آئی ایم ایف کی ہدایت پر رائٹ سائزنگ کا عمل، ملک بھر میں 40ہزار سرکاری اسامیاں مستقبل طور پر ختم
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
آئی ایم ایف کی ہدایت پر رائٹ سائزنگ کا عمل، ملک بھر میں 40ہزار سرکاری اسامیاں مستقبل طور پر ختم WhatsAppFacebookTwitter 0 17 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ہدایت پر رائٹ سائزنگ کا عمل تیز کردیا۔ وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق اب تک ملک بھر میں 40 ہزار کے قریب خالی سرکاری اسامیاں مستقل طور پر ختم کردی گئی ہیں، رائٹ سائزنگ کے تحت 10 وزارتوں میں پلان کی منظوری دی جاچکی ہے، جن میں کئی ڈویژنز کا انضمام عمل میں لایا گیا ہے اور 6 ڈویژنز کو کم کرکے 3 کردیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کی ہدایت پر عملدرآمد کا سلسلہ جاری ہے، وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کا عمل تیز کردیا۔وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق سرکاری اداروں میں عارضی یا ایڈہاک بھرتیوں پر پابندی عائد کردی گئی، وفاقی حکومت نے اب تک تقریبا 40 ہزار خالی اسامیاں ختم کی ہیں۔دستاویز کے مطابق رائٹ سائزنگ کا مقصد اخراجات میں کمی کے ساتھ حکومتی عمل دخل محدود کرنا ہے، وفاقی کابینہ نے اب تک 10 وزارتوں میں رائٹ سائزنگ پلان کی منظوری دی، ان وزارتوں میں رائٹ سائزنگ کے پلان پر عملدرآمد جاری ہے، 6 ڈویژنز کو ضم کرکے تعداد تین کردی گئی ہے۔
وزارت خزانہ کی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ 45 اداروں یا سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کی جارہی ہے، بعض اداروں کو ضم یا ان کی تنظیم نو کی جارہی ہے، متعدد ادارے صوبوں کو منتقل کیے جارہے ہیں۔دستاویز کے مطابق مزید 10 وزارتوں میں رائٹ سائزنگ کیلئے سفارشات کو حتمی شکل دے دی گئی، 8 مزید وزارتوں میں رائٹ سائزنگ کیلئے تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی ہدایات کی روشنی میں سرکاری اداروں میں رائٹ سائزنگ کے ساتھ ری اسٹرکچرنگ اور جدت لانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔دستاویز کے مطابق رائٹ سائزنگ کا مقصد ہیومن ریسورس کے معیار اور اداروں کی کارکردگی میں بہتری ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبررواں سال مون سون میں 25فیصد زیادہ بارشوں کی پیشگوئی رواں سال مون سون میں 25فیصد زیادہ بارشوں کی پیشگوئی خیبرپختونخوا کا ٹوٹل بجٹ شرینی کی طرح آپس میں بانٹنے میں ہی پورا آتا ہے، عظمی بخاری کی تنقید پیکا قانون پر صحافی تنظیموں سے مشاورت کیلئے تیار ہیں، وفاقی وزیراطلاعات اسرائیل اور امریکا کا اگلا ٹارگٹ پاکستان ہے، حافظ نعیم الرحمان وفاق اور پنجاب کا بجٹ عوام دشمن، پٹرول بم سے مہنگائی کا طوفان آئے گا، مشیر اطلاعات کے پی بیرسٹر سیف ججز ٹرانسفر کیس، درخواست پر دیے گئے دلائل آپس میں ٹکرا رہے ہیں، جسٹس مظہرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کی ہدایت پر رائٹ سائزنگ کا عمل
پڑھیں:
مستقبل کے معماروں کو سلام: ہیروزِ پاکستان کو قوم کا خراجِ تحسین
پاکستان کے روشن مستقبل اور قوم کے فخر کو سلام، جن کی کہانیاں نہ صرف متاثر کن ہیں بلکہ ایک نئی راہ بھی دکھاتی ہیں۔ ایسی ہی ایک داستان ہے کراچی سے تعلق رکھنے والے فلم میکر عمر عادل کی، جنہوں نے نہ صرف خواب دیکھے بلکہ انہیں حقیقت میں بدل کر ایک مثال قائم کی۔
عمر عادل بتاتے ہیں کہ وہ کراچی میں پیدا ہوئے اور وہیں سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ ان کا خواب تھا کہ وہ ایسی فیلڈ میں کام کریں جس سے معاشرے میں مثبت پیغام دیا جا سکے۔ اسی جذبے کے تحت انہوں نے انڈس ویلی اسکول آف آرٹ اینڈ آرکیٹیکچر میں داخلہ لیا۔ ان کا ماننا ہے کہ فلم میکنگ ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم لوگوں کی حقیقی کہانیاں دنیا تک پہنچا سکتے ہیں۔
2005 میں بالاکوٹ میں آنے والے زلزلے کے بعد انہوں نے لینڈ سلائیڈنگ کے مسئلے پر ڈاکومنٹریز بنائیں اور ماحول کو بہتر بنانے کے لیے شعور اجاگر کیا۔ مگر 2018 کا سال ان کی زندگی کا بدترین موڑ لے آیا، جب کراچی میں فائرنگ کے واقعے کے دوران ان کی بیٹی زخمی ہو گئی۔ بدقسمتی سے اسپتال لے جانے کے باوجود ان کی بیٹی کا بروقت علاج نہیں کیا گیا، اور وہ جان کی بازی ہار گئی۔
ایسے دل دہلا دینے والے واقعے کے بعد اکثر لوگ ہمت ہار دیتے ہیں، لیکن عمر عادل اور ان کی اہلیہ نے کراچی چھوڑنے کے بجائے یہیں رہ کر نظام کی بہتری کے لیے جدوجہد کی۔ انہوں نے ہیلتھ سیکٹر، پولیس اور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا۔ انہی کوششوں کے نتیجے میں ’’امل عمر بل‘‘ پاس ہوا، جو اب قانون کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کے تحت کسی بھی مریض کو علاج سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
عمر عادل نے اپنی بیٹی کی یاد میں ’’راہِ امل‘‘ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی تاکہ بچوں پر توجہ دی جا سکے۔ انہوں نے ’’پکے دوست‘‘ کے نام سے اردو میں بچوں کےلیے ایک ورچوئل ورلڈ بھی تیار کی۔ پاک-چین تعلقات پر مبنی فلم ’’چلے تھے ساتھ‘‘ بنائی، جسے دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ نیٹ فلکس پر بھی دکھایا گیا۔
عمر عادل مختلف اداروں کے ساتھ مل کر معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے بامقصد ڈاکومنٹریز بناتے رہے۔ ان کا پیغام ہے: ’’آپ جہاں کہیں بھی ہوں، امید نہ چھوڑیں... آپ ہی پاکستان کا مستقبل ہیں!‘‘