ایف بی آر کو ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا آڈیٹرز کو دینےکی اجازت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا آڈیٹرز کو دینے کی اجازت دے دی۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد کیا گیا۔
دورانِ اجلاس رکن کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہم کبھی ڈیٹا دینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ نئے آڈیٹرز ایف بی آر کے ملازم ہوں گے لیکن کانٹریکٹ پر ہوں گے۔ ان کو پہلے ایف بی آر حکام کی مدد کے لیے ہائر کیا جا رہا ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ جب ان آڈیٹرز کو ہائر کرلیا ہے تو ڈیٹا بھی دینا چاہیے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آڈٹ کمپنیوں کو کسی فراڈ کا ذمہ دار ٹھہرانا درست نہیں، جب آڈیٹر کو غلط اکاؤنٹس دیے جائیں تو اس کا کیا قصور ہے۔
سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ آپ پہلے آڈٹ کمپنیوں کو شفافیت کا ذمہ دار بنائیں پھر آپ کارروائی کر سکیں گے، جس پر ایف بی آر حکام نے کہا کہ یہ قانون صرف ٹیکس فراڈ روکنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ ایف بی آر
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی نے اسٹیشنری پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات و اقتصادی امور کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں اہم مالیاتی معاملات کے ساتھ ساتھ تعلیمی شعبے میں استعمال ہونے والی اسٹیشنری اشیا پر عائد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی باقاعدہ سفارش کی گئی۔
اجلاس میں اراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر رائے دی کہ موجودہ معاشی حالات میں تعلیم سے متعلق اشیا پر ٹیکس عوام پر اضافی بوجھ ہے، جس سے نہ صرف متوسط اور غریب طبقہ متاثر ہو رہا ہے بلکہ تعلیم جیسے بنیادی حق تک رسائی بھی مشکل ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ٹیکس اہداف کا حصول، ہر طرح کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنیکا فیصلہ
تعلیم پر ٹیکس عوام کے ساتھ ظلم ہے: سلیم مانڈوی والا
کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ اسٹیشنری کا تعلق براہِ راست تعلیمی عمل سے ہے، اور بچوں کی کاپی، پنسل، قلم، ربر، رنگ اور دیگر تعلیمی سامان پر سیلز ٹیکس عائد کرنا عام آدمی کی تعلیمی ضروریات کو نشانہ بنانے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ تعلیم سے جڑے سامان پر ٹیکس سے مکمل استثنیٰ دے کر عوام کو ریلیف دے، تاکہ ملک میں شرح خواندگی بڑھائی جا سکے اور بچوں کو بنیادی تعلیمی سہولیات مہیا کی جا سکیں۔
اراکین کمیٹی کا مشترکہ مؤقف
اجلاس میں شریک سینیٹرز نے بھی اس سفارش کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں تعلیم کے اخراجات پہلے ہی ایک بڑا مسئلہ بن چکے ہیں، ایسے میں اسٹیشنری پر ٹیکس عام گھرانوں کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ کرتا ہے۔
کمیٹی نے سفارش کی کہ حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اسٹیشنری مصنوعات کو مکمل طور پر سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے۔
تاجر برادری اور والدین کا دیرینہ مطالبہ
واضح رہے کہ تاجر برادری اور والدین کی جانب سے گزشتہ کئی سالوں سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ تعلیمی اشیا پر عائد ٹیکسز ختم کیے جائیں تاکہ بچوں کو بنیادی تعلیمی سہولتیں مہنگائی کے بوجھ سے آزاد رکھ کر فراہم کی جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں حکومت مشکل میں پھنس گئی، بجٹ کی منظوری سے قبل اہم اتحادی جماعت نے تحفظات کا اظہار کردیا
آئندہ بجٹ میں عملدرآمد کی امید
کمیٹی کی سفارشات کو وزارتِ خزانہ کو ارسال کیا جائےگا، اور توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں اس پر غور کرتے ہوئے اسٹیشنری پر عائد سیلز ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کیا جائےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تعلیمی عمل ٹیکس استثنیٰ سفارش سلیم مانڈوی والا سینیٹ قائمہ کمیٹی وی نیوز