پنجاب اسمبلی میں بجٹ سیشن کے دوران حکومتی رکن کی بیش قیمت گھڑی چوری، پی ٹی آئی ایم پی اے پر الزام
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میں گھڑی گمشدگی معمہ بن گئی، بجٹ سیشن کے دوران مسلم لیگی رکن بلال یامین کی بیش قیمت گھڑی گم ہو گئی۔ بلال یامین نے گھڑی گمشدگی کا ذمہ دار پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اعجاز شفیع قرار دیتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی کو ان کیخلاف تحریری درخواست دے کر واقعے کی تحقیقات کی اپیل کر دی۔
تفیصلات کے مطابق صوبائی وزیر خزانہ میاں مجتبی شجاع الرحمان کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن رکن اعجاز شفیع لیڈر آف دی ہاؤس مریم نواز کی جانب بڑھنے لگے تو حکومتی اراکین نے انہیں روکنے کی کوشش کی جس پر ایوان کا ماحول کشیدہ ہو گیا۔
اسی دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی بلال یامین اور اعجاز شفیع کے درمیان پہلے تلخ کلامی، پھر سخت جملوں کا استعمال اور پھر بات ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔
اس دوران رکن اسمبلی بلال یامین کی قیمتی گھڑی غائب ہو گئی۔
بلال یامین نے اجلاس کے بعد واقعے کا نوٹس لینے کے لئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کو تحریری طور پر درخواست جمع کروا دی ہے۔
انہوں نے اپنے جاری کردہ ویڈیو بیان میں کہا کہ بجٹ سیشن کے دوران اپوزیشن رکن اعجاز شفیع ڈیسک پر کھڑے تھے۔ میں نے انہیں نیچے اترنے کی درخواست کی تو ان سے تلخ کلامی ہو گئی۔ بعد ازاں تلخ کلامی ہاتھا پائی میں بدلی تو اسی دوران اعجاز شفیع کے ہاتھ سے میری گھڑی اتر گئی۔
بلال یامین نے کہا کہ میں کافی دیر تک اعجاز شفیع سے اپنی گھڑی مانگتا رہا لیکن وہ مذاق میں ٹالتے رہے۔ اجلاس ختم ہونے پر میں نے سارا معاملہ اسپیکر کے نوٹس میں لایا تو انہوں نے تحریری درخواست دینے کو کہا۔ میں نے اپنی تحریری درخواست دے دی ہے، میری گھڑی چوری ہونے کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں اور میری گھڑی واپس دلائی جائے کیونکہ وہ میرے والد محترم کا مجھے دیا ہوا قیمتی تحفہ تھا جس سے میری جذباتی وابستگی بھی ہے۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رکن پنجاب اسمبلی اعجاز شفیع نے بلال یامین کے الزام کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا سامنا کرنے کا اعلان کر دیا۔
ایکسپریس سے ٹیلیفونک گفتگو میں انہوں نے کہا کہ تلخ کلامی اور ہاتھا پائی وزیر خزانہ کی تقریر کے شروع پر ہوئی، اس کے بعد ڈھائی گھنٹے تک ہمارا احتجاج جاری رہا لیکن بلال یامین نے اس دوران کوئی بات نہیں کی۔ بعد میں میرے خلاف تحریری درخواست دے دی جس پر میں نے سیکرٹری اسمبلی کو کہا ہے کہ ایوان کے اندر لگے ہائی ریزولیوشن کیمروں کی ریکارڈنگ چیک کی جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔
انہوں نے بلال یامین سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے معافی نہ مانگی تو میں ان کیخلاف تحریک استحقاق جمع کرواوں گا۔
اعجاز شفیع نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب ایک سال کے بعد ایوان میں آئیں تو احتجاج کرنا ہمارا حق تھا اور ہم اپنا حق استعمال کر رہے تھے، یہ سب خود چور ہیں بلکہ ان کی پوری جماعت ہی چور ہے اور یہ الزام دوسروں پر لگاتے ہیں۔ مجھے سیکرٹری اسمبلی یا اسپیکر پنجاب اسمبلی نے تحقیقات کے لئے بلایا تو میں بالکل اس میں اپنی صفائی پیش کرنے کے لئے حاضر ہوں گا۔
دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمی بخاری نے بلال یامین کی پنجاب اسمبلی اجلاس میں گھڑی چوری ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ پھر سے گھڑی چوری اور بھی اسمبلی سے؟۔تحریک انصاف اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے گی کیونکہ چوریاں کرنا تحریک انصاف کی قیادت کا پرانا شیوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے مرکزی قائدین نے پہلے وفاق میں حکومت کرتے ہوئے گھڑی چوری کا کاروبار کیا۔ اب ان کی چوری کی وارداتیں پنجاب اسمبلی بھی پہنچ گئی ہیں۔ آپ جہاں بھی چلے جائیں، آپ چور تھے چور ہیں اور چور ہی رہیں گے کیونکہ چوری کرنا ڈاکہ ڈالنا آپ کا پرانا شیوا ہے۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
پنجاب اسمبلی نے تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلبا کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگانے کی قرارداد منظور کرلی۔ قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی تھی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں موبائل فون اور سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب: دوران ڈیوٹی نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ
قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اس سماجی مسئلے کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کے لیے جامع لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ ابتدائی اقدام کے طور پر ایوان نے تجویز دی کہ تمام سکولز میں طلبا کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے قانون سازی بھی کی جائے۔
قرارداد کی منظوری کے بعد حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ اس معاملے میں فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ تعلیمی اداروں میں طلبا کی تربیت اور اخلاقی معیار پر منفی اثرات کو روکا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب اسمبلی سرکاری و نجی اسکولز طلبا موبائل فون پر پابندی