مزاحمت اور خطے کی بدلتی صورت حال پر ایک نظر
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
مسئلہ فلسطین کے تناظر میں خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال اور خاص طور پر مزاحمت پر اثر انداز ہونے والے عوامل کا جائزہ لینے کے لیے یہ تحریر رقم کی جا رہی ہے، تاکہ قارئین کو اندازہ ہوسکے کہ خطے میں مزاحمت پرکیا اثرات رونما ہو رہے ہیں۔
خاص طور پر حالیہ دنوں غزہ کے لیے آنے والا فریڈم فلوٹیلا کہ جسے غاصب صیہونی گینگ نے اپنے قبضہ میں لے لیا ہے اور غزہ کے لوگوں تک مدد نہیں پہنچانے دی گئی ہے۔ یقینی طور پر غزہ کے لیے آنے والا یہ فریڈم فلوٹیلا بھی مزاحمت کے اثرات میں سے ایک ہے۔
فلسطین کی بات کریں تو ہم جانتے ہیں کہ ایک طرف غزہ سے لاکھوں لوگوں کی جبری نقل مکانی کے امریکی صدر ٹرمپ کے منصوبے پر عمل درآمد کی ہر ممکنہ کوشش کی جا رہی ہے تا کہ غزہ کو خالی کروایا جائے لیکن اس منصوبے کے مقابلے میں غزہ کے عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوارکی مانند ڈٹ گئے ہیں اور اپنا فیصلہ سنا دیا ہے کہ چاہے کچھ بھی قربانی دینا پڑے دیں گے لیکن غزہ سے نہیں نکلیں گے۔
البتہ ان دنوں غاصب صیہونی گینگ مسلسل ظلم اور تشدد میں اضافہ کر رہی ہے اور غزہ کے شہریوں کو مختلف علاقوں سے دھکیل کر دیوار سے لگانے کی کوشش میں مصروف عمل ہے۔ اس تمام تر شیطانی منصوبے کے سامنے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران فلسطین کی اسلامی مزاحمت حماس اور جہاد اسلامی کے جوانوں کی کارروائیوں میں آٹھ صیہونی فوجی واصل جہنم ہونے کی مصدقہ اطلاعات بھی پہنچ رہی ہیں۔
امید کی جا رہی ہے کہ ہلاک ہونے والے صیہونی گینگ کے دہشت گردوں کی تعداد زیادہ ہو۔غاصب صیہونی گینگ کی حکومت کہ جس نے اپنے صیہونی آباد کاروں کو یہ بتا رکھا ہے کہ حماس اور حزب اللہ کا خاتمہ کردیا گیا ہے، ایک مرتبہ پھر حماس کی ان کارروائیوں کے بعد صیہونی آباد کاروں کے سامنے حقیقت کو چھپانے میں ناکام ہو رہی ہے.
حالانکہ عید الاضحی سے ایک روز قبل لبنان کے دارالحکومت بیروت کے مضافاتی علاقے ضاحیہ میں اسرائیلی غاصب گینگ نے بڑے پیمانے پر بمباری کی جس کے بعد خود صیہونی آباد کاروں نے سوال اٹھا دیا ہے کہ حکومتی دعوؤں کے مطابق حزب اللہ ختم ہوچکی ہے تو پھر اب بیروت کے شہری علاقوں پر بمباری کیوں کی جا رہی ہے؟
اس سوال نے خود غاصب صیہونی گینگ کے دعوؤں کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے۔ گزشتہ دنوں بیروت کے علاقہ ضاحیہ میں غاصب اسرائیلی گینگ نے فضائی حملہ کیا اور متعدد مقامات پر بمباری کی گئی۔ یہ حملہ عید الاضحی سے ایک روز قبل کیا گیا تھا۔
غاصب صیہونی گینگ کے مطابق بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر وسیع فضائی حملے، ڈرون مینوفیکچرنگ سینٹر سمیت 13 اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ لبنانی فوج نے ان کارروائیوں کو ’’ قومی خود مختاری کی صریح خلاف ورزی‘‘ قرار دیا اور جنگ بندی کی نگرانی کمیٹی سے تعلقات منقطع کرنے کی دھمکی دی۔ لبنانی حکام کا ردعمل : لبنان کے صدر جوزف عون اور نائب صدر سلام نے حملوں کی مذمت کی اور عالمی برادری سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ سلام نے زور دے کر کہا کہ ان حملوں کا مقصد ’’ عید الاضحی کے موقعے پر جان بوجھ کر لبنان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔
دوسری جانب بلدیاتی انتخابات میں حزب اللہ کی فتح نے غاصب صیہونی گینگ کے دعوؤں کو خاک میں ملا کر رکھ دیا ہے کہ جس میں اسرائیل نے اپنے آبادکاروں کو بتایا تھا کہ حزب اللہ کو ختم کردیا گیا ہے۔ صیہونیوں کے ان تمام دعوؤں کے باوجود، حزب اللہ نے تمام علاقوں میں قابل ذکر فتوحات حاصل کی ہیں۔
گزشتہ دنوں یمن کے ساتھ امریکا نے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا۔ اس اعلان میں امریکی صدر نے کہا کہ امریکی جنگی بیڑہ کو نشانہ نہ بنایا جائے، حالانکہ اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے صرف چند دنوں میں دو ارب ڈالرزکا گولہ بارود یمن پر بمباری کی اور سیکڑوں بے گناہوں کو شہید کیا۔
یمن پر امریکی جارحیت کے جواب میں یمن کی انصاراللہ نے براہ راست امریکی فوجی جنگی بحری بیڑہ کو کامیابی سے نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں امریکی صدر ٹرمپ نے یکطرفہ اعلان کیا کہ جنگ بندی کی جا رہی ہے، تاہم انصار اللہ امریکی جنگی بیڑہ کو ہدف قرار نہ دے۔
اس غیر تحریری جنگ بندی میں انصار اللہ نے واضح کیا تھا کہ اسرائیل کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی، تاہم انصار اللہ نے تاکید کی تھی کہ ’’ غزہ کی حمایت جاری رہے گی۔‘‘ یمن کی انصار اللہ کے خلاف امریکی فوجی کارروائیاں انصار اللہ کی میزائل صلاحیتوں کو کمزورکرنے میں ناکام رہی ہیں۔ حالیہ دنوں مسلسل غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے بن گوریون ہوائی اڈے پر یمنی حملے، پروازوں میں خلل اور اسرائیل کی تنہائی کا سبب بن رہے ہیں۔
یہ یقینی طور پر امریکی اجارہ داری اور غاصب صیہونی گینگ کی بد ترین شکست ہے۔شام کی صورت حال پر بات کریں تو شام میں ایک نئی مزاحمت کی تنظیم نے جنم لیا ہے جس کا نام حماس کے شہید کمانڈر شہید محمد ضیف کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ شام میں غاصب صیہونی فوجی گینگ کی موجودگی کوتسلیم نہیں کیا جائے گا۔
غاصب صیہونی فوج کی جانب سے شام کے جنوبی علاقوں پر بمباری کی جا رہی ہے اور شام میں جولانی حکومت اسرائیل کے خلاف خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ شام کو ایک اکھاڑہ بنا دیا گیا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ طاقتور افراد آپس میں ایک دوسرے کو برداشت کرنے سے بھی قاصر ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس میدان میں کس کو کیا حاصل ہوگا۔
عراق کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو عراق اس وقت امریکی اور مغربی حکومتوں کے دباؤکو شدت سے مسترد کرچکا ہے۔ تاہم امریکی حکومت نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے کردستان میں تنازعات کو جنم دینے کی منصوبہ بندی کی ہے اورتیل وگیس کے ذخائر پر امریکی کمپنیوں کو سودے کرنے کے لیے لایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف عراق کی حزب اللہ نے باقاعدہ طور پر سیاسی میدان میں قدم رکھ دیا ہے اور آیندہ انتخابات کے لیے عدنان الزرفی کو وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے طور پر متعارف کروایا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ مزاحمت کا محور تیزی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہاہے اور مختلف محاذوں پر مختلف حکمت عملی کے ذریعے دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنانے میں کارآمد ہے۔ امریکی حکومت کی کوشش ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کو غیر مسلح کرے اور شام کی حکومت کو لبنان پر برتری حاصل ہو لیکن یہ ایک ایسا خواب ہے جو کبھی پورا ہوتا دکھائی نہیں دیتا ہے کیونکہ لبنان پر ہونے والے اسرائیلی حملوںکے جواب میں حزب اللہ کی حکمت عملی ایک مرتبہ پھر غاصب صیہونی گینگ کو مایوس کر رہی ہے اور حزب اللہ اپنی میزائل طاقت کو مستحکم کر رہی ہے۔
البتہ حزب اللہ کو غاصب صیہونی گینگ کی جانب سے دہشت گردانہ کارروائیوں کا خطرہ ہے۔ یمن اور عراق میں بھی مزاحمت کی بہترین کارکردگی نے امریکا اور مغربی حکومتوں کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ مزاحمت اپنا راستہ اور سفر تیزی کے ساتھ طے کرتی ہوئے منزل کی جانب گامزن ہے اور مغربی حکومتوں کے مزاحمت سے متعلق دعوؤں کی قلعی درج بالا سطور میں بیان کیے گئے، چند ایک اہم واقعات اور حالات سے اندازہ لگائے جا سکتے ہیں کہ مزاحمت فلسطین، لبنان، شام و یمن اور عراق میں پائیداری کے ساتھ موجود اور زندہ ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غاصب صیہونی گینگ صیہونی گینگ کے پر بمباری کی کی جا رہی ہے انصار اللہ امریکی صدر کی حکومت حزب اللہ بیروت کے کے ساتھ اللہ نے نے اپنے گینگ کی ہے اور کے لیے گیا ہے غزہ کے دیا ہے
پڑھیں:
خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کا حملہ: اسرائیلی اسکواڈ کمانڈر ہلاک، ایک فوجی زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا ہے، ہلاک ہونے والا فوجی 21 سالہ سارجنٹ نوم شمیش تھا جو اسکواڈ کمانڈر کے فرائض انجام دے رہا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب مزاحمت کاروں نے اسرائیلی فوجی دستے پر راکٹ پروپیلڈ گرنیڈ (آر پی جی) سے حملہ کیا، اسرائیلی فوج نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ زخمی ہونے والے دوسرے فوجی کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اس کا علاج جاری ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد سے اب تک 430 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، تازہ ترین واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ فلسطینی مزاحمت تاحال فعال ہے اور اسرائیلی افواج کو شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ صرف ایک ہفتہ قبل بھی خان یونس میں ہونے والے ایک اور حملے میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 5 زخمی ہو گئے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنوبی غزہ میں مزاحمتی کارروائیوں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج غزہ میں اپنی کارروائیوں کو “دہشت گردی کے خلاف جنگ” قرار دے رہی ہے، بین الاقوامی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان حملوں کو شہری آبادی پر حملے قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر چکی ہیں۔