس مقامات اور کمپیوٹر نیٹ ورکس میں اسماعیل فکری کی مہارت کو دیکھتے ہوئے، اسماعیل فکری نے شہبازی سے نوکری مانگی اور اس نے اسماعیل فکری کو کئی پروجیکٹس پر اپنے ساتھ لایا۔ اپنی ملازمت (صنعتی گھریلو کولنگ ڈیوائسز کو ڈیزائن اور انسٹال کرنے) کی وجہ سے، شہبازی نے ٹیلی کمیونیکیشن، ملٹری، اور سیکیورٹی کے شعبوں میں ملک کے اہم اور بنیادی ڈھانچے کے مراکز کا معائنہ کیا۔

اس دوران وہ دشمن کو ڈیٹا سینٹرز کی خصوصیات اور جزیئات سے آگاہ کرتا رہا۔ اس لیے اس نے موساد  کو پیسے اور بیرون ملک رہائش کے بدلے معلومات فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم، اپنی شناخت کے ظاہر ہونے کے خوف سے، اس نے اسماعیل فکری کو پیسے کے عوض کمپیوٹر کی زیادہ مہارت اور سائنسی معلومات اور انگریزی میں روانی کے بہانے ایک ساتھی کے طور پر پروجیکٹ میں شامل کیا۔ اس نے اسماعیل فکری سے سائبر اسپیس میں اسرائیلی ورچوئل پیجز وزٹ کرنے اور اسرائیل کو اپنے اور اپنے خاندان کے لیے سیکیورٹی، امریکہ میں مستقل رہائش، اور 120 ملین ڈالر نقد یا ڈیجیٹل کرنسی کے عوض اعلیٰ ایرانی سرکاری حکام اور ان کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات فروخت کرنے کی پیشکش کی۔

جنوری 2022 میں موساد کے افسر نے بابک شہبازی اور اسماعیل فکری سےاسکائپ کے ذریعے ملاقات کی، اور انہیں ایک گھنٹے تک ڈیبریف کیا گیا۔ موساد کے افسر نے اس میٹنگ میں بابک شہبازی کو یقین دلایا کہ وہ تمام افراد جو موساد کے ساتھ تعاون کرتے ہیں انہیں اسرائیلی ایجنسی  مکمل تحفظ فراہم کرتی ہے اور موساد انہیں اور ان کے اہل خانہ کوبھی خطرے کی صورت میں کچھ  ہونے سے پہلے ہی محفوظ ترین چینل کے ذریعے ملک سے نکال دے گی۔ موساد کے افسر کے ساتھ اسکائپ پر ہونے والی دوسری گفتگو میں بابک شہبازی نے بتایا کہ اس کے پاس کچھ حساس مقامات تک رسائی کے کارڈز ہیں، ان کی گاڑی کی تلاشی نہیں لی جاتی، اور  وہ کسی بھی ہ مرکز میں نصب کر سکتا ہے اور بعد موساد اسے دھماکے سے اڑا سکتی ہے۔

اس کے بعد، بابک شہبازی نے آزادانہ طور پر موساد کے چار افسران شموئل (کوڈ نیم سامی)، بنجمن، مائیکل، اور تربیت کے لیے ایک تکنیکی افسر کے ساتھ محفوظ رابطہ قائم کیا۔ موساد کے صیہونی ایجنٹوں کے ساتھ اپنی ہفتہ وار بات چیت میں، بابک شہبازی نے ایرانی حساس پراجیکٹس کے درست پتے، پراجیکٹ کی سرگرمی کی نوعیت، ہر پراجیکٹ میں فعال اہلکاروں کی تعداد، ہر کمپلیکس میں داخلے ہونے اور وہاں سے باہر نکلنے کا راستہ اور محفوظ انداز، ادارے کے سربراہ اور اہم افراد کی خصوصیات، تکنیکی مسائل اور پراجیکٹس کی خوبیاں اور کمزوریاں موساد کے افسران کو بھیجیں۔ موساد کے ساتھ تعاون کے دوران، اس سے ایک پیکیج وصول کرنے کے لیے کہا گیا جو موساد نے کسی خفیہ مقام پر چھپا رکھا تھا، اس میں ایک بڑی رقم اور اوزار موجود تھے۔

موساد کے ساتھ اپنے رابطے کے دوران، بابک شہبازی نے مواصلات کو خفیہ رکھنے کے بارے میں ہدایات، گرفتاری سے بچنے، خطرے کی صورت میں دستاویزات کو تباہ کرنے، خطرے کی صورت میں ملک سے باہر جانے، خطرے کا اشارہ، مخصوص حالات میں ظاہر ہونے کے لیے کور اسٹوری، حفاظتی پیکج کی فراہمی، حفاظتی پیکج کی فراہمی کا طریقے سمیت مکمل جاسوسی کی تریننگ لے رکھی تھی۔ اس نے 2023 میں موساد کے ایک افسر شموئل کی طرف سے ملنے والی ہدایات کی روشنی میں ایک ٹیبلیٹ ڈیوائس تیار کی اور حفاظتی نکات کی تعمیل کرنے کے لیے ٹیبلٹ کو ایک ایکٹو کرنے کے لئے وینڈر کے سم کارڈ کا استعمال کیا۔ موساد کے ایک اور افسر مائیکل نے بابک شہبازی کو مرحلہ وار سکھایا کہ ٹیبلٹ کا استعمال کرتے ہوئے محفوظ ارتباط کیسے قائم کرنا ہے۔

2024 کے اواخر میں اسماعیل فکری کی گرفتاری کا علم ہونے کے بعد، موساد کے حکم پر، بابک شہبازی نے ٹیبلٹ کو پٹھر مار کر توڑا اور اسے شاہرائے چلوس پر دریائے کرج میں پھینک دیا۔ اپنی گرفتاری کے بعد، بابک شہبازی نے بتایا کہ موساد سے اس کے رابطے کی بنیادی وجہ لالچ یعنی رقم کا حصول اور بیرون ملک منتقل ہونا تھا، اور یہ کہ اس نے موساد کے ساتھ تعاون کے بدلے کرپٹو کرنسی میں رقوم حاصل کی تھیں۔ بابک شہبازی کے خلاف مقدمہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایک دشمن بیرونی ریاست کے ساتھ تعاون کرنے، صیہونی حکومت کے فائدے کے لیے انٹیلی جنس، جاسوسی اور سیکورٹی معاملات میں تعاون کرنے اور صیہونی حکومت کی تصدیق، تقویت اور استحکام اور اس سے منسلک افراد کے ساتھ معلومات کے تبادلے کے الزام میں گرفتاری کے بعد عدالت میں چلایا گیا۔

اس کے بعد قانونی طریقہ کار کے مطابق اور بابک شہبازی کے وکیل کی موجودگی میں کیس کی سماعت ہوئی اور عدالت نے بابک شہبازی کو فساد فی الارض کے جرم میں سزائے موت سنائی۔ بابک شہبازی کے وکیل کی اپیل پر اس کا کیس سپریم کورٹ کو بھیجا گیا، جس نے اپیل مسترد کرتے ہوئے عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے کی توثیق اور حتمی شکل دے دی۔ سپریم کورٹ کی توثیق کے بعد جاری ہونے والے فیصلے پر 16 ستمبر 2025 کو عمل درآمد کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا پاک سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • طاقتور حلقوں کو فارم 47 سے بنی حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے، اعظم سواتی
  • کالا باغ ڈیم پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، ڈیم اور بیراج بننے چاہئیں، سعد رفیق
  • اسرائیلی جاسوس، خیانت سے تختہ دار تک
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
  • پی ٹی آئی قیادت جانتی ہے کہ عمران خان کے بیان عاصم منیر کے نہیں بلکہ ریاست کے کیخلاف ہیں: کوثر کاظمی 
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • 26 نومبر احتجاج کیس،عامرکیانی ، عمران اسماعیل کی بریت درخواستوں پر سرکار کو نوٹس
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
  • اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط