وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کا عمل تیز کردیا۔ وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق اب تک ملک بھر میں 40 ہزار کے قریب خالی سرکاری اسامیاں مستقل طور پر ختم کردی گئی ہیں، رائٹ سائزنگ کے تحت 10 وزارتوں میں پلان کی منظوری دی جاچکی ہے، جن میں کئی ڈویژنز کا انضمام عمل میں لایا گیا ہے اور 6 ڈویژنز کو کم کرکے 3 کردیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کی ہدایت پر عملدرآمد کا سلسلہ جاری ہے، وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کا عمل تیز کردیا۔
وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق سرکاری اداروں میں عارضی یا ایڈہاک بھرتیوں پر پابندی عائد کردی گئی، وفاقی حکومت نے اب تک تقریباً 40 ہزار خالی اسامیاں ختم کی ہیں۔
دستاویز کے مطابق رائٹ سائزنگ کا مقصد اخراجات میں کمی کے ساتھ حکومتی عمل دخل محدود کرنا ہے، وفاقی کابینہ نے اب تک 10 وزارتوں میں رائٹ سائزنگ پلان کی منظوری دی، ان وزارتوں میں رائٹ سائزنگ کے پلان پر عملدرآمد جاری ہے، 6 ڈویژنز کو ضم کرکے تعداد تین کردی گئی ہے۔
وزارت خزانہ کی دستاویز میں بتایا گیا کہ 45 اداروں یا سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کی جارہی ہے، بعض اداروں کو ضم یا ان کی تنظیم نو کی جارہی ہے، متعدد ادارے صوبوں کو منتقل کیے جارہے ہیں۔
دستاویز کے مطابق مزید 10 وزارتوں میں رائٹ سائزنگ کیلئے سفارشات کو حتمی شکل دے دی گئی، 8 مزید وزارتوں میں رائٹ سائزنگ کیلئے تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی ہدایات کی روشنی میں سرکاری اداروں میں رائٹ سائزنگ کے ساتھ ری اسٹرکچرنگ اور جدت لانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
دستاویز کے مطابق رائٹ سائزنگ کا مقصد ہیومن ریسورس کے معیار اور اداروں کی کارکردگی میں بہتری ہے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وزارتوں میں رائٹ سائزنگ رائٹ سائزنگ کا کے مطابق

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ کا مزید 36 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کرنے پر غور

واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ مزید 36 ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگانے پر غور کررہی ہے۔

عالمی خبر رساں رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسی ماہ کے آغاز میں، ریپبلکن صدر نے ایک اعلامیہ پر دستخط کیے تھے جس میں 12 ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

امریکی صدر کاکہنا تھا کہ یہ اقدام ’ غیر ملکی دہشت گردوں’ اور دیگر قومی سلامتی کے خطرات سے امریکا کو بچانے کے لیے ضروری ہے۔

یہ ہدایت نامہ امیگریشن پر سختی کے اس سلسلے کا حصہ ہے جس کا آغاز ٹرمپ نے دوسری بار صدر بننے کے بعد کیا ہے، اس میں میں ان سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں کو ایل سلواڈور ملک بدر کرنا شامل تھا جن پر جرائم پیشہ گینگ سے تعلق کا شبہ تھا، اسی طرح کچھ غیر ملکی طلباء کو امریکی جامعات میں داخلے سے روکنے اور بعض کو ملک بدر کرنے کی کوششیں بھی شامل تھیں۔

ایک داخلی سفارتی مراسلے ( کیبل ) میں، جس پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے دستخط تھے، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ان ممالک سے متعلق درجن بھر تحفظات کا اظہار کیا اور اصلاحی اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

سفارتی کیبل میں کہا گیا تھا کہ محکمے نے 36 ایسے ممالک کی نشاندہی کی ہے اگر وہ اگلے 60 دنوں میں مقرر کردہ معیار اور تقاضے پورے نہ کریں تو ان کے شہریوں پر امریکا میں مکمل یا جزوی داخلے کے پابندی کی سفارش کی جا سکتی ہے۔

یہ کیبل سب سے پہلے واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کی تھی۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے خدشات میں شامل تھا کہ ان میں سے بعض ممالک کی حکومتیں قابلِ اعتماد شناختی دستاویزات مہیا کرنے کے سلسلے میں موثر تعاون پر آمادہ نہیں ہیں جبکہ کچھ ممالک کے پاسپورٹ کی سیکیورٹی بھی مشکوک قرار دی گئی۔

کیبل میں مزید کہا گیا کہ بعض ممالک نے اپنے اُن شہریوں کی واپسی میں تعاون نہیں کیا جنہیں امریکا سے بے دخل کرنے کا حکم دیا گیا تھا، بعض ممالک کے شہری امریکی ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود قیام پذیر رہے۔

دیگر خدشات میں شامل تھا کہ ان ممالک کے شہری امریکا میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث پائے گئے یا ان کی سرگرمیاں یہود دشمن یا امریکا مخالف تھیں، کیبل میں واضح کیا گیا کہ یہ تمام خدشات ہر ملک پر لاگو نہیں ہوتے۔

اگر ان ممالک نے آئندہ 60 دنوں میں ان تحفظات کا ازالہ نہ کیا تو ان پر مکمل یا جزوی پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

ان ممالک میں انگولا، انٹیگوا اور باربودا، بینن، بھوٹان، برکینا فاسو، کیپ وردے، کمبوڈیا، کیمرون، آئیوری کوسٹ، جمہوریہ کانگو، جبوتی، ڈومینیکا، ایتھوپیا، مصر، گیبون، گیمبیا، گھانا، کرغیزستان، لائبیریا، ملاوی، موریطانیہ، نائجر، نائجیریا، سینٹ کٹس اور نیوس، سینٹ لوشیا، ساؤ ٹومے اور پرنسپے، سینیگال، جنوبی سوڈان، شام، تنزانیہ، ٹونگا، ٹوالو، یوگنڈا، وانواتو، زیمبیا اور زمبابوے شامل ہیں۔

قبل ازیں جن ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کی گئی تھی ان میں افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل تھے۔

سات دیگر ممالک، برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیئرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا پر جزوی پابندیاں پہلے ہی عائد کی جا چکی ہیں۔

خیال رہے کہ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی، یہ پابندی کئی مراحل سے گزرنے کے بعد 2018 میں سپریم کورٹ نے برقرار رکھی تھی۔
مزیدپڑھیں:اسرائیل کےخلاف کھڑے ہونا تمام مسلم ممالک کی ذمہ داری ہے، ایرانی صدر

متعلقہ مضامین

  • کمشنر کراچی نے شہر کی 20 سڑکوں پر رکشوں کے داخلے پر پابندی لگا دی
  • آئی ایم ایف کی ہدایت پر رائٹ سائزنگ کا عمل، ملک بھر میں 40ہزار سرکاری اسامیاں مستقبل طور پر ختم
  • کراچی کے 20روٹس پر موٹر رکشوں پر پابندی
  • مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی ، مودی سرکار نے بھارتی سکھ یاتریوں کے پاکستان آنے پر پابندی عائد کر دی
  • اسرائیل نے شہریوں کے بیرونِ ملک سفر پر پابندی عائد کر دی ، پسِ پردہ حکمتِ عملی بے نقاب
  • کمشنر کراچی نے حب کینال میں نہانے اور تیراکی پر ایک ماہ کیلئے پابندی عائد کردی
  • ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران اسرائیلی حملہ
  • ٹرمپ انتظامیہ کا مزید 36 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کرنے پر غور
  • اہلکاروں کی چھٹیوں پر پابندی عائد، نوٹیفکیشن جاری