حج 2026: اخراجات کی وصولی اگست کے پہلے ہفتے میں متوقع، کتنی رقم دینی ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد:حج 2026 کے لیے رجسٹرڈ پاکستانی عازمینِ حج سے واجبات کی وصولی اگست کے پہلے ہفتے میں شروع ہونے کا امکان ہے۔ وزارت مذہبی امور کے ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال بھی حج اخراجات دو اقساط میں وصول کیے جائیں گے، جبکہ ادائیگی کا نظام ”پہلے آئیے، پہلے پائیے“ کی بنیاد پر ترتیب دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پہلی قسط اگست میں وصول کی جائے گی، جس کی متوقع رقم تقریباً پانچ لاکھ سے ساڑھے پانچ لاکھ روپے کے درمیان ہوگی۔ حج کوٹہ مکمل ہوتے ہی واجبات کی وصولی روک دی جائے گی، اور صرف وہی افراد اخراجات جمع کرانے کے اہل ہوں گے جنہوں نے پہلے ہی رجسٹریشن مکمل کروائی ہے۔
وزارتِ مذہبی امور کے منظور شدہ بینکوں میں حج واجبات جمع کرائے جا سکیں گے، اور دستیاب کوٹے کے مطابق جب مطلوبہ اخراجات جمع ہو جائیں گے تو مزید وصولی کو روک دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ سال کے لیے اب تک ساڑھے چار لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے حج کے لیے رجسٹریشن کروا لی ہے۔ جبکہ پاکستان کو اس سال سرکاری اور نجی اسکیم کے تحت مجموعی طور پر ایک لاکھ 79 ہزار 210 افراد کا کوٹہ ملا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان، آبادی کے بڑھتے ہوئے تناسب کے پیش نظر سعودی عرب سے حج کوٹہ بڑھا کر دو لاکھ 30 ہزار کرنے کی درخواست کرنے کا خواہش مند ہے۔ اس حوالے سے حتمی فیصلہ سعودی حکام کی منظوری سے مشروط ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟
پاکستان بھر میں سروائیکل کینسر کے خلاف پہلی قومی ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) ویکسین مہم کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ مہم 15 سے 27 ستمبر تک پنجاب، سندھ، اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں چلائی جائے گی، جس کا مقصد 9 سے 14 سال کی لڑکیوں کو اس موذی مرض سے بچانا ہے۔ اس مہم کے تحت قریباً 13 ملین لڑکیوں کو مفت ویکسین دی جائے گی، جو سروائیکل کینسر کے 90 فیصد کیسز کو روکنے میں مؤثر ہے۔
واضح رہے کہ سروائیکل کینسر پاکستانی خواتین کو ہونے والا تیسرا بڑا کینسر ہے جبکہ 15 سے 44 برس کی خواتین میں تیزی سے ہونے والا یہ سرطان دوسرے نمبر پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم 15 ستمبر سے شروع ہوگی
پاکستان میں جہاں ایک جانب ویکسین جیسے مثبت قدم کی شروعات کی گئ ہے، تو دوسری جانب سوشل میڈیا اور کچھ لوگوں کے درمیان یہ افواہ گردش کررہی ہے کہ ایچ پی وی ویکسین کا مقصد لڑکیوں کو مستقبل میں ماں بننے سے روکنا ہے۔
سروائیکل کینسر کیا ہے؟ اور یہ کن وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے؟
شفا انٹرنیشنل اسپتال کی گائناکولوجسٹ ڈاکٹر نادیہ خان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سروائیکل کینسر ایک ایسی بیماری ہے جو عورت کے رحم کے نچلے حصے، جسے سروکس کہتے ہیں، میں ہوتی ہے۔
’سروکس رحم کو اندام نہانی سے جوڑتا ہے۔ یہ کینسر پاکستان جیسے ممالک میں خواتین کی موت کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہر سال پاکستان میں لگ بھگ 5,008 خواتین کو یہ کینسر ہوتا ہے، اور ان میں سے 3 ہزار 197 سے زیادہ اس کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس کینسر کی بنیادی وجہ ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) ہے، جو جنسی رابطے سے پھیلتا ہے۔ دیگر وجوہات میں سیگریٹ نوشی، کمزور مدافعتی نظام، کم عمری میں جنسی تعلقات یا مانع حمل گولیوں کا طویل استعمال شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین میں اووریز کا کینسر کیوں بڑھ رہا ہے؟
واضح رہے کہ کچھ مطالعات کے مطابق غیر معیاری یا پلاسٹک سے بنے سینیٹری پیڈز کا استعمال بھی سروائیکل کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے، کیونکہ ان میں موجود کیمیکلز یا ناقص مواد طویل عرصے تک جلد کے رابطے میں رہنے سے سروکس کے خلیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر نادیہ کے مطابق ایچ پی وی ویکسین اور باقاعدہ اسکریننگ سے اس بیماری کو روکا جا سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ ویکسین سروائیکل کینسر سے تحفظ دینے کے لیے بنائی گئی ہے اور اس کا زچگی یا تولیدی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔ یہ ویکسین دنیا بھر میں لاکھوں لڑکیوں کو دی جا چکی ہے اور اسے مکمل طور پر محفوظ ثابت کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس مہم کے لیے 49 ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی گئی ہے، جو لڑکیوں کو ایک ڈوز ویکسین دیں گے۔ یہ ویکسین پاکستان کو دنیا کے 150ویں ملک کی حیثیت دے گی جو ایچ پی وی ویکسین متعارف کرا رہا ہے۔
مہم پبلک اسکولوں، ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی مراکز اور موبائل ٹیموں کے ذریعے چلائی جائے گی۔ والدین کو آگاہی دینے کے لیے وائس میسیجز اور کمیونٹی سیشنز کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ افواہوں اور غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سروائیکل کینسر سے بچاؤ ممکن: ماہرین کا HPV ویکسین کو قومی پروگرام میں شامل کرنے کا مطالبہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ سروائیکل کینسر پاکستان میں خواتین میں کینسر سے ہونے والی اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے، جو بریسٹ کینسر سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ یہ مہم عالمی ادارہ صحت کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا ہدف 2030 تک 90 فیصد لڑکیوں کی ویکسینیشن، 70 فیصد خواتین کی اسکریننگ اور 90 فیصد مریضوں کا علاج یقینی بنانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افواہیں تولیدی صحت خواتین سروائیکل کینسر مفت ویکسین والدین وی نیوز ویکسین