کراچی(نیوز ڈیسک)دنیا ہائیپر سونِک میزائلوں سے بھی زیادہ رفتار سے ترقی کر رہی ہے لیکن پاکستان کے لوگ اسی رفتار سے جہالت کی دلدل میں غرق ہوتے جا رہے ہیں۔ اس جہالت کا ایک اذیت ناک مظہر پاکستان کے ترقی یافتہ ترین علاقہ میں بار بار سامنے آ رہا ہے۔

ہر ہاتھ میں موبائل فون ہے جس میں انفارمیشن کا سمندر ٹھاٹھیں مارتا ہے لیکن بیشتر پاکستانی اس موبائل فون سے بھی صرف خالص جہالت کشید کر کے صبح شام، دن رات پی رہے ہیں؛ اس جہالت کا اظہار کراچی میں ہو رہا ہے جہاں لوگ اپنے بچوں کو پولیو کی ویکسین نہیں پلا رہے، ہزاروں بچوں کے باپ اور مائیں پولیو سے بچانے والی ویکسین پلانے سے انکار کر چکے ہیں۔ کراچی بظاہر پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور کسی زمانے میں یہ پاکستان کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ شہر بھی تھا۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای سی او ) کے مطابق مئی کی انسداد پولیو مہم کے دوران 37 ہزار 711 والدین نے اپنے بچوں کی پولیو ویکسی نیشن سے انکارکیا جب کہ اپریل میں 37 ہزار 360 والدین نے انسداد پولیو ویکسی نیشن سے انکار کیا تھا۔

ای سی او نے بتایا کہ مئی میں کراچی کے ضلع ایسٹ میں سب سے زیادہ 9433، ضلع وسطی میں 7141،ضلع جنوبی میں 3145، ضلع غربی میں 2922 ، کیماڑی میں17011، کورنگی میں 3453 اور ملیر میں4606 والدین نے اپنے بچوں کو پولیو ویکسین دینے سے انکار کیا۔

پولیو باقی دنیا میں ختم کی جا چکی ہے لیکن افغانستان اور پاکستان جہالت کے وہ سمندر ہیں جہاں اب بھی پولیو کا وائرس گھروں مین استعمال ہونے والے پانی میں سے نکلتا ہے۔ پولیو کی ویکسین پلانے سے انکار پہلے صرف مخصوص سماجی پس منظر کے حامل پختون علاقوں میں ہوتا تھا، ان علاقوں مین انکار کی وجوہات تقریباً افغانستان جیسی تھیں، ان چند علاقوں کے سوا پاکستان بھر میں پولیو کو تقریباً ختم کر دیا گیا تھا، پھر جہالت کے پھیلاؤ کے ساتھ پولیو کا وائرس بھی مخصوص پختون آبادی کے علاقوں سے نکل کر پاکستان بھر میں پھیل گیا اور اب حال یہ ہے کہ سب سے بڑے صنعتی شہر مین سب سے زیادہ ریفیوزل کیس آ رہے ہیں۔

حکام کا خیال ہے کہ پولیو کےخاتمے کے لیے والدین کے مسلسل تعاون کی ضرورت ہے۔

پولیو کے خطرے سے دوچار یونین کونسلز پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ویکسین سے انکار کی بڑی وجوہات غلط فہمیاں اور آگاہی کی کمی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ حکومت آغاہی پر کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے لیکن آگاہی کی کمی بڑھتی ہی جاتی ہے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان نے اسرائیل پر ایٹمی حملے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا، اسحٰق ڈار

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سے انکار انکار کی ہے لیکن

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔

وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔

تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔

مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی انتظامیہ کی من مانیاں عروج پر،ملازمین سراپا احتجاج
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • پاکستان: لڑکیوں کو رحم کے سرطان سے بچاؤ کی ویکسین مہم کا آغاز
  • سندھ میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم، پاکستان ویکسین فراہم کرنیوالا 149واں ملک بن گیا
  • لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق،رواں سال کیسز کی تعداد 26ہوگئی
  • خیبر پختونخوا میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق۔ تعداد 26 ہو گئی
  • لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق
  • لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق، رواں سال کیسز کی تعداد 26 ہو گئی
  • سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟
  • بھارتی ٹیم کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے انکار، مائیک ہیسن نے روداد بتا دی