ایران پر اسرائیلی حملے کی حمایت، ٹکر کارلسن امریکی صدر پر برس پڑے
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
امریکی صحافی اور مشہور ٹی وی اینکر ٹکر کارلسن نے ایران پر اسرائیلی حملے کی حمایت کرنے پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کے حملوں میں شریک ہے اور یہ صورتحال مشرقِ وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ کو جنم دے سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا، اسرائیلی حملوں میں برابر کا شریک، اسے حساب دینا ہوگا، ایرانی وزیر خارجہ
کارلسن نے اپنی تازہ نیوز لیٹر میں لکھا کہ اسرائیل نے جمعے کی صبح ایران کے جوہری اور فوجی مراکز پر بمباری کی، جس کے بعد ایران نے اسرائیل کے شہروں پر ڈرونز اور میزائلوں سے جوابی حملہ کیا۔
ایک مکمل جنگ چھڑ سکتی ہےانہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ایک مکمل جنگ چھڑ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے برسوں سے اسرائیل کو اسلحہ اور امداد دی ہے، اور اب ٹرمپ اس پر فخر بھی کر رہے ہیں۔ اس لیے امریکا ان حملوں کا شریک ہے، چاہے اس نے خود بمباری نہ کی ہو۔
کارلسن کے مطابق جو لوگ ’پہلے امریکا‘ کا نعرہ لگاتے ہیں، وہ اب یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ ان کا ان حملوں سے کوئی تعلق نہیں۔
اصل لڑائی جنگ چاہنے والوں اور امن پسندوں کے درمیان ہےانہوں نے کہا کہ اصل لڑائی اسرائیل اور ایران کے درمیان نہیں بلکہ جنگ چاہنے والوں اور امن پسندوں کے درمیان ہے۔
انہوں نے ان ’جنگ پسندوں‘ میں ٹی وی میزبان شان ہینیٹی، مارک لیون، میڈیا کے بڑے نام روپرٹ مرڈوک، اور کچھ بڑے ری پبلکن ڈونرز کو شامل کیا۔
اگرچہ امریکی حکومت نے ان حملوں میں شریک ہونے کی تردید کی ہے، لیکن ٹرمپ نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ ان حملوں کے بارے میں پہلے سے جانتے تھے اور انہوں نے اسرائیل کے اقدام کو ’شاندار‘ قرار دیا۔
یاد رہے کہ ایران کے اقوام متحدہ میں نمائندے نے بھی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اور اسرائیل کے اتحادی ان حملوں کے نتائج کے مکمل ذمہ دار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی حملے ایران ٹکر کارلسن مشرق وسطیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی حملے ایران ٹکر کارلسن اسرائیل کے انہوں نے ان حملوں
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔