ٹرمپ کی ایران کو امریکہ پر حملہ نہ کرنے کی دھمکی، اسرائیل سے ثالثی کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ٹرمپ کی ایران کو امریکہ پر حملہ نہ کرنے کی دھمکی، اسرائیل سے ثالثی کی پیشکش WhatsAppFacebookTwitter 0 15 June, 2025  سب نیوز 
واشنگٹن : امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو امریکی تنصیبات پر حملوں سے باز رہنے کا انتباہ جاری کرتے ہوئے ایران اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی پیشکش بھی کردی۔
امریکی صدر نے اپنے پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ امریکا کا آج رات ایران پر ہونے والے حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے، امریکی مفادات پر حملہ نہ کیا جائے۔
ٹرمپ نے ایران کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ہم پر کسی بھی صورت میں حملہ کیا ، تو امریکی مسلح افواج کی مکمل طاقت اور قوت تم پر ایسے انداز میں نازل ہوگی، جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، انہوں نے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران اور اسرائیل کے درمیان با آسانی ایک معاہدہ کروا سکتے ہیں، اور اس خونریز تنازع کا خاتمہ ممکن ہے۔
دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو اپنی 79ویں سالگرہ پر گزشتہ کئی دہائیوں کی سب سے بڑی امریکی فوجی پریڈ کی میزبانی کی، ٹرمپ نے ٹینکوں، جنگی طیاروں اور فوجی دستوں کی پریڈ کے بعد امریکا کو دنیا کا مقبول ترین ملک قرار دیا، فوج کی تعریف کی اور کہا کہ یہ فوجی لڑتے ہیں اور جیت جاتے ہیں، یہ پریڈ واشنگٹن میں امریکی فوج کے 250ویں یومِ تاسیس کے موقع پر منعقد کی گئی۔
پریڈ سے خطاب میں ٹرمپ نے واشنگٹن کے مخالفین کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جو امریکا کو چیلنج کرے گا، اُسے مکمل اور قطعی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا، جب کہ امریکا کے لیے اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازع میں الجھنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بار بار، امریکا کے دشمنوں نے سیکھا ہے کہ اگر آپ امریکی عوام کو دھمکائیں گے تو ہمارے فوجی آپ تک پہنچیں گے۔
واضح رہے کہ اس وقت مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کی منافقت عروج پر ہونے کے ساتھ عیاں بھی ہے ، ایک طرف امریکی صدر ٹرمپ، برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر، فرانسیسی میکروں اسرائیل کا دفاع کرنے کا اعلان کرتے ہیں، اپنے میزائل ڈیفنس سسٹم اسرائیل کو منتقل کر دیتے ہیں، ایرانی میزائل روکتے ہیں اور دوسری طرف ایران کو معاہدہ نہ کرنے پر دھمکیاں دیتے ہیں اور مستزاد یہ کہ ان حالات کا الزام بھی ایران پر ڈال دیتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمسلم امہ ایران کی سپورٹ کے لیے کھڑی ہے، شہزادہ محمد بن سلمان مسلم امہ ایران کی سپورٹ کے لیے کھڑی ہے، شہزادہ محمد بن سلمان حماس کا وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان کا خیرمقدم اسرائیل کا پاسداران انقلاب اور ایرانی فوج کے 20 سے زائد اہم کمانڈرز شہید کرنے کا دعویٰ ایران کے اسرائیل پر تابڑ توڑ میزائل حملے، 10 اسرائیلی ہلاک، 200 سے زائد زخمی اسرائیل کا آج رات تہران پر بڑے حملے کا منصوبہ، نیتن یاہو نے بھی دھمکی دے ڈالی وزیراعظم کا ترک صدر کو فون، عالمی برادری سے اسرائیل کو غیرقانونی اقدامات سے روکنے کا مطالبہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ثالثی کی پیشکش ایران کو کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
اسلام ٹائمز: ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تحریر: علی مہدیان
 
 امریکی معاشرہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویئے تیزی سے بدل رہا ہے۔ آیئے ایک ساتھ کچھ خبروں پر نظر ڈالتے ہیں: امریکہ میں ایک جلسہ عام میں ایک نوجوان نے اتفاق سے امریکہ کے نائب صدر سے پوچھا، "کیا ہم اسرائیل کے مقروض ہیں۔؟ اسرائیلی کیوں کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کو چلا رہے ہیں۔؟" اس نوجوان کے سوال پر ہجوم تالیاں بجاتا ہے اور امریکہ کے نائب صدر کے پاس جواب نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ موجودہ صدر ایسے نہیں ہیں اور۔۔۔۔ ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں کی قیمت ادا کرتا ہے اور اس سے ہمارا معیار زندگی گر گیا ہے۔ امریکی خبروں اور تجزیات پر مبنی ویب سائٹ "دی نیشنل انٹرسٹ" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی مہم جوئی کی قیمت امریکہ کی جیب سے  چکائی جاتی ہے۔
 
 امریکہ میں میڈیا پریزینٹر اور ایکٹوسٹ اینا کاسپرین ایک ٹیلی ویژن شو میں کہتی ہیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارے پیسوں سے نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی شہری اس ملک میں بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کو اربوں ڈالر دیں۔ سینیٹر ایڈم شیف کی قیادت میں چھیالیس امریکی سینیٹرز کی جانب سے ٹرمپ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے کے الحاق کے فیصلے پر امریکہ کی جانب سے  واضح موقف اپنانے پر تاکید کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلی کولر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی امریکہ میں سب سے طاقتور لابی تھی، جسے انہوں نے تقریباً 15 سال پہلے دیکھا تھا اور اس وقت کانگریس پر صیہونیوں کا مکمل کنٹرول تھا، لیکن اب اسرائیل یہ اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔
 
 ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ  ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل  کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔