پہلگام حملہ پوری انسانیت کا قتل تھا، انجینئر رشید
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد حکومت کیجانب سے معمولات کی بحالی کے دعوؤں پر طنز کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ جی ہاں سب کچھ نارمل ہے لیکن ہمیں سوشل میڈیا پر کچھ لکھنے کی آزادی اور اجازت نہیں، اسی لئے 3000 لوگ جیلوں میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کی بارہمولہ نشست سے منتخب رکن پارلیمان اور عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے سربراہ عبد الرشید شیخ المعروف انجینئر رشید نے پارلیمنٹ میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آئے دہشتگرد حملے کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتے ہوئی اس کی مذمت کی۔ انجینئر رشید نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے، اس لئے پہلگام میں جو ہوا، وہ پوری انسانیت کا قتل تھا۔ ایک دہشت گردی فنڈنگ کیس میں اس وقت تہاڑ جیل میں قید انجینئر رشید نے عدالت سے پارلیمنٹ میں شرکت کے لئے خصوصی حراستی پیرول حاصل کی۔ ایوان کے جاری مانسون اجلاس میں انہوں نے اپنی تقریر منظوم کلام سے شروع کی۔
ممبر پارلیمنٹ نے اپنی تقریر میں کہا کہ پہلگام حملے میں ہلاک ہوئے شہریوں کے لواحقین کا درد کشمیریوں سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا کیونکہ وادی نے 1989ء سے اب تک 80,000 سے زائد اموات دیکھی ہیں۔ کشمیر نے تباہی دیکھی ہے، ہم نے قبریں دیکھی ہیں، لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں۔ رکن پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا کہ پہلگام حملے کے بعد سکیورٹی اداروں کی جانب سے سخت اقدامات تو کئے جا رہے ہیں، لیکن کشمیریوں کے تحفظ اور ان کی بات کوئی نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم شدت پسندوں کو سزا دینے کی بات کرتے ہیں، ایل جی کیا کر رہے ہیں، یہ تو پوچھا جا رہا ہے، لیکن کوئی کشمیریوں کی بات نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سمیت حزب اختلاف دونوں کو مخاطب بناتے ہوئے کہا کہ آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ آپ کو صرف کشمیر کی زمین چاہیئے یا کشمیری عوام بھی۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد حکومت کی جانب سے معمولات کی بحالی کے دعوؤں پر طنز کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ جی ہاں، سب کچھ نارمل ہے، لیکن ہمیں سوشل میڈیا پر کچھ لکھنے کی آزادی اور اجازت نہیں، 3000 لوگ جیلوں میں ہیں۔ واضح رہے کہ انجینئر رشید نے بارہمولہ نشست پر عمر عبداللہ کو قریب پونے دو لاکھ ووٹوں سے شکست دی تھی۔ انجینئر رشید دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی "ٹیرر فنڈنگ" کے الزامات کے تحت قید کئے گئے تھے اور فی الوقت دہلی کی تہاڑ جیل میں ہیں اور ان پر این آئی اے کی جانب سے مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ رشید نے عدالت سے 24 جولائی سے 4 اگست تک حراستی پیرول حاصل کی ہے۔ تاہم انہوں نے دہشت گردی فنڈنگ کیس میں ضمانت کی عرضی دی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پوری انسانیت نے کہا کہ انہوں نے کا قتل
پڑھیں:
لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
ایک وقت تھا جب کراچی میں اموات کا تعلق ٹارگٹ کلنگ، بھتے، چیھنا جھپٹی اور سیاست و قومیت سے ہوتا تھا لیکن پھر کراچی بدلا اور اس کی نئی کہانیاں سامنے آنے لگیں۔
یہ بھی پڑھیں: صحافی خاور حسین کی موت: قتل یا خودکشی؟
اب کوئی ٹینکر کے نیچے آجاتا ہے کوئی سیوریج لائن میں ڈوب جاتا ہے، کسی کو موبائل فون کے چکر میں مار دیا جاتا ہے لیکن ان سب مسائل سے بچنے کے بعد بھی اگر موت ہوتی ہے تو وہ طبعی یا خود کشی ہوتی ہے۔
چند روز قبل گلشن اقبال سے ایک وکیل دوست کی کال آئی جنہوں نے بتایا کہ آپ لوگ یہ خبر چلائیں تاکہ یہ لڑکی مل سکے، میں نے نذیراللہ محسود سے ہوچھا کہ کیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چھوٹا سا نالا ہے جس میں ایک لڑکی نے چھلانگ لگا دی ہے اب اس کی لاش نہیں مل رہی۔
پہلے مجھے لگا کہ شاید وہ گرنے کو غلطی سے چھلانگ لگانا بول گئے ہوں۔ یہ کہانی اس وقت تک اسی طرح لگ رہی تھی جیسے آئے روز کراچی میں سنی یا دیکھی جاتی ہے پھر میں نے وکیل دوست سے لوکیشن لی اور اس مقام پر پہنچ گیا۔
یہ ٹوٹا پھوٹا نالا ہے جس پر چھوٹا سا پل چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ میں آج نہیں تو کل گر جاؤں گا۔ اس پل کے نیچے سے نالا گزر رہا ہے جو نالہ کم کچرا کنڈی زیادہ لگ رہا ہے۔
مزید پڑھیے: کراچی: باپ کی بچوں کے ہمراہ خود کشی، وجہ سامنے آگئی
پل پر حفاظتی دیوار نہ ہونے کے برابر ہے۔ دور 50 فٹ کے فاصلے پر نالے میں ریسکیو اہلکار کچھ ڈھونڈ رہے ہیں۔
وہاں کے مقامی کباڑیے عزیز اللہ جن کی دکان اس نالے کے پاس ہی ہے ان سے راستہ پوچھا تو وہ ساتھ چل دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت اچھی لڑکی تھی جناح کالج سے ڈاکٹر بنی تھی اور اس کو کچھ عرصے میں اسکالر شپ پر امریکا جانا تھا۔
چلتے چلتے اس پل کی ٹوٹی ہوئی جگہ پر پہنچ کر انہوں نے بتایا کہ یہاں سے چھلانگ لگا دی اس نے۔
مزید پڑھیں: ملیر جیل میں قید بھارتی شہری نے پھندا لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا
انہوں نے بتایا کہ لڑکی شادی شدہ ہے، قریب ہی رہتی ہے گھر سے دوڑی تو پیچھے سے ایک عورت نے آواز دی کہ پکڑو اسے 2 لڑکے آگے لپکے لیکن جب تک پکڑتے لڑکی چھلانگ لگا چکی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آخری بار اس کے ہاتھ اور تھوڑا سا سر اس گندے پانی سے باہر ہوتے دیکھا گیا جس کے بعد سے اس کا کچھ پتا نہیں۔
موقعے پر موجود ریسکیو اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے غوطہ خور پانی میں غوطہ لگاتے ہیں لیکن اس نالے میں پانی سے زیادہ کچرا ہے اور کچرا ہٹنے سے پہلے ہم تلاش نہیں کر پائیں گے جس کے لیے مشینری لانی ہوگی لیکن راستہ ہی نہیں ہے۔
مقامی افراد نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی صورت میں بتایا کہ یہ لڑکی بہت پڑھی لکھی اور سلجھی ہوئی تھی لیکن اس کے شوہر کا مسئلہ تھا جس سے اس کی آئے روز لڑائی ہوتی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی: شادی کے روز دلہا پراسرار طور پر لاپتا ہوگیا
لڑکی اور اس کے شوہر کا خاندان گلگت کا رہائشی ہے۔ شوہر اپنے اہل خانہ کے ساتھ کراچی میں رہتا ہے جبکہ لڑکی کے ماں باپ گلگت سے کراچی پہنچے ہیں۔ اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈاکٹر کی خودکشی کراچی کراچی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی