علی امین گنڈاپور ایک بار پھر کارکنوں کو انتشار اور تشدد کی راہ دکھا رہے ہیں،امیرمقام
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران وصدر مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا انجینئر امیر مقام نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنداپور کے حالیہ بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے
غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔
ایک بیان میں انجینئر امیر مقام نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے بیانات نہ صرف ان کے سرکاری عہدے کا صریحاً غلط استعمال ہیں بلکہ یہ معصوم کارکنوں کو بدامنی پر اکسانے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو استحکام اور ترقی کی طرف لے جانے کے بجائے، وزیراعلیٰ ایک بار پھر انتشار اور تشدد کی راہ دکھا رہے ہیں — اور حسب معمول، کارکنوں کو تنہا چھوڑ کر بھاگ جائے گا۔
انجینئرامیر مقام نے سوال اٹھایا کہ ایک وزیراعلیٰ کس طرح کھلے عام کارکنوں کو ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے کا کہہ سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ واضح طور پر خوف و ہراس پھیلانے اور ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بگاڑنے کی کوشش ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ بیان وزیراعلیٰ کے عہدے کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے بیانات ان عناصر کی اصل نیت ظاہر کرتے ہیں جو ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب وفاقی حکومت وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں معیشت کی بحالی اور عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے دن رات کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ لوگ اس لیے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملک کو ایک بار پھر معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔ ان کے ملک دشمن عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
صدر مسلم لیگ (ن) خیبرپختو نخوا انجینئر امیر مقام نے عوام اور تمام سیاسی قیادت سے اپیل کی کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو مسترد کریں اور امن، ترقی اور قومی استحکام کے لیے متحد ہو کر کھڑے ہوں ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کارکنوں کو کہا کہ
پڑھیں:
وفاق نے تمام ترقیاتی منصوبے سندھ کو واپس نہ کیے تو پیپلزپارٹی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خبردار کیا کہ اگر تمام ترقیاتی منصوبے سندھ حکومت کو منتقل نہ کیے گئے تو پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں وفاقی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے (شاہراہِ بھٹو) کے پہلے مکمل سیکشن کے دوسرے مرحلے کا افتتاح کیا۔
افتتاح کے موقع پر انہوں نے نئی تعمیر شدہ سڑک پر سفر کیا اور اسے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے کراچی کے عوام کے لیے ایک اہم تحفہ قرار دیا جس سے ٹرانسپورٹ، معیشت اور صنعتی رابطے بہتر ہوں گے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ کے ہمراہ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، وزیر منصوبہ بندی ناصر شاہ اور سینیٹر وقار مہدی بھی موجود تھے۔ انہوں نے شاہراہ کا معائنہ کیا اور خود ٹول ٹیکس بھی ادا کیا۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے منصوبہ 38.661 کلومیٹر پر محیط ہے جس میں چھ لینز ہیں اور رفتار کی حد 100 کلومیٹر فی گھنٹہ رکھی گئی ہے۔
یہ ڈی ایچ اے اور کورنگی کو ایم نائن موٹر وے (کاٹھوڑ کے قریب) سے جوڑتا ہے جبکہ اس میں چھ انٹرچینج اور 12 ٹول پلازے شامل ہیں۔ منصوبے کی مجموعی تکمیل کا تناسب اس وقت 80 فیصد ہے۔
افتتاحی تقریب میں پیپلز پارٹی کے کارکنان اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جنہوں نے بھٹو اور وزیراعلیٰ کے حق میں نعرے لگائے۔
مراد علی شاہ نے ایک بار پھر اس منصوبے کو پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے کراچی کے عوام کے لیے ایک تاریخی تحفہ قرار دیا، جس سے نہ صرف آمد و رفت آسان ہوگی بلکہ معاشی سرگرمیوں اور صنعتی رابطوں میں بھی اضافہ ہوگا۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کاٹھوڑ سے قائدآباد تک کا حصہ فوری مکمل کیا جائے۔ یہ منصوبہ سندھ کا سب سے بڑا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبہ ہے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ شاہراہِ بھٹو کا آغاز جام صادق انٹرچینج سے 200 میٹر پہلے ہوتا ہے۔ ڈی ایچ اے اور کورنگی سے بہتر رابطے کے لیے موجودہ کورنگی کاز وے پر ایک مستقل انٹرچینج یا چوراہا تعمیر کیا جا رہا ہے تاکہ کورنگی، ڈی ایچ اے اور شاہراہ فیصل (کے پی ٹی انٹرچینج) سمیت تمام اطراف سے ٹریفک کو آسانی سے گزرنے کی سہولت دی جا سکے۔
ترقی کے لیے انفراسٹرکچر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت کا فوکس شہری اور صنعتی روابط کو محفوظ اور تیز بنانے پر ہے۔ اگرچہ یوٹیلیٹی لائنز کی منتقلی اور مقامی مسائل کے باعث کچھ تاخیر ہوئی ہے، تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ کام جاری ہے اور باقی ماندہ حصوں کی تکمیل دسمبر 2025 تک متوقع ہے۔
یہ افتتاح اس منصوبے کے پہلے مرحلے کے بعد کیا گیا ہے جس کا افتتاح چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے 11 جنوری 2025 کو شاہ فیصل تا قائد آباد سیکشن پر کیا تھا۔
حکومت کراچی کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کو مزید بہتر بنانے کے لیے الیکٹرک بسوں کے اجرا اور بی آر ٹی لائنز کی توسیع جیسے منصوبوں کو ترجیح دے رہی ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ قائدآباد سے کاٹھوڑ تک آخری فیز دسمبر 2025 کے اختتام تک کھول دیا جائے گا اور وہ یہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی کے بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کا وقت مانگیں گے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صوبائی حکومت بندرگاہ سے قیوم آباد تک ایک لنک روڈ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جسے کراچی کے کاروباری حلقوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے اب پیپلز پارٹی کی کوششوں کو تسلیم کرنا شروع کیا ہے، جو لوگ اب بھی ہماری کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہیں، میں ان سے کہتا ہوں کہ سندھ کے عوام سب کچھ جانتے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت پر شدید تنقید کی اور اسے سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کا مرتکب قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ ناانصافی کی ہے۔ انہوں نے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کو ختم کردیا ہے جو صوبوں میں ترقیاتی منصوبوں کا ذمہ دار تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دیگر تینوں صوبوں کو ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ان کے فنڈز بھی دیے گئے لیکن سندھ کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا۔ اب وہ اسلام آباد سے ایک نئی کمپنی کے ذریعے سندھ کے منصوبے چلانا چاہتے ہیں۔ میں واضح کر چکا ہوں کہ یہ طریقہ قابل قبول نہیں ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے خبردار کیا کہ اگر تمام ترقیاتی منصوبے سندھ حکومت کو منتقل نہ کیے گئے تو پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں وفاقی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی، آپ سندھ کو نوآبادی کی طرح نہیں چلا سکتے۔ انہوں نے ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ہیں۔لگتا ہے اس اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘ کا ہاتھ ہے۔
مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے اور خبردار کیا کہ اگر آپ یہ رویہ جاری رکھیں گے تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں۔
شاہراہِ بھٹو سے متعلق افواہوں پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بعض افراد غلط پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کوئی پستول لے کر آیا اور دعویٰ کیا کہ یہاں ڈاکو چھپے ہیں۔ ایسی بے بنیاد باتیں نہیں پھیلانی چاہییں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے آغا رفیع اللہ نے انہیں ایک اہم مسئلے پر خط لکھا تھا، جس کے حل کے لیے وہ فوری احکامات جاری کر چکے ہیں۔