data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے منگل کے روز ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وفاقی و صوبائی بجٹ میں کراچی کو ایک بار پھر نظر انداز کرنے ، K4منصوبے ودیگر ترقیاتی منصوبوں کے لیے خاطر خواہ رقم مختص نہ کرنے سمیت کراچی کے لیے کوئی نیا میگاپروجیکٹ شروع نہ کرنے کے خلاف ہفتہ 21جون کو سندھ اسمبلی کے باہر زبردست احتجاج کیا جائے گا ، سندھ حکومت پیپلزپارٹی کی ہے ، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم وفاقی حکومت کا حصہ ہیں ،کراچی دشمنی میں پیپلزپارٹی ،ایم کیوا یم اورمسلم لیگ ن ایک ہیں ، ملکی ایکسپورٹ کا 54فیصد ،قومی خزانے میں 67فیصدریونیو اورسندھ کے بجٹ کا 95فیصد حصہ فراہم کرنے والے شہر کو اس کا جائز اور قانونی حق نہیں دیا جارہا ،جماعت اسلامی اہل کراچی کی حق تلفی نہیں ہونے دے گی ،کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام کے جائز و قانونی حق لے کر رہے گی ۔منعم ظفر خان نے پارلیمنٹ میں اسرائیل کے حوالے سے وزیر دفاع کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو لگام دینے کے لیے باتیں نہیں بلکہ پیش قدمی اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے، اب وقت آگیا ہے کہ 57 اسلامی ممالک ہوش کے ناخن لیں اور اسرائیلی جارحیت و دہشت کردی کو روکنے کے لیے متحد ہوں، ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی روکنا پوری امت کی ذمے داری ہے۔ امریکا مسلسل اسرائیل کی پشت پناہی کررہا ہے،سلامتی کونسل میں امریکا نے اسرائیل کے خلاف قراردادوں کو ویٹو کیا ہے۔ اسرائیل نے نہ صرف عام شہریوں بلکہ شرکاری ٹی وی چینل کو بھی نشانہ بنایا ہے،جس میں کئی صحافی بھی زخمی ہوئے ہیں ،ہم ایرانی صحافیوں ،عوام اور حکومت سے بھرپور اظہار یکجہتی اور اسرائیل کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل اپنے توسیع پسندانہ عزائم اور گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، اقوام متحدہ کا قیام 1945 میں عمل میں آیا تھا جس کا مقصد جنگوں کا خاتمہ اور مظلوموں کی دادرسی کرنا تھا لیکن مسلمانوں کے حوالے سے اس کا کردار صفر جمع صفر سے زیادہ کچھ نہیں رہا۔مسئلہ جنوبی سوڈان کا ہو تو اقوام متحدہ حرکت کرتی نظر آتی ہے لیکن اگر مسئلہ فلسطین یا مسلم ممالک کا ہو تو اقوام متحدہ سوائے زبانی جمع خرچ کے کچھ نہیں کرتا۔پریس کانفرنس میں نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکرٹری نجیب ایوبی اور سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد بھی موجود تھے۔منعم ظفر خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ اسمبلیوں میں موجود اراکین کی تنخواہوں میں 180فیصد اور سینیٹ چیئرمین ،ڈپٹی چیئرمین اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں 600 فیصد اضافہ کیا گیا جس پرکسی پارٹی نے کوئی اختلاف نہیں کیا۔عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی مذمت کرتے ہیں۔صوبہ سندھ کے 34 کھرب روپے کے بجٹ میں کراچی کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ بلدیات کے بجٹ میں بھی کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اورپورے سندھ کا بلدیاتی بجٹ صرف 165 ارب روپے رکھا گیا ہے۔کے فور منصوبہ گزشتہ 22 سال سے کاغذوں پر موجود ہے۔ 126 ارب روپے کا منصوبہ 160 ارب تک پہنچ گیا ہے۔ واپڈا کے مطابق 40 ارب روپے دیے جاتے تو یہ منصوبہ مکمل ہو جاتا۔ وفاق کا کے فور منصوبے کے لیے صرف 3.

2 ارب روپے کا رکھنا منصوبہ بند کرنے کے مترادف ہے۔سندھ حکومت وفاقی حکومت کا بھی حصہ ہے لیکن پیپلز پارٹی وکٹ کے دونوں جانب کھیل رہی ہے۔ قابض مئیر مرتضیٰ وہاب کہتے ہیں کہ وفاق کراچی کو نظر انداز کر رہا ہے۔پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم وفاق میں بھی موجود ہیں وہ کیوں وفاق میں کراچی کے حق لیے بات نہیں کرتیں۔ حکمران پارٹیاں صرف اقتدار اور وزارتوں کے مزے لیتی ہیں ،کراچی کے کسی بھی منصوبے سے ان کو کوئی دلچسپی نہیں ۔کراچی کو بجلی، پانی، صحت،تعلیم سمیت کوئی سہولیات فراہم نہیں کی جاتی۔ جماعت اسلامی عوام کے حقوق کے حصول کے لیے آئینی، جمہوری، قانونی جدوجہد کرے گی،کراچی میں پانی کی عدم فراہمی، وفاقی و صوبائی بجٹ میں کے فور منصوبہ مکمل کرنے کے لیے بجٹ نہ رکھنے کے خلاف جدوجہد کرے گی۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کراچی کے ارب روپے کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کیلئے قرارداد وفاق کو ارسال

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے اور انتخابات لازمی قرار دیئے جائیں۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔

ویڈیو: لاہور میں شہری کے گھر میں گھس کر اغوا کرنے والا تھانہ اسلام پورہ کا حاضر سروس سب انسپکٹر نکلا اور میڈم سی ایم کہتی ہیں "پنجاب میں کرائم زیرو ہے"

قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمہ داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔

متن کے مطابق منتخب نمائندوں کو 21 دن میں اجلاس منعقد کرنے کا پابند کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف دو سال چل سکے، با اختیار، با وسائل بلدیاتی نظام کا قیام ناگزیر ہے، بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری ضروری ہے۔

قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-A میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔

وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکباد

متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کراچی: سندھ نیشنل کانگریس کے ارکان لاپتاافراد کی بازیابی کیلیے احتجاج کررہے ہیں
  • پیپلز پارٹی نااہلی اور کرپشن کا امتزاج، احتجاجی مہم کا آغاز کر دیا۔ منعم ظفر خان
  • وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: سپیکر پنجاب اسمبلی
  • پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ
  • کالعدم ٹی ایل پی کے ٹکٹ ہولڈرز کا پارٹی سے لاتعلقی کا اعلان
  • کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل رقم صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ
  • دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سب کو متحد ہونا ہوگا، وزیراعظم
  • وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: پنجاب حکومت
  • پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کیلئے قرارداد وفاق کو ارسال
  • پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں سے متعلق آئین میں ترمیم کی قرارداد وفاق کو ارسال