اعتماد کا فقدان یا کچھ اور؟ برطانوی F35 کی بھارت میں ہنگامی لینڈنگ، پائلٹ طیارے کے پاس کرسی لگا کر بیٹھا رہا
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
کیرالہ (نیوز ڈیسک)برطانیہ کے جدید ترین ایف 35 بی لڑاکا طیارے نے ہفتے کی شب ایندھن کی کمی کے باعث بھارتی ریاست کیرالہ کے ترواننتاپورم انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی جس کے بعد پائلٹ نے طیارہ چھوڑنے سے انکار کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق برطانوی رائل نیوی کے فلیگ شپ ائیرکرافٹ کیریئر ایچ ایم ایس پرنس آف ویلز سے اڑان بھرنے والے اس طیارے نے رات 9 بج کر 20 منٹ پر ائیر ٹریفک کنٹرول سے لینڈنگ کی اجازت طلب کی اور 10 منٹ بعد بحفاظت لینڈ کر گیا۔طیارے سے اترنے کے بعد پائلٹ، جس کی شناخت صرف ’مائیک‘ کے نام سے ہوئی ہے، نے طیارے سے دور جانے سے منع کرتے ہوئے طیارے کے ساتھ ہی بیٹھنے کے لیے ایک کرسی طلب کی۔بھارتی فضائیہ کے اہلکار جب پائلٹ کو حفاظتی ضوابط کے تحت ائیرپورٹ کے اندر لے جانے آئے تو اس نے فوری طور پر ان کے ساتھ جانے سے بھی انکار کر دیا اور طیارے کے قریب کرسی پر ہی بیٹھا رہا، تاہم کچھ دیر پائلٹ بھارتی فضائیہ کے اہلکاروں کے ساتھ ائیرپورٹ کے اند چلا گیا۔بھارتی فضائیہ نے اتوار کو جاری بیان میں کہا کہ وہ اس واقعے سے مکمل طور پر آگاہ تھی اور یہ کہ طیارےکے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کیے گئے۔
مزیدپڑھیں:ہواوے کے نئے اسمارٹ فون نے سام سنگ کو پیچھے چھوڑ دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
’’آتم نربھر بھارت‘‘ کے سائے میں مودی کا جنگی جنون، بھارتی فوج کا ڈرون مقابلہ
مودی سرکار کی جنگی جنونیت خطے کو تباہی کے دہانے پر لے آئی ہے، ’’نیا بھارت‘‘ امن نہیں بارود کا راگ الاپنے میں مصروف ہے۔
بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی حکومت کے زیرِ سایہ اسپیتی ویلی، ہماچل پردیش میں بھارتی فوج کی جانب سے ایک وسیع پیمانے پر ڈرون مقابلے کا انعقاد اگست میں کیا جارہا ہے۔
اس ڈرون مقابلے کو ’’آتم نربھر بھارت‘‘ یعنی خود انحصاری کے نعرے کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے، مگر درحقیقت یہ قوم پرستی کی مہم کو جنگی جنون میں تبدیل کرنے کی ایک تازہ مثال بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ڈرون مقابلہ دو مراحل پر مشتمل ہوگا، جس کا پہلا مرحلہ 10 سے 15 اگست جبکہ دوسرا مرحلہ 20 سے 24 اگست کے درمیان مکمل کیا جائے گا۔ مقابلے کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ان ہاؤس ڈرونز، اوپن کیٹیگری، اور OEMs شامل ہیں۔ اس ایونٹ میں بھارتی فوج کے ساتھ ڈرون فیڈریشن آف انڈیا بھی شراکت دار ہے، جبکہ ہماچل اور اتراکھنڈ میں چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کی نگرانی سنٹرل کمانڈ کے سپرد کر دی گئی ہے۔
ڈرون مقابلے کا مقصد نام نہاد ’’آپریشن سندور‘‘ کے بعد بلند و بالا علاقوں میں جنگی صلاحیت بڑھانا اور ہائی ایلٹیٹیوڈ علاقوں میں ڈرون کے مؤثر استعمال کےلیے جدید حل تلاش کرنا ہے۔
’دی ٹریبون انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق حصہ لینے والے تمام اداروں کے لیے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ وہ کسی بھی چینی پرزے کا استعمال نہ کریں اور انہیں 10,700 فٹ کی بلندی پر قدرتی رکاوٹوں کے درمیان ڈرونز کی کارکردگی دکھانی ہوگی۔
نقادوں کا کہنا ہے کہ ’’آتم نربھر بھارت‘‘ کے پردے میں دراصل بی جے پی نے قومی اداروں کو سیاسی ہتھیار میں بدل دیا ہے اور ملک کے مفاد کے نام پر جنگی سرمایہ کاری کی جارہی ہے، جس کے باعث عوامی فلاح و بہبود کا بجٹ دفاعی تماشوں میں ضائع ہورہا ہے۔ بارڈر پر مشقیں اور اندرونِ ملک سیاسی بحران کے دوران مودی حکومت کی یہ روش نہ صرف خطے کو جنگ کی جانب دھکیل رہی ہے بلکہ ہمسایہ ممالک کو اشتعال دلا کر امن کو شدید خطرے میں ڈال رہی ہے۔