Islam Times:
2025-11-19@09:53:47 GMT

کیا امریکہ اور اسرائیل ایران میں کامیاب ہو جائیں گے؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

کیا امریکہ اور اسرائیل ایران میں کامیاب ہو جائیں گے؟

اسلام ٹائمز: ایران کی گذشتہ پینتالیس سالہ تاریخ کے مطالعہ کے بعد یہ کہنا بے جا نہیں ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے ایک بہت بڑی غلطی کا ارتکاب ایران پر حملہ کی صورت میں کیا ہے اور یہی غلطی انکو ہلاک کر رہی ہے۔ ایران جو گذشتہ پینتالیس سالوں سے امریکی اور غاصب صیہونی گینگ اسرائیل سمیت مغربی اور یورپی ممالک سمیت خطے کی خیانت کار عرب حکومتوں کی غداریوں سے چوٹ کھاتا آرہا ہے، وہ ایسے درجنوں تجربات سے گزر چکا ہے، جو کچھ 13 جون کی صبح سے شروع ہوا ہے، تاہم دنیا بھر کے ماہرین سیاسیات کے نزدیک یہ بات بہت واضح ہوچکی ہے کہ امریکہ سمیت غاصب صیہونی گینگ اسرائیل کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا اور ایران اس جنگ کے بعد ایک نیا، مضبوط اور طاقتور ایران بن کر ابھرے گا۔ تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان

غزہ، لبنان، یمن اور عراق میں امریکی و اسرائیلی پالیسیوں کو بری طرح شکست کا سامنا ہے۔ یہ منظرنامہ خاص طور پر سات اکتوبر یعنی فلسطین کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد کا ہے۔ امریکی حکومت نے تمام تر کوشش کرکے دیکھ لی ہے، لیکن نہ تو فلسطین میں حماس اور جہاد اسلامی کا خاتمہ ممکن ہوا اور نہ ہی لبنان میں حزب اللہ کو کمزور کرنے کی منصوبہ بندی کام آئی۔ اس سارے عرصہ میں اگر کچھ حاصل ہوا تو فی الوقت شام کا کچھ علاقہ اسرائیلی فوج کے لئے مزید قبضہ کیا گیا اور جولانی جیسے دہشتگرد کے ساتھ ٹرمپ کی تصویر آئی، جس نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ امریکی پالیسیاں کامیاب ہو رہی ہیں، لیکن امریکہ سمیت خود یورپی اور غرب ایشیائی ممالک کے سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تو انتہائی بھونڈا پن تھا۔ البتہ شام میں حکومت کی تبدیلی کو امریکہ اور اسرائیل کے حق میں قرار دیا جا سکتا ہے، کیونکہ شام کی نئی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ تعاون کی بنیاد پر حکومت حاصل کی ہے اور اس میں ہمیشہ کی طرح مسلم امہ کے اندر کے غداروں کا کردار بھی نمایاں رہا ہے، جیسا کہ ترکی۔

دوسری طرف یمن کی صورتحال ہے کہ جہاں امریکہ اور برطانیہ نے ایک طرف جنوبی یمن میں سعودی عرب اور امارات کے ساتھ مل کر یمن کی انصاراللہ حکومت کے خلاف سازشوں کا بازار گرم کیا اور ساتھ ساتھ امریکی اور اسرائیلی دہشتگردی کا نشانہ بنا کر صنعا اور دیگر شہروں پر بمباری بھی کی گئی۔ نتیجہ میں یمن کی مزاحمت نے امریکی صدر ٹرمپ کو مجبور کر دیا کہ وہ اپنے بحری جہازوں کی حفاظت کی ضمانت لینے یمن کے دوست ملک مسقط کے پاس چلے گئے اور پھر وہاں سے ہی اعلان کر دیا کہ امریکہ نے یمن کے ساتھ جنگ بندی کر دی ہے اور یمن کی مسلح افواج امریکی جہازوں کو نشانہ بنانے سے گریز کریں۔ حالانکہ اس سے قبل امریکی صدر نے چند دن میں دو ارب ڈالر کا گولہ بارود یمن پر برسایا تھا، لیکن ناکامی کا عالم یہ تھا کہ یمن کی مسلح افواج سے درخواست کی گئی کہ امریکی جہازوں کو امان دی جائے اور اس طرح بحیرہ احمر میں امریکہ نے غاصب صیہونی گینگ اسرائیل کے بحری جہازوں کو یمن کی مسلح افواج کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔

تمام سیاسی ماہرین نے اس عمل کو امریکی حکومت کی بہت بڑی شکست قرار دیتے ہوئے امریکی بالادستی کی ناکامی قرار دیا۔ دوسری طرف شام پر قبضہ کے بعد امریکی حکومت نے عراق کی حکومت کو دبائو کا نشانہ بنانا شروع کیا اور عراق سے مطالبہ کیا جانے لگا کہ وہ ایران کے ساتھ تعلقات محدود کرے اور ساتھ ساتھ عراقی فوج میں کمی کی جائے۔ حیرت کی بات ہے کہ امریکی حکومت دنیا کے دوسرے ممالک سے ایسے بے ہودہ مطالبات کرتی ہے کہ جس سے ان ممالک کی اپنی سکیورٹی بھی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ عراق کی حکومت اگرچہ بہت زیادہ مضبوط نہیں ہے، لیکن عراقی حکومت نے پھر بھی امریکی حکومت کے دبائو کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کیا۔ عراق کی حکومت نے واضح موقف اختیار کیا کہ عراق اپنی سرکاری فوجوں کہ جس میں حشد الشعبی بنیادی حصہ ہے، اس کو کسی صورت فوج سے الگ نہیں کیا جائے گا۔ اس معاملہ میں بھی امریکی حکومت کو شکست اور ہزیمت کا تاحال سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اب ذرا ملاحظہ کیجئے کہ فلسطین، غزہ اور لبنان و یمن سے لے کر عراق تک امریکی حکومت کی بالا دستی کو ناکامی کا سامنا ہے۔ اس تمام تر شکست کا بدلہ لینے کے لئے امریکی حکومت نے ایران کو از سر نو گھسیٹنے کی کوشش کی۔ پہلے ایران کو اس کے جوہری پروگرام کے بہانہ سے روکنے کی کوشش کی، اس سے قبل امریکی حکومت نے ہمیشہ یہی واویلا کیا کہ خطے میں اسرائیل کے خلاف ہونے والی فلسطینی مزاحمت کے پیچھے ایران ہے اور ایران ان کی حمایت کرتا ہے۔ لہذا جب جوہری مذاکرات کا آغاز دوبارہ ہوا تو یہاں بھی امریکی حکومت نے ہر دور میں اسرائیل کی سکیورٹی مانگی، جس پر ایران نے ہمیشہ اس بات کو مذاکرات کا حصہ بنانے پر امریکی مذاکرات کاروں کی مذمت کی۔ جوہری مذاکرات میں امریکی عہدیداروں کا مطالبہ رہا کہ فلسطین سمیت خطے میں موجود تمام مزاحمتی گروہوں کو ختم کیا جائے۔

اس معاملہ میں ایران نے واضح اور دوٹوک موقف اپنایا اور امریکی حکام کو بلا واسطہ مذاکرات میں واضح کیا کہ ایران فلسطین کاز اور ان کی مزاحمت کی حمایت کرتا ہے، جبکہ فلسطین کے اندر اور فلسطین سے باہر مزاحمتی تحریکیں خود مختار اور آزاد ہیں، جو کہ ایران کی سرپرستی میں یا ڈکٹیٹر شپ میں نہیں ہیں، تاہم ایران ایسے مطالبات کو رد کرتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ امریکی حکومت پہلے کی طرح اس مرتبہ بھی اس بات کو باور کرچکی تھی کہ مذاکرات میں ایران کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ہے۔ حالانکہ ان مذاکرات سے قبل ہی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای یہ بات واضح کرچکے تھے کہ امریکہ ایک کے بعد ایک مطالبہ کرے گا اور چاہے مذاکرات ہوں یا نہ ہوں، امریکہ کبھی بھی ایران کے حق کو تسلیم نہیں کرے گا، کیونکہ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں صرف طاقت کا مرکز غاصب صیہونی گینگ اسرائیل ہونی چاہیئے۔

اسی لئے انہوں نے امریکہ کو للکار کر کہا تھا کہ تم ہوتے کون ہو، ایرانی عوام کو یہ بتانے والے کہ ایران کے پاس کیا ہوگا اور کیا نہیں ہوگا۔ یعنی انہوں نے ایک جملہ میں امریکی بالا دستی کو خاک میں ملا کر رکھ دیا تھا۔ امریکہ اور غاصب صیہونی گینگ اسرائیل دونوں ہی مایوس ہو کر اس نتیجہ پر پہنچے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی جائے اور اس حوالے سے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے کا مشکوک اور تعصبانہ کردار بھی قابل مذمت رہا ہے کہ جس نے حقائق کے بر خلاف ایران کے خلاف قرارداد منظور کی اور اس کے بعد غاصب صیہونی گینگ اسرائیل نے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا اور ایران پر حملہ کر دیا۔

اب یہ جنگ جاری ہے، آج جنگ کا چوتھا روز ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ اور اسرائیل کامیاب ہو جائیں گے۔؟ یقینی طور پر حالات اور واقعات کو دیکھتے ہوئے اور ایران کی گذشتہ پینتالیس سالہ تاریخ کے مطالعہ کے بعد یہ کہنا بے جا نہیں ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے ایک بہت بڑی غلطی کا ارتکاب ایران پر حملہ کی صورت میں کیا ہے اور یہی غلطی ان کو ہلاک کر رہی ہے۔ ایران جو گذشتہ پینتالیس سالوں سے امریکی اور غاصب صیہونی گینگ اسرائیل سمیت مغربی اور یورپی ممالک سمیت خطے کی خیانت کار عرب حکومتوں کی غداریوں سے چوٹ کھاتا آرہا ہے، وہ ایسے درجنوں تجربات سے گزر چکا ہے جو کچھ 13 جون کی صبح سے شروع ہوا ہے، تاہم دنیا بھر کے ماہرین سیاسیات کے نزدیک یہ بات بہت واضح ہوچکی ہے کہ امریکہ سمیت غاصب صیہونی گینگ اسرائیل کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا اور ایران اس جنگ کے بعد ایک نیا، مضبوط اور طاقتور ایران بن کر ابھرے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غاصب صیہونی گینگ اسرائیل امریکہ اور اسرائیل امریکی حکومت ہے کہ امریکہ اسرائیل کے اور ایران کہ امریکی حکومت نے کہ ایران ایران کے کی حکومت کے ساتھ رہا ہے کے بعد کی اور گا اور کیا جا یمن کی نے ایک ہے اور

پڑھیں:

حماس نے غزہ قرارداد مسترد کردی، اسرائیل کے خلاف ہتھیار ڈالنے سے انکار

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ قرارداد مسترد کردی۔

اپنے بیان میں حماس ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کونسل کی غزہ سے متعلق قرارداد فلسطینیوں کے حقوق اور مطالبات پورے نہیں کرتی۔

حماس رہنما کے مطابق یہ قرارداد غزہ پر بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرتی ہے، غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی اسے غیرجانبدار نہیں رہنے دے گی۔

حماس ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ہر طرح کی مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں، ہتھیار ڈالنے کو مسترد کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی گئی ہے۔

قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

قرارداد میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نقاط بھی شامل ہیں۔

خبر ایجنسی کے مطابق بین الااقوامی استحکام فورس میں انڈونیشیا، آذربائیجان سمیت مسلم ممالک شامل ہوں گے، جو متحدہ کمانڈ کے تحت غزہ میں قیامِ امن، شہریوں کے تحفظ اور امدادی راہداریوں کی نگرانی کریں گے۔

اسرائیل مرحلہ وار غزہ سے انخلا کرے گا، جب کہ تربیت یافتہ فلسطینی پولیس سرحدی علاقوں میں ذمہ داریاں سنبھالے گی۔

متعلقہ مضامین

  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • امریکہ سے پاکستان تک سب بھارت کو یاد دلاتے رہیں گے کہ جنگ میں 7 جہاز گرے تھے، بلاول بھٹو
  • قائم مقام امریکی سفیر کی اسلام آباد دھماکے کی مذمت، جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی
  • حماس نے غزہ قرارداد مسترد کردی، اسرائیل کے خلاف ہتھیار ڈالنے سے انکار
  • چودھری انوار الحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب،فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب
  • ہم لبنان کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے، شیخ نعیم قاسم
  • وفاقی حکومت کا شوگر سیکٹر مکمل ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، پنجاب میں 27 شوگر ملز نے کرشنگ شروع کردی
  • حکومت پنجاب کی جانب سے ڈیڑھ ارب کے فنڈز کی امید‘ جلد جاری ہو نگے :گورنر 
  • بھارت پر لگے امریکی ٹیرف
  • اسرائیلی دھمکیوں کے مقابلے میں لبنانی حکومت، عوام اور مزاحمت کیساتھ کھڑے ہیں، ایران