خیبرپختونخوا حکومت نے مالی بحران سے نمٹنے اور غیر ضروری اخراجات پر قابو پانے کے لیے سخت کفایت شعاری پالیسی نافذ کردی ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ خزانہ نے باقاعدہ اعلامیہ جاری کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کفایت شعاری پالیسی کے اقدامات پر عملدرآمد کا فیصلہ

جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری خرچ پر بیرونِ ملک ورکشاپس، سیمینارز، تربیتی کورسز، ہوٹل میں منعقدہ ورکشاپس اور علاج معالجے جیسے اخراجات پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔

سرکاری ادارے صرف انہی اخراجات کے مجاز ہوں گے جو پہلے سے جاری شدہ فنڈز کی حدود میں ہوں، جب کہ کوئی بھی نیا مالی بوجھ یا اضافی ادائیگی ممنوع قرار دی گئی ہے۔

محکمہ خزانہ نے تمام سرکاری محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے بینک اکاؤنٹس میں موجود رقوم فوراً سرکاری اکاؤنٹ ون میں منتقل کریں، رقم نجی یا علیحدہ بینک اکاؤنٹ میں رقم رکھنے پر مکمل پابندی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: کفایت شعاری مہم، اسپیکر قومی اسمبلی کا سیکرٹریٹ کے اخراجات میں کمی کا فیصلہ

اعلامیہ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ گزشتہ 3 سالوں کے دوران مرمت شدہ عمارتوں اور سڑکوں پر دوبارہ فنڈز مختص نہیں کیے جا سکیں گے۔ گاڑیوں کی خریداری پر بھی سختی سے پابندی عائد کی گئی ہے، تاہم ہنگامی نوعیت کی گاڑیوں جیسا کہ ایمبولینس، فائر بریگیڈ، ٹریکٹر، بسیں، ریسکیو یونٹس، کشتیاں اور قیدیوں کی نقل و حمل کی گاڑیوں کی خریداری کی اجازت ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ادائیگی ممنوع اعلامیہ جاری بینک اکاؤنٹس خیبرپختونخوا حکومت فنڈز کفایت شعاری پالیسی مالی بحران مالی بوجھ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ادائیگی ممنوع اعلامیہ جاری بینک اکاؤنٹس خیبرپختونخوا حکومت مالی بحران مالی بوجھ وی نیوز

پڑھیں:

 صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-2

 

کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے بزنس کمیونٹی کے مسلسل مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے اور 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کے اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کی معاشی شرگرمیوں میں تیزی لانے کی تمام حکمت عملی پر پانی پھر جائے گا اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ایک بیان میں احمد عظیم علوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں یکدم نمایاں کمی کرنے سے قاصر ہے تو مرحلے وار کچھ نہ کچھ کمی کرکے اسے نیچے لایا جاسکتا ہے جس کے ملکی معیشت پر یقینی طور پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور کاروبار وصنعتوں کی توسیع اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی تاہم حالیہ اقدامات نے بزنس کمیونٹی شدید مایوس کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کی زائد شرح کا سب سے زیادہ نقصان چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں ( ایس ایم ایز) کو ہو گا جو زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے اپنی بقا قائم رکھنے کی سخت جدوجہد کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مہنگائی کو جواز بنا کر پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنا ہر گز دانشمندی نہیں حالانکہ گذشتہ کئی ماہ کا جائزہ لیا جائے تو مہنگائی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے مگر اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کو نرم کرنے کے بجائے مزید سخت کردیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔مرکزی بینک کو پاکستان کے حریف ممالک میں پالیسی ریٹ کا جائزہ لینا چاہیے جہاں آسان شرائط اور مناسب شرح پر قرضوں کی فراہمی معمول کی بات ہے۔ انہوں نے مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے اور ملک کے بہتر مفاد میں پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے لائے تاکہ کاروبار و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی کے بحران پر قابو پانے کےلئے سرکاری قیمت 177 فی کلو مقرر
  • اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکر دہشت گردوں کا قلع قمع کررہے ہیں، آئی جی خیبرپختونخوا پولیس
  • شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
  • پختونخوا میں ایک فرد سالانہ کتنے کلو آٹا کھاتا ہے؟ صوبائی وزیر کا حیران کن بیان
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار