ایران نے جوہری معاہدے پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا، خطے میں تناؤ شدید
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے واضح کیا ہے کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے دستبرداری جیسے اہم فیصلے کا اختیار صرف متعلقہ اعلیٰ حکام کے پاس ہے اور اس معاملے پر کوئی بھی قدم احتیاط اور حکمت عملی کے تحت اٹھایا جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایسے حساس امور جیسے این پی ٹی سے نمٹنے کا طریقہ کار، اعلیٰ قومی اداروں کی سطح پر طے کیے جاتے ہیں، ایران کسی بھی قسم کے مہلک ہتھیاروں، خصوصاً جوہری ہتھیاروں کو اسلامی تعلیمات کے منافی سمجھتا ہے، ہمارا عقیدہ ہے کہ مہلک ہتھیار، بشمول جوہری بم، اسلامی اصولوں اور انسانی اقدار کے خلاف ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے این پی ٹی سے علیحدگی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس حوالے سے کوئی قرارداد زیر غور نہیں، نہ ہی مستقبل قریب میں ایسی کوئی تجویز پیش کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (IAEA) نے بیس سال بعد پہلی مرتبہ ایران کو اپنے جوہری وعدوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا، جس سے خطے میں سفارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
جمعے کے روز اسرائیل کی جانب سے ایران کے کئی فوجی اور جوہری مقامات پر بیک وقت فضائی حملے کیے گئے، جس کے بعد تہران نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائل داغے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق ایرانی حملوں میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے، جب کہ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں اب تک 224 افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو مضبوط بنا کر پابندیوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے، ایرانی صدر
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ مغربی پابندیوں کا مؤثر توڑ مضبوط علاقائی تعلقات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران کو آج پہلے سے کہیں زیادہ اپنے ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران پاکستانی حمایت کبھی نہیں بھولے گا، صدر مسعود پزشکیان کا محسن نقوی سے اظہار تشکر
ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے ارکان سے ملاقات میں صدر نے کہا کہ سرحدی صوبوں میں مقامی حکام کو اختیارات تفویض کرنا ہمسایہ ممالک سے تعاون بڑھانے کے لیے مفید ہو گا۔
ان کا کہنا تھاکہ اگر ہم ہمسایہ ممالک سے تعلقات مضبوط کریں تو پابندیاں بے اثر ہو جائیں گی۔
صدر نے پاکستان، افغانستان، ترکمانستان، آذربائیجان، آرمینیا، ترکی، عراق اور جنوبی خلیجی ممالک کو تعاون کے لیے اہم امکانات رکھنے والے ممالک قرار دیا اور کہا کہ باہمی مفاد کے لیے ان مواقع کو فعال کرنا ہوگا۔
پزشکیان نے جون میں ایران کے اعلیٰ سیاسی و عسکری رہنماؤں کے اجلاس پر اسرائیلی حملے کی کوشش کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ اگر یہ حملہ کامیاب ہو جاتا تو ملک کی قیادت کو سنگین نقصان پہنچ سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ہمیں اختیارات کی مرکزیت ختم کرنے کی اہمیت یاد دلاتا ہے، تاکہ اگر خدانخواستہ اعلیٰ حکام کو کچھ ہو جائے تو نظام چلتا رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ایرانی صدر صدر پزشکیان