نئی مانیٹری پالیسی کااعلان، شرح منافع 11 فیصد پر برقرار
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مانیٹری پالیسی کے تحت شرح منافع کو 11 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔
پالیسی کمیٹی کے مطابق مئی 2025 میں افراط زر توقعات کے مطابق 3.5 فیصد رہی جب کہ مہنگائی میں معمولی کمی ہوئی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ امید ہے کہ مہنگائی آگے چل کر آئندہ مالی سال کے دوران مستحکم ہوجائے گی۔
اعلامیے کے مطابق اقتصادی نمو بتدریج بڑھ رہی ہے اور پیشگوئی ہےکہ یہ اگلے سال مزید بڑھے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ تجارتی خسارے میں مستقل اضافہ ہوجارہا ہے اور مالی رقوم کی آمد کمزور ہے تاہم آئندہ مالی سال کے بجٹ کے چند مجوزہ اقدامات درآمدات بڑھا کر اس تجارتی خسارے میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسی تناظر میں مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آج کے فیصلے کو میکرو اکنام استحکام اور قیمتوں کے استحکام کو پائیدار رکھنے کے لیے موزوں قرار دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مانیٹری پالیسی کے مطابق
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے حالیہ معاشی اشاریوں اور مستقبل کے امکانات کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا۔ مئی 2025 میں مہنگائی کی شرح 3.5 فیصد ریکارڈ کی گئی جو اندازوں کے مطابق رہی، جبکہ عمومی سطح پر قیمتوں میں ہلکی سی کمی دیکھی گئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی کا دباؤ آئندہ مالی سال میں بتدریج کم ہونے اور استحکام کی جانب بڑھنے کی امید ہے جب کہ معیشت کی رفتار میں بتدریج بہتری آ رہی ہے اور آئندہ سال ترقی کی شرح میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
تاہم مرکزی بینک نے خبردار کیا ہے کہ تجارتی خسارے میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے، اور بیرونی سرمایہ کاری و ترسیلاتِ زر کی آمد میں سستی دیکھی گئی ہے۔ اعلامیے میں اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا کہ اگر آئندہ بجٹ میں بعض مجوزہ اقدامات نافذ ہوئے تو وہ درآمدات میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں، جس سے تجارتی خسارہ مزید گہرا ہو سکتا ہے۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی نے موجودہ شرح سود کو معیشت میں مالیاتی استحکام اور مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مناسب اور ضروری قرار دیا ہے، تاکہ درمیانی مدت میں قیمتوں میں توازن قائم رکھا جا سکے۔