پی ٹی آئی کا 5 اگست کو احتجاج، مشاورتی اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
پشاور:
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی پی ٹی کی رہائی کے لیے 5 اگست کو ہونے والے احتجاج کے لیے مشاورتی اجلاس پشاور میں طلب کر لیا۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق اجلاس پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے طلب کیا ہے، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا، جنید اکبر، عمر ایوب اور دیگر قائدین شرکت کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں آئندہ ممکنہ احتجاج کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی غور کیا جائے گا اور اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ احتجاج مرکز (اسلام آباد) کی جانب مارچ کی صورت میں کیا جائے یا صوبائی سطح پر احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔
اجلاس میں اس بات پر بھی مشاورت ہوگی کہ پارٹی کے پاس احتجاج کے اور کتنے آپشنز موجود ہیں۔
پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی کے متعدد رہنما دوبارہ اسلام آباد کی جانب مارچ کے حق میں نہیں۔
اس حوالے سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا تھا کہ احتجاج کے امور کو جلد فائنل کیا جائے گا، 31 جولائی کو طلب کیے گئے اجلاس میں تمام معاملات کو حتمی شکل دی جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج میں اپوزیشن کی چند جماعتیں بھی شامل ہوں گی، احتجاج کے طریقہ کار کے حوالے سے پارٹی قائدین خود اعلان کریں گے لیکن ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ احتجاج اسلام آباد میں کیا جائے گا یا ضلعی سطح پر ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا جائے گا کہ احتجاج احتجاج کے پی ٹی آئی
پڑھیں:
حکومت کا ملک بھر کے کال سینٹرز سے متعلق بڑا فیصلہ
اسلام آباد (29 جولائی 2025): ڈیجیٹل مالی فراڈ کے واقعات میں اضافے کے بعد حکومت نے ملک بھر کے کال سینٹرز سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا ہے۔ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ڈیجٹیل مالی فراڈ کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر ملک بھرکال سینٹرز کو قانون کے دائرے میں لانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ کال سینٹر کے قیام کے لیے لائسنس لازمی قرار دیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق کال سینٹر کو لائسنس 3 وفاقی اداروں کی منظوری سے جاری ہوگا۔ اس حوالے سے این سی سی آئی اے، پی ٹی اے اور حساس ادارے کو ذمہ داری دی جائے گی۔ این سی سی آئی اے کے ’’آپریشن گرے‘‘ کا دائرہ صوبوں تک پھیلایا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے کے آپریشن گرے میں منظم ڈیجیٹل فراڈ کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کیے جارہے ہیں۔ صوبوں میں موجود غیر لائسنس یافتہ اور مشکوک کال سینٹر اب اگلا ہدف ہیں۔اس ساری کارروائی کا مقصد جعلی اسکیموں کے ذریعے فراڈ کرنے والوں کا نیٹ ورک توڑنا ہے جب کہ یہ سائبر کرائم ریسپانس انفرااسٹرکچر کو جدید بنانے کی کوششوں کا بھی حصہ ہیں۔ حالیہ کارروائیوں سے ڈیجیٹل جعل سازوں کے طریقہ کار میں خلل پڑ رہا ہے۔