سعودی ولی عہد اور ایرانی سدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250616-01-17
ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک ) سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سعودی ولی عہد نے صدر پزشکیان، ایرانی عوام اور اسرائیلی حملوں میں جان سے جانے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔انہوں نے ان اسرائیلی حملوں کی مذمت اور مخالفت کا اعادہ بھی کیا، جن سے ایران کی خودمختاری اور سلامتی متاثر ہوتی ہے اور جو بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو میں سعودی ولی عہد نے ایرانی صدرسے تنازعات کے حل کے لیے طاقت کااستعمال نہ کرنے پر زور دیا۔ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب ایران کی خودمختاری اور سلامتی کو نقصان پہنچانے کی مذمت کرتا ہے، اسرائیلی حکومت ایران سے تنازع بڑھانا چاہتی ہے تاکہ امریکا جنگ میں شامل ہو۔انہوں نے کہا کہ آج پوری اسلامی دنیا ایران کی حمایت میں متحد ہے، ہمیں اعتماد ہے کہ ایران دانش مندانہ اقدام کرے گا۔شہزاہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ان حملوں نے بحران کے حل کے لیے جاری مکالمے کو متاثر کیا اور کشیدگی کم کرنے اور سفارتی حل تلاش کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی ہے۔انہوں نے اختلافات کے حل کے لیے طاقت کے استعمال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مکالمہ بنیادی اصول ہونا چاہیے۔ اس موقع پر ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ایران اور ایرانی عوام کے لیے ولی عہد کے خلوص بھرے جذبات پر ان کا شکریہ ادا کیا اور اسرائیلی جارحیت کی مخالفت اور مذمت پر سعودی عرب کے مؤقف کو سراہا۔انہوں نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کا بھی شکریہ ادا کیا کہ ایرانی زائرین کی ضروریات پوری کرنے اور ان کی بحفاظت وطن واپسی تک سہولتیں فراہم کیں۔ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہاکہ امن کاہدف حاصل کرنے کے قریب پہنچنے پر اسرائیل اسے ناکام بناتا رہا، سعودی عرب اور ایران مل کر خطے کو پر امن بنائیں گے۔اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کے علاوہ کئی جوہری سائنس دانوں کی موت کے بعد تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔ایران نے اسرائیلی حملوں کا ’سخت جواب دینے کا عزم ظاہر کیا تھا اور اسی سلسلے میں اس نے ’آپریشن وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے کی گئی بھرپور جوابی کارروائی میں اسرائیل پر مختلف وقفوں سے سینکڑوں میزائل داغے ہیں۔اتوار کی صبح دونوں جانب سے ایک دوسرے پر میزائلوں کے حملے کیے گئے، جس سے اسرائیل میں کم از کم تین اموات اور 130 افراد کا زخمی ہونا رپورٹ ہوا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے ایران کی ولی عہد کے لیے
پڑھیں:
اسحاق ڈار کا ایرانی وزیر خارجہ سے رابطہ، اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ایران کے خلاف حالیہ اسرائیلی حملوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے ایران کے خلاف اسرائیلی فضائی حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔
پاکستان کا ایران سے اظہار یکجہتینائب وزیراعظم نے حکومتِ پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے ایرانی حکومت اور برادر ایرانی عوام کے ساتھ یکجہتی اور مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، خطے میں امن و استحکام کے لیے ایران کے ساتھ کھڑا ہے اور کسی بھی بیرونی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم نے اسرائیلی حملوں میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا پیغام بھی پہنچایا۔
پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے مابین یہ ٹیلی فونک رابطہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے شہروں تہران، تبریز، اصفہان، نطنز اور فردو سمیت مختلف علاقوں میں واقع جوہری مراکز اور دیگر اہم حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی نئی لہر پیدا ہو گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار اسرائیل ایران تنازع سید عباس عراقچی