’قلات آپریشن میں مارے گئے دہشتگرد کی شناخت نے لاپتا افراد کے دعوؤں کی حقیقت آشکار کر دی‘
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
قلات آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والا دہشتگرد صہیب لانگو، جسے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی نام نہاد لاپتا افراد کی فہرست میں شامل ظاہر کیا گیا تھا، دراصل فتنہ الہندوستان کا سرگرم رکن تھا۔
یہ بھی پڑھیں:فتنہ الخوارج کے ڈرون حملے: بھارتی فنڈنگ اور افغان سرپرستی کا مکروہ گٹھ جوڑ بے نقاب
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نام نہاد لاپتا افراد کی آڑ میں دہشتگردی میں ملوث عناصر کے ناقابل تردید شواہد منظرِ عام پر آ چکے ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کئی دہشتگردوں کو جان بوجھ کر لاپتا افراد ظاہر کر کے ریاست کو بدنام کرنے کی منظم کوشش کی گئی۔
ذرائع کے مطابق مارچ 2024 میں گوادر حملے میں مارے جانے والا دہشتگرد کریم جان، اور نیول بیس حملے میں ہلاک ہونے والا عبدالودود بھی اسی طرح لاپتا افراد کی فہرستوں میں شامل تھے۔
صہیب لانگو کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر اس کی ماہ رنگ لانگو کے ساتھ مظاہروں کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز بھی موجود ہیں، جو اس تعلق کو مزید ثابت کرتی ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہ رنگ لانگو نے ہمیشہ لاپتا افراد کے بیانیے کو ریاست دشمن عزائم کی تکمیل اور پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کا انجام عبرتناک موت ہے، وزیر داخلہ محسن نقوی
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ فتنہ الہندوستان سے منسلک میڈیا پلیٹ فارمز ’پانک‘ اور ’بام‘ نے دہشتگرد صہیب لانگو کو 25 جولائی 2024 کو لاپتا قرار دیا، جب کہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسے 24 جولائی کو سریاب، کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتا کیا گیا تھا۔
21 جولائی 2025 کو قلات میں ہونے والے سیکیورٹی آپریشن کے نتیجے میں صہیب لانگو عرف عامر بخش ہلاک ہوا، جس کی ہلاکت اور فتنہ الہندوستان سے وابستگی کو خود تنظیم نے تسلیم کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہروں میں شرکت کرنے والے کئی افراد درحقیقت دہشتگردوں کے آلہ کار اور سہولت کار ہیں، جو چہرے چھپائے ریاستی اداروں کے خلاف پراپیگنڈا کرتے ہیں۔
سیکیورٹی اداروں کے مطابق مستند شواہد سے واضح ہوتا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی، فتنہ الہندوستان کی پراکسی تنظیم کے طور پر کام کر رہی ہے، اور جن افراد کو لاپتا ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ان میں سے کئی دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث نکلے ہیں۔ ذرائع نے زور دیا ہے کہ ریاست مخالف بیانیے کے خلاف حقائق پر مبنی اقدامات اور آگاہی ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان دہشتگرد سیکیورٹی ذرائع صہیب لانگو فتنہ الہندوستان قلات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان دہشتگرد سیکیورٹی ذرائع صہیب لانگو فتنہ الہندوستان قلات فتنہ الہندوستان لاپتا افراد صہیب لانگو
پڑھیں:
امریکا کی ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ بڑھاتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اس حوالے سے افراد اور کمپنیوں کی نئی فہرست جاری کر دی گئی ہے، ان پابندیوں کا مقصد ایران کی مالی اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرنا اور اس کی خطے میں اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اس کے ان اقدامات کا نتیجہ ہیں جو عالمی قوانین اور امریکی مفادات کے منافی سمجھے جاتے ہیں، نئی فہرست میں متعدد افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کے غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس، تجارت اور توانائی کے شعبے میں سرگرم ہیں اور ان کے ذریعے ایران اپنی معیشت کو پابندیوں کے باوجود سہارا دے رہا ہے۔
خیال رہےکہ امریکا نے چند روز قبل ہی ایرانی تیل اسمگلنگ میں ملوث شپنگ نیٹ ورک پر بھی سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر ایرانی تیل کو عراقی تیل ظاہر کرکے عالمی منڈی میں فروخت کرتا رہا ہے، جس سے ایران کو بڑی مالی مدد حاصل ہو رہی تھی۔
امریکی وزیر خزانہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران کے تیل پر مبنی آمدنی کے تمام ذرائع ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکی پابندیوں سے بچنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کی معیشت کو محدود کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا۔
واضح رہےکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو خطے میں اپنی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ایران ماضی میں بھی امریکی پابندیوں کے باوجود متبادل راستے تلاش کرتا رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ اس بار بھی مختلف ذرائع سے اپنی تجارت اور آمدنی کے ذرائع کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔