اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس پرغیرقانونی قبضہ ختم کریں تو دوریاستی حل پر پیشرفت ہوسکتی ہے،اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسلام آبادـ:نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ محمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے دوریاستی فارمولہ زیرغورہےلیکن اس پرپیشرفت اسی صورت ممکن ہے جب اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس سےاپناغیرقانونی قبضہ ختم کرے، ان کی ایسی کی تیسی جو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔
نجی ٹی وی کوانٹرویومیں اسحاق ڈارنے کہاکہ مشرق وسطی میں امن کے لئے دوریاستی فارمولے کے حوالے ایک کانفرنس سعودی عرب اور فرانس کے مشترکہ تعاون سے 17جون سے نیویارک میں ہونی تھی لیکن کئی ممالک کے وزرائے خارجہ نے موجودہ حالات میں اس کانفرنس کو ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے اسی لئے میں امریکہ کے دورے پر نہیں گیا۔انہوں نے کہاکہ دوریاستی حل کی تجویزپر اس وقت تک پیشرفت نہیں ہوسکتی جب تک اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس سےاپناغیرقانونی قبضہ ختم نہیں کرتا۔انہوں نے کہاکہ اب تک دوریاستی حل کی تجویزپرمذاکرات کے پانچ ادوارہوچکے ہیں،جن میں ایک بات یہ سامنے آئی تھی کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اقوام متحدہ کے کنٹرول میں دے دیاجائے لیکن اس تجویزپر مزیدکوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔
انہوں نے کہاکہ اللہ نہ کرے ایٹمی جنگ ہو،سوشل میڈیاپرزیرگردش ویڈیوزفیک ہیں 13جون کے بعد سے فیک نیوزپھیلائی جارہی ہیں، فیک نیوز کے حوالے سے ہمیں چیزوں کو کلیئرکرناچاہئے،ہمارانیوکلیئرپروگرام اورمیزائل ہماری حفاظت کےلئے ہیں،بھارت کچھ کرے تو پہلے سے زیادہ سخت جواب ملے گا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان تمام سفارتی فورمزپرایران کی سپورٹ کررہاہے اور کرتارہے گا، ہماری کوشش تھی کہ امریکہ اور ایران کے مذاکرات کامیاب ہوں،وزیرخارجہ عمان اور ایران نے مجھ سے رابطہ رکھا،سکیورٹی کونسل میں ایران کے نمائندے نے پاکستان سمیت چارممالک کاشکریہ اداکیا،ایران کے وزیرخارجہ سے اسرائیلی حملے سے پہلے اور بعد میں بات کی ،ایرانی وزیرخارجہ نے کہاکہ اس عمل کاہم جواب دیں گے،ایرانی وزیرخارجہ نے حملے کے بعد کہاکہ اسرائیل نے دوبارہ حملہ نہ کیاتو مذاکرات کی میزپر آنے کو تیارہیں،ہم نے ایران کی بات آگے ممالک سے کی کہ اب بھی وقت ہے کہ اسرائیل کو روکاجائے تو ایران تیارہے،ہم نےکہاکہ مذاکرات میں ہم ان کی سہولت کاری کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اے آئی ای اے کی ایران سے متعلق رپورٹ پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، کچھ ممالک کی طرف سے مہم چلائی گئی کہ ہم ایران کے خلاف رپورٹ پر ووٹ دیں۔نائب وزیراعظم نے کہاکہ سوشل میڈیاپر جھوٹ بھولاگیاکہ اگراسرائیل نے ایٹمی حملہ کیاتوپاکستان بھی کردے گا۔جوہری تنصیبا ت پر حملہ سنگین جرم ہے،انہوں نے کہاکہ ان کی ایسی کی تیسی جو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے، جواس قوم کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گاا س کی آنکھ نکال دیں گے۔اسحا ق ڈارنے کہاکہ این پی ٹی پرہماراموقف ہےکہ جب تک بھارت دستخط نہیں کرےگاہم بھی نہیں کریں گے ۔ ایک سوال پر انہوں نےکہاکہ بھارت کی ملٹری قیادت کی طرف سے سیزفائرہے،بھارت کی خطے میں بالادستی کاتاثرختم ہوچکاہے، بھارت سے دہشت گردی کے مسئلے پر بات کرنے کوتیارہیں،بھارت سے صرف دہشت گردی نہیں کشمیراورپانی پربھی بات کریں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مقبوضہ بیت المقدس انہوں نے کہاکہ ایران کے کی طرف
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام