بااثر ممالک نے ایران کیخلاف ووٹ دینے کا کہا ہم نے صاف انکار کیا، اسحاق ڈار کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ بااثر ممالک نے ہمیں ایران کے خلاف ووٹ دینے کا کہا لیکن ہم نے صاف انکار کردیا۔
جیو نیوزکے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ خبر جھوٹ کا پلندہ ہے کہ پاکستان نے ایران کو اسرائیل پر جوہری حملے کی یقین دہانی کرائی ہے، بھارت کا پروپیگنڈا من گھڑت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کی ایسی کی تیسی، پاکستان کا جوہری پروگرام سیکیورٹی کےلیے ڈیٹیرنس ہے اور ہمارا یہ بیانیہ دنیا میں ریکارڈ ہوچکا ہے۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ کچھ بااثر ممالک نے ہمیں ایران کے خلاف آئی اے ای اے کی قرارداد میں ووٹ دینے کو کہا تھا لیکن ہم نے صاف انکار کردیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام سفارتی فورمز پر ایران کو سپورٹ کررہا ہے اور کرے گا، ہم ہر فورم پر اپنا کردار تنازع کے پرامن حل کے لیے ضرور ادا کریں گے۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ ہم بھارت سے بات کرنے کو تیار ہیں، ہم بھارت سے صرف دہشت گردی پر نہیں کشمیر، پانی سمیت تمام مسائل پر بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو سبق سیکھنا چاہیے کہ وہ اپنے جھوٹ کی وجہ سے دنیا میں بے نقاب ہوا، دنیا میں اس نے وفود بھیجے جو ناکام ہوئے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ کشیدگی میں واضح ہدایات تھیں کہ جو ہماری فضائی حدود کو پار کرے گا نشانہ بنائیں گے، دنیا کو بتایا کہ بھارت جھوٹ بول رہا ہے آپ ریکارڈ چیک کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ این پی ٹی پر ہمارا موقف ہے جب تک بھارت سائن نہیں کرتا ہم بھی نہیں کریں گے، بھارت کی خطے میں سپرمیسی کا تاثر حالیہ کشیدگی میں ختم ہوچکا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اللہ نہ کرے کہ ایٹمی جنگ ہو، سوشل میڈیا پر زیرگردش متعدد ویڈیوز فیک ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے نے کہا کہ
پڑھیں:
ہمارے پاس مضبوط افواج، جدید ہتھیار ہیں، حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے: اسحاق ڈار
دوحہ‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر ’’الجزیرہ‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابل قبول ہے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جبکہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔ پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔ بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاکستان بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں لہذا ہم کسی کو اپنی سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کیلئے تیار‘ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔ انڈیا کا الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ غزہ میں جنگ بندی یقینی بنائی جائے۔ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہو گا۔ اسحاق ڈار اور جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان ویڈیفل نے باہمی مفاہمت اور مشترکہ دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ترجمان وزارت خارجہ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان ویڈیفْل کی ٹیلیفون کال موصول ہوئی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور جرمنی کے درمیان تعلقات میں مثبت پیش رفت کو سراہا اور باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔