Express News:
2025-09-18@16:25:30 GMT

ایران اسرائیل جنگ

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

گزشتہ سوا مہینے میں میری تین پیشن گوئیاں مسلسل پوری ہوئی ہیں ۔ پہلی 6مئی کو انڈین حملہ۔ دوسری پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی تاریخ ۔تیسری حال ہی میں ایران پر اسرائیل کے حملے میں کہا گیا تھا کہ دنیا ایک ایسے 7سالہ دور میں داخل ہو رہی ہے جو 2032تک جاری رہے گا۔

جب یہ مکمل ہو گا تو ایسی تبدیلیاں آچکی ہونگی کہ دنیا پہچانی ہی نہیں جائے گی۔ اگرچہ اس فیز کا آغاز 7 جولائی سے ہو جائے گا لیکن ہوسکتا ہے کہ اس کے اثرات جون سے ہی شروع ہو جائیں ۔ اور ایسا ہی ہوا کہ 13جون کو صبح 6بجے اسرائیل نے ایران پر حملہ کردیا ۔ پیشگوئی کے الفاظ کے مطابق اس طرح سے سنسنی دھماکا خیز خبر کا آغاز ہو گیا ۔

اس سے بھی پہلے کے کالم میں لکھ چکا تھا کہ ایران امریکا جوہری ڈیل ہو یا نہ ہو پورے مشرق وسطی کے خطے میں برصغیر تک ایسی بڑی تبدیلیاں آئیں گی جو اس پورے علاقے کا ناک نقشہ تبدیل کردیں گی ۔خاص طور پر سیاسی ، معاشی اور عسکری طور پر ۔اس تمام منصوبے پر عملدر آمد کا آغاز 2006 میں اسرائیل کے لبنان پر حملے سے ہوا جس کو امریکی بلیک وزیر خارجہ کنڈو لیزا رائس نے ری برتھ آف مڈل ایسٹ سے تعبیر کیا۔

اگر چہ کہ یہ حملہ ناکام ہوا ۔ لیکن اس پر کام مسلسل جاری رہا۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے اسرائیل کو عسکری اور خاص طور پر ٹیکنالوجیکل طور پر جدید سے جدید تر بنانے کا کام جاری رکھا ۔ 18سال تک یہ کام جاری رہا۔ یہاں تک کہ اسی ٹیکنالوجیکل برتری سے ایرانی اتحادیوں ، حماس، حزب اﷲ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔ اب اسرائیل کے لیے میدان صاف تھا ۔ 2006 میں بھی یہی منصوبہ تھا کہ اسرائیل ، لبنان کو فتح کرکے شام تک پہنچ جائے اور وہاں سے سیدھا ایران پہنچ کر رجیم چینج منصوبہ مکمل کرے ۔ جیسا کہ یوکرائن میں امریکی CIA رجیم چینج سازش کرکے کٹھ پتلی یوکرائنی کامیڈین صدر کو لائی اور جسے سامراجی میڈیا نے جمہوریت کا محافظ قرار دیا ۔

بقول ہنگری کے وزیر اعظم کے اس کی وجہ یورپ اور امریکا کو 500سالہ سامراجی تسلط کا خاتمہ نظر آرہا تھا جس نے پوری دنیا کو اپنا غلام بنایا ہوا ہے ۔ کیونکہ نئی ابھرتی ہوئی قوتیں روس اور چین ہیں ۔سابقہ امریکی صدر بائیڈن بلا وجہ راتوں رات افغانستان سے باہر نہیں نکلے جب انھیں انٹیلی جنس ایجنسیوں نے خبر دی کہ افغانستان میں 20سالہ امریکی جنگ کا فائدہ اٹھا کر روس اور چین عسکری اور معاشی طور پر ایک بڑی طاقت بن گئے ہیں۔یہ امریکی سامراج کے لیے ایک ہولناک خبر تھی۔ رجیم چینج منصوبوں کا امریکا بہت بڑا کھلاڑی ہے ۔

یہ اس کا محبوب مشغلہ ہے لاکھوں، کروڑوں انسانوں کو قتل کرنا اس کے لیے ایک کھیل سے زیادہ نہیں ۔ حال ہی میں بقول ریٹائر ہونے والے ایک امریکی جنرل کے، کہ امریکا گزشتہ صدی میں ایک کروڑ سے زائد ریڈ انڈین کو بیدردی سے قتل کرچکا ہے ۔ اس ٹیکنالوجیکل جنگ میں امریکا اور اس کے اتحادی پوری قوت سے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ ایک طرف امریکا دوسری طرف اکیلا ایران جو پچھلے 45برسوں سے مسلسل اس سامراجی گٹھ جوڑ کا مقابلہ کر رہا ہے ۔ ایران کے نہ جھکنے پر سامراجی میڈیا اور اس کے کارندے جو پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں ایران کو ہی دہشت گرد قرار دے رہے ہیں ۔ مکر، فریب ، جھوٹ ، عیاری ، مکاری ، دھوکا ، ظلم امریکی سامراج کی سرشت میں شامل ہے ۔

اسرائیل کے ایران پر حالیہ حملے کو ہی دیکھ لیں ٹرمپ مسلسل کہتے رہے کہ میں نے اسرائیل کو کہا ہے کہ خبردار ایران پر حملہ نہ کرنا بس ہماری ڈیل ہونے والی ہے جب کہ اندر خانے نیتن یاہو کو سپورٹ کرتے رہے ، ایران پر حملے کے لیے ۔ ایک امریکی صحافی نے انکشاف کیا ہے کہ ایران پر حملے کے لیے اسرائیل کو امریکا کی پوری حمایت حاصل ہے بلکہ اس معاملے میں امریکا گردن تک دھنسا ہوا ہے ۔

سابقہ امریکی صدر جوبائیڈن ہوں یا موجودہ یہ دونوں فلسطینیوں کو اس طرح سے مار رہے ہیں جیسے وہ کیڑے مکوڑے ہوں اور دنیا بے بس ۔ ان کے سُرخ سفید چہرے دیکھیں ، ان کے چمکتے دمکتے لباس اور اس پر جمہوریت اور انسانیت کے بھاشن ۔ امریکی سنیٹر برنی سینڈر نے کہا کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ غیر قانونی ہے ۔ یہ اسرائیل کی امریکا کو اپنی جنگ میں گھسیٹنے کی سازش ہے۔ اس سے دنیا بھر میں امریکا کی ساکھ متاثر ہو گئی ہے ۔

اسرائیل ایران جنگ کے حوالے سے اہم تاریخیں 16جون، 18جون اور خاص طور پر 22-21-20 جون ہیں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیل کے اور اس کے لیے

پڑھیں:

ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی

امریکا اور چین نے مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی ملکیت کے حوالے سے ایک فریم ورک معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ اعلان امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اسپین میں ہفتہ وار تجارتی مذاکرات کے بعد کیا۔

بیسنٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی وزیر اعظم شی جن پنگ جمعہ کو براہ راست بات چیت کریں گے تاکہ ڈیل کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد ٹک ٹاک کی ملکیت کو چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے منتقل کرکے کسی امریکی کمپنی کو دینا ہے۔

یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا

امریکی حکام نے کہا کہ ڈیل کی تجارتی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں کیونکہ یہ 2 نجی فریقین کا معاملہ ہے، تاہم بنیادی شرائط پر اتفاق ہو چکا ہے۔

چینی نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے بھی تصدیق کی کہ دونوں ممالک نے ’بنیادی فریم ورک اتفاق‘ حاصل کر لیا ہے تاکہ ٹک ٹاک تنازع کو باہمی تعاون سے حل کیا جا سکے اور سرمایہ کاری میں رکاوٹیں کم کی جا سکیں۔

معاہدے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

امریکی حکام طویل عرصے سے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ بائٹ ڈانس کے چینی تعلقات اور چین کے سائبر قوانین امریکی صارفین کا ڈیٹا بیجنگ کے ہاتھ لگنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔

میڈرڈ مذاکرات میں امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے کہا کہ ٹیم کا فوکس اس بات پر تھا کہ معاہدہ چینی کمپنی کے لیے منصفانہ ہو اور امریکی سلامتی کے خدشات بھی دور ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: ’بہت امیر خریدار TikTok خریدنے کو تیار ہے‘، صدر ٹرمپ کا انکشاف

چینی سائبر اسپیس کمیشن کے نائب ڈائریکٹر وانگ جِنگ تاؤ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے ٹک ٹاک کے الگورتھم اور دانشورانہ املاک کے حقوق کے استعمال پر بھی اتفاق کیا ہے، جو سب سے بڑا اختلافی نکتہ تھا۔

دیگر تنازعات بدستور باقی

میڈرڈ مذاکرات میں مصنوعی کیمیکلز (فینٹانل) اور منی لانڈرنگ سے متعلق مسائل بھی زیرِ بحث آئے۔ بیسنٹ نے کہا کہ منشیات سے جڑے مالیاتی جرائم پر دونوں ممالک میں ’ غیر معمولی ہم آہنگی‘ پائی گئی۔

چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے مذاکرات کو ’واضح، گہرے اور تعمیری‘ قرار دیا، مگر چین کے نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے کہا کہ بیجنگ ٹیکنالوجی اور تجارت کی ’سیاسی رنگ آمیزی‘ کی مخالفت کرتا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کو چینی کمپنیوں پر یکطرفہ پابندیوں سے گریز کرنا چاہیے۔

ممکنہ ٹرمپ شی سربراہی ملاقات

ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ صدر ٹرمپ کو بیجنگ سرکاری دورے کی دعوت دے گا یا نہیں، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں ہونے والی آسیان پیسفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کانفرنس اس ملاقات کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔

اگرچہ فریم ورک ڈیل ایک مثبت قدم ہے، مگر تجزیہ کاروں کے مطابق بڑے تجارتی معاہدے کے لیے وقت کم ہے، اس لیے اگلے مرحلے میں فریقین چند جزوی نتائج پر اکتفا کر سکتے ہیں جیسے چین کی طرف سے امریکی سویابین کی خریداری میں اضافہ یا امریکا کی جانب سے نئی ٹیکنالوجی ایکسپورٹ پابندیوں میں نرمی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ٹک ٹاک ٹیکنالوجی چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک ڈیل کا فریم ورک طے
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں 
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • قطر اور یہودو نصاریٰ کی دوستی کی دنیا
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ