ترقی کے عروج سے پھسل کر جہالت کی دلدل میں غرق ہونےوالا شہر
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)دنیا ہائیپر سونِک میزائلوں سے بھی زیادہ رفتار سے ترقی کر رہی ہے لیکن پاکستان کے لوگ اسی رفتار سے جہالت کی دلدل میں غرق ہوتے جا رہے ہیں۔ اس جہالت کا ایک اذیت ناک مظہر پاکستان کے ترقی یافتہ ترین علاقہ میں بار بار سامنے آ رہا ہے۔
ہر ہاتھ میں موبائل فون ہے جس میں انفارمیشن کا سمندر ٹھاٹھیں مارتا ہے لیکن بیشتر پاکستانی اس موبائل فون سے بھی صرف خالص جہالت کشید کر کے صبح شام، دن رات پی رہے ہیں؛ اس جہالت کا اظہار کراچی میں ہو رہا ہے جہاں لوگ اپنے بچوں کو پولیو کی ویکسین نہیں پلا رہے، ہزاروں بچوں کے باپ اور مائیں پولیو سے بچانے والی ویکسین پلانے سے انکار کر چکے ہیں۔ کراچی بظاہر پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور کسی زمانے میں یہ پاکستان کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ شہر بھی تھا۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای سی او ) کے مطابق مئی کی انسداد پولیو مہم کے دوران 37 ہزار 711 والدین نے اپنے بچوں کی پولیو ویکسی نیشن سے انکارکیا جب کہ اپریل میں 37 ہزار 360 والدین نے انسداد پولیو ویکسی نیشن سے انکار کیا تھا۔
ای سی او نے بتایا کہ مئی میں کراچی کے ضلع ایسٹ میں سب سے زیادہ 9433، ضلع وسطی میں 7141،ضلع جنوبی میں 3145، ضلع غربی میں 2922 ، کیماڑی میں17011، کورنگی میں 3453 اور ملیر میں4606 والدین نے اپنے بچوں کو پولیو ویکسین دینے سے انکار کیا۔
پولیو باقی دنیا میں ختم کی جا چکی ہے لیکن افغانستان اور پاکستان جہالت کے وہ سمندر ہیں جہاں اب بھی پولیو کا وائرس گھروں مین استعمال ہونے والے پانی میں سے نکلتا ہے۔ پولیو کی ویکسین پلانے سے انکار پہلے صرف مخصوص سماجی پس منظر کے حامل پختون علاقوں میں ہوتا تھا، ان علاقوں مین انکار کی وجوہات تقریباً افغانستان جیسی تھیں، ان چند علاقوں کے سوا پاکستان بھر میں پولیو کو تقریباً ختم کر دیا گیا تھا، پھر جہالت کے پھیلاؤ کے ساتھ پولیو کا وائرس بھی مخصوص پختون آبادی کے علاقوں سے نکل کر پاکستان بھر میں پھیل گیا اور اب حال یہ ہے کہ سب سے بڑے صنعتی شہر مین سب سے زیادہ ریفیوزل کیس آ رہے ہیں۔
حکام کا خیال ہے کہ پولیو کےخاتمے کے لیے والدین کے مسلسل تعاون کی ضرورت ہے۔
پولیو کے خطرے سے دوچار یونین کونسلز پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ویکسین سے انکار کی بڑی وجوہات غلط فہمیاں اور آگاہی کی کمی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ حکومت آغاہی پر کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے لیکن آگاہی کی کمی بڑھتی ہی جاتی ہے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان نے اسرائیل پر ایٹمی حملے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا، اسحٰق ڈار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سے انکار انکار کی ہے لیکن
پڑھیں:
فیلڈ مارشل کو سلام، گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائینگے: صدر زرداری
گلگت+ اسلام آباد (آئی این پی، نمائندہ خصوصی، نامہ نگار) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو سلام پیش کرتے ہیں، ملک کیخلاف کسی بھی قسم کی جارحیت پر پاک فوج کے ساتھ مل کر دفاع کریں گے۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم کا بازار گرم ہے، مقبوضہ کشمیر طویل عرصے سے بھارت کے مظالم کا شکار ہے، کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، 1947ء میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لے کر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، گلگت بلتستان کے عوام قومی دھارے میں شامل ہونا چاہتے ہیں، گلگت بلتستان میرا گھر ہے، گلگت بلتستان کے عوام کی بہادری کو ہم کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔ گلگت بلتستان کے 78 ویں یوم آزادی پر تقریب کا اہتمام کیا گیا‘ جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریڈ کا معائنہ کیا۔ صدر آصف زرداری کو گورنر گلگت بلتستان نے جشن آزادی کی تقریب میں روایتی ٹوپی پہنائی۔ صدر تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔ صدر مملکت کی تقریب میں آمد پر بگل بجایا گیا۔ صدرمملکت کا گورنر اور وزیراعلی گلگت بلتستان نے استقبال کیا۔ صدر آصف علی زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1947 ء میں گلگت بلتستان کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا‘ حالانکہ اس جنگ میں آپ کے ایک ہزار 700 جوان شہید اور 30 ہزار زخمی ہوئے تھے۔ صدر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، یہاں کے پانی سے بجلی بنائی جاسکتی ہے اور جس طرح کے جہاز میں یہاں آج میں آیا ہوں‘ وہ زیادہ مہنگے نہیں‘ اگر یہاں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے گلگت بلتستان کی اپنی ایئرلائن بن جائے تو کیا حرج ہے؟۔ گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائیں گے۔ گلگت بلتستان میں سیاحت کے بے پناہ مواقع ہیں‘ جن کے لئے کام کیا جانا چاہئے‘ یہاں کے پہاڑ ہمارا سرمایہ ہیں، یہ کوئی دیوار نہیں ہے۔ چین ہمارا دوست اور شراکت دار ملک ہے، سی پیک فیز ٹو کامیابی سے اپنے مراحل طے کر رہا ہے، گلگت بلتستان کو دیگر صوبوں کی طرح ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں، گلگت بلتستان ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔ بلاول بھٹو نے ڈوگرہ راج سے گلگت بلتستان کی آزادی کی سالگرہ پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ آج سے 78 سال قبل گلگت بلتستان کے غیور عوام نے تاریخ کا ایک سنہری باب رقم کیا‘ یکم نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے عوام نے جرأت، استقامت اور قربانیوں سے اپنی آزادی حاصل کی۔ گلگت بلتستان کے عوام کی یہ روح پاکستان کے اتحاد، ایمان اور استقامت کے مثالی جذبے کی عکاس ہے۔ قائد عوام اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وژن کے تحت گلگت بلتستان کی ترقی، خود مختاری اور آئینی حقوق کے لیے پرعزم ہیں۔ پیپلز پارٹی ہی وہ جماعت ہے جس نے پہلی بار گلگت بلتستان کو سیاسی شناخت اور خود مختاری دی۔ گلگت بلتستان کے عوام ہمارے شمالی سرحدی خطے کے محافظ اور پاکستان کے قومی وجود کا لازمی حصہ ہیں۔ یقین ہے کہ پوری قوم مل کر ایک مضبوط، جامع اور خوشحال پاکستان کی تعمیر کے سفر کو جاری رکھے گی۔