بلوچستان حکومت نے رخصت ہو رہے مالی سال کے بجٹ کا کتنا فیصد خرچ کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
بلوچستان حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ منگل کو پیش کرنے جا رہی ہے جس کا ممکنہ حجم ایک کھرب روپے سے زائد ہوگا۔ بجٹ میں تعلیم، صحت ور امن و امان حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہوں گی۔
آئیے جانتے ہیں کہ بلوچستان حکومت نے رواں مالی سال کے دوران اپنے بجٹ کا کتنا فیصد حصہ خرچ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ بلوچستان کی ترقی کا جامع روڈ میپ ہوگا، سرفراز بگٹی
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند کے مطابق بلوچستان حکومت نے مالی سال 2024-25 کے لیے مختص پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) کے بجٹ کا 90 فیصد استعمال کر لیا ہے جو کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ باقی 10 فیصد ترقیاتی بجٹ بھی رواں مالی سال کے اختتام سے قبل جاری کر دیا جائے گا تاکہ جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جا سکیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد یہ ہے کہ تعلیم، صحت، پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ، ماہی گیری، زراعت اور توانائی جیسے اہم شعبوں کے لیے مختص فنڈز کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے تاکہ منصوبے وقت پر مکمل ہوں۔
شاہد رند نے کہا کہ ماضی کی حکومتیں ترقیاتی بجٹ کا صرف 50 سے 60 فیصد حصہ ہی خرچ کر پاتی تھیں جبکہ تاریخی طور پر 62 فیصد سے زائد فنڈز غیر استعمال شدہ رہ جاتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں حکومت نے PSDP کے لیے مختص 200 ارب روپے میں سے 90 فیصد بجٹ استعمال کر لیا ہے۔
مزید پڑھیے: حکومت بلوچستان کا کوئٹہ شہر کے اندر پیپلز ٹرین چلانے کا فیصلہ
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بلوچستان کے سینیئر صحافی و تجزیہ کار سید علی شاہ نے کہا کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ہم نے بجٹ کا 90 فیصد پی ایس ڈی پی خرچ کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آج بھی اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ کتنا فیصد بجٹ خرچ ہوا اور کتنا لیپس کر گیا۔
بجٹ سے عوام کو کیا فائدہ پہنچا؟
سید علی شاہ نے کہا کہ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کی جانب سے دعویٰ کردہ 90 فیصد بجٹ کیا عوام کو فائدہ پہنچا سکا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا عوامی نوعیت کے بڑے منصوبے شروع کیے گئے جس سے عام آدمی کو اسانی ہو۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کے لیے 90 فیصد بجٹ خرچ کرے یا 20 فیصد سوال یہ ہے کہ گراؤنڈ ریئیلٹی کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بسنے والے لوگ آج بھی پتھر کے دور کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
سید علی شاہ نے کہا کہ حکومت 90 فیصد بجٹ خرچ کرنے پر کامیابی کے اعلانات تو کر رہی ہے لیکن اس 90 فیصد کو خرچ کرنے میں شفافیت کتنی رہی اور کیا پوری ایمانداری سے یہ پیسہ عوام پر خرچ ہوا اور کیا اس 90 فیصد بجٹ کو خرچ کر کے صوبے کا سوشیو اکمانک سسٹم تبدیل ہوا؟
مزید پڑھیں: بلوچستان کا عوام دوست بجٹ تیار کرنے پر مشاورت، اتحادی جماعتوں کی تجاویز شامل کرنے کا فیصلہ
معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ بلوچستان حکومت بجٹ کو مکمل طور پر خرچ کرنے کے بلند وبانگ دعوے کر رہی ہے لیکن گزشتہ مالی سال کے دوران ایک بھی میگا پروجیکٹ شروع نہیں کیا جا سکا۔
کسی بھی قومی شاہراہ کی صورتحال بہتر نہیں ہوا۔ کوئٹہ اور دور دراز علاقوں کے اسپتالوں کی صورتحال مزید بدتر ہوئی، حکومت کے آنے کے بعد سے دہشت گردی میں اصافہ ہوا جس سے کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں لہٰذا ایسے میں حکومت کا یہ دعویٰ زبانی جمع خرچ کے علاوہ اور کچھ نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان بلوچستان کا رواں مالی سال کا بجٹ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان بلوچستان کا رواں مالی سال کا بجٹ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے بلوچستان حکومت مالی سال کے نے کہا کہ فیصد بجٹ کہ حکومت حکومت نے انہوں نے رہی ہے بجٹ کا کے لیے
پڑھیں:
حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق صوبے میں سال 2024 سے 2025 کیلیے گندم کی تاحال خریداری نہیں کی گئی۔ اسلیے رواں سال گندم کی خریداری نہ ہونے سے بلوچستان میں گندم کا اسٹاک صفر ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں محکمہ خوراک کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم ہونے کے باعث گندم کا بحران شدت اختیار کرنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق صوبے میں سال 2024 سے 2025 کے لیے گندم کی تاحال خریداری نہیں کی گئی۔ اس لیے رواں سال گندم کی خریداری نہ ہونے سے بلوچستان میں گندم کا اسٹاک صفر ہوگیا ہے۔ ذرائع نے مقامی اخبار کو بتایا کہ کابینہ کی منظوری سے صوبے میں 2023 کا اسٹاک ریلیز کر دیا گیا ہے۔ تاہم بلوچستان میں ستمبر 2025 تا مارچ 2026 کے لیے محکمہ کے پاس گندم دستیاب نہیں ہے۔ موجودہ گندم بحران سے نمٹنے کیلئے بلوچستان حکومت کو سمری بھجوا دی گئی ہے۔ سمری میں پاسکو یا حکومت پنجاب سے 5 لاکھ بیگز گندم کی خریداری کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ بلوچستان کابینہ کی منظوری کے بعد گندم کی خریداری کا عمل آگے بڑھایا جائے گا۔