پشاور کی چائلڈ پروٹیکشن کورٹ نے کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے ہولناک مقدمے میں ملوث صوبہ خیبرپختونخوا کے پہلے سیریل ریپسٹ اور قاتل سہیل عرف حضرت علی کو 5 بار سزائے موت، 3 بار عمر قید اور مجموعی طور پر 27 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

پشاور پولیس کے مطابق یہ فیصلہ خیبرپختونخوا کی عدالتی تاریخ کے سنگین ترین مقدمات میں سے ایک میں سنایا گیا، جس نے نہ صرف پشاور بلکہ پورے صوبے کو لرزا کر رکھ دیا تھا۔

پس منظر: 3 اتوار، 3 بچیاں، ایک مجرم

پشاور پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے ریکارڈ کے مطابق، یہ لرزہ خیز واقعات جولائی 2022 میں پشاور کے کینٹ ڈویژن کے مختلف علاقوں میں پیش آئے، جہاں 3 الگ الگ اتوار کو 3 کمسن بچیوں کو اغوا کیا گیا، ان کے ساتھ زیادتی کی گئی اور بعد ازاں بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔

بالترتیب تھانہ شرقی، تھانہ گلبرگ، اور تھانہ غربی کی حدود میں رونما ان ہولناک جرائم کے سلسلہ کا پہلا واقعہ 3 جولائی، دوسرا 10 جولائی، اور تیسرا 17 جولائی 2022 کو پیش آیا، تینوں واقعات کی نوعیت یکساں تھی، جس کے باعث پولیس نے ایک سیریل مجرم کی موجودگی کا شبہ ظاہر کیا۔

ان واقعات کے بعد شہر بھر میں خوف کی فضا قائم ہو گئی۔ والدین نے بچوں کو اکیلے باہر بھیجنا بند کر دیا، جبکہ پولیس کے لیے یہ کیسز ایک بڑا چیلنج بن گئے۔

تفتیش: جدید تکنیک اور مربوط حکمتِ عملی

پولیس کے مطابق، پیچیدہ اور حساس نوعیت کے ان کیسز کی تفتیش کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی، جس میں سائبر کرائم ماہرین، فورینزک ایکسپرٹس، جیو فینسنگ اور کال ڈیٹا انالیسز کے ماہرین شامل تھے۔

تحقیقات کے دوران پولیس نے 3000 منٹ سے زائد کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا، متعدد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی، اور ڈیجیٹل شواہد کا باریک بینی سے تجزیہ کیا اور اسی دوران سہیل عرف حضرت علی کو مشتبہ قرار دے کر حراست میں لیا گیا۔

پولیس کے مطابق، ملزم کے ڈی این اے نمونے متاثرہ بچیوں سے حاصل شدہ مواد سے میچ کر گئے، فورینزک رپورٹ اور دیگر شواہد کی روشنی میں یہ بات ناقابلِ تردید طور پر ثابت ہو گئی کہ تینوں واقعات میں ایک ہی شخص ملوث تھا، جو بعد ازاں گرفتار ہوا۔

اعترافِ جرم اور عدالتی فیصلہ

پروسیکیوشن کے مطابق، ملزم نے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، عدالت میں پیش کیے گئے ٹھوس شواہد اور اعترافی بیان کی بنیاد پر چائلڈ پروٹیکشن کورٹ نے ملزم سہیل کو تینوں مقدمات میں مجرم قرار دیا۔

پبلک پروسیکیوٹر عارف بلال نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے 3 معصوم بچیوں کو نہ صرف زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ ان کی جان بھی لے لی۔

عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرم کو مجموعی طور پر 5 بار سزائے موت، 3 بار عمر قید، اور 27 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے جرمانے کی رقم متاثرہ بچیوں کے لواحقین کو ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پروسیکیوشن پشاور چائلڈ پروٹیکشن کورٹ ریپسٹ زیادتی سیریل مجرم کم سن بچیاں ملزم سہیل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پروسیکیوشن پشاور چائلڈ پروٹیکشن کورٹ ریپسٹ زیادتی سیریل مجرم کم سن بچیاں ملزم سہیل پولیس کے کے مطابق

پڑھیں:

یمن میں بھارتی نرس نمیشا پریا کی پھانسی مؤخر، سزا برقرار

یمن میں سزائے موت کی منتظر بھارتی نرس نمیشا پریا کی پھانسی پر فی الحال عمل درآمد روک دیا گیا ہے، تاہم بھارتی وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ان کی سزا کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا گیا۔

بھارتی وزارت خارجہ نے میڈیا میں شائع ہونے والی ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نمیشا پریا کی سزائے موت منسوخ کر دی گئی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی مستند نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔

اس سے قبل بعض بھارتی میڈیا رپورٹس میں بھارت کے مفتی اعظم شیخ ابوبکر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان کی مداخلت کے بعد یمن نے نمیشا پریا کی سزا کو منسوخ کر دیا ہے۔ ان کے ادارے کی ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سزا ختم ہو چکی ہے، تاہم نوٹیفکیشن آنا باقی ہے۔

شیخ ابوبکر نے یمن میں بااثر مذہبی رہنماؤں اور حکومتی اہلکاروں سے رابطے کر کے پھانسی پر عمل درآمد رکوانے کی کوشش کی تھی۔ نمیشا کو 16 جولائی 2025 کو سزائے موت دی جانی تھی۔

نمیشا پریا پر 2018 میں اپنے یمنی کاروباری شراکت دار طلال عبدو مہدی کے قتل اور لاش کے ٹکڑے کرنے کا الزام تھا۔ عدالت نے 2020 میں انہیں سزائے موت سنائی تھی جسے بعد ازاں یمنی صدر اور حوثی رہنماؤں نے بھی منظور کیا۔

نمیشا کا تعلق بھارتی ریاست کیرالہ سے ہے۔ وہ 2008 میں روزگار کے سلسلے میں یمن گئی تھیں جہاں انہوں نے ایک مقامی شہری کے ساتھ مل کر اسپتال قائم کیا تھا۔ اختلافات کے بعد 2017 میں یہ قتل واقعہ پیش آیا۔

ان کی حمایت میں سرگرم مفتی اعظم شیخ ابوبکر بھی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں بھارت کے بااثر مذہبی رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ اس وقت 94 سال کے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں چار افراد زخمی
  • کوئٹہ سریاب میں 2 کمسن بچیوں کی بوری بند لاشیں برآمد، شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا
  •   وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قاتل کی شناخت ہوگئی
  • سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قاتل کی شناخت، سابق گن مین کا بیٹا ملوث نکلا
  • راجن پور: کوہ سلیمان کے پہاڑی علاقوں میں 125سال سے تعینات بارڈر ملٹری پولیس میں تبدیلی، پہلی مرتبہ خواتین پولیس اہلکار تعینات
  • کوئٹہ، دو کمسن بچیوں کی بوری بند لاشیں برآمد، تفتیش جاری
  • غیرت کے نام پر قتل: رپورٹنگ بڑھی یا لرزہ خیز واقعات بڑھ گئے؟
  • گوجرانوالہ کے رہائشی جوڑےکا قاتل پکڑا گیا، اعتراف جرم بھی کرلیا
  • کوئٹہ میں دل دہلا دینے والا واقعہ، دو کمسن بچیوں کی بوری بند لاشیں برآمد
  • یمن میں بھارتی نرس نمیشا پریا کی پھانسی مؤخر، سزا برقرار