اسرائیل کیخلاف اصل آپریشن جلد انجام دیا جائے گا: ایرانی چیف آف اسٹاف
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف سید عبدالرحیم موسوی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف اصل آپریشن جلد انجام دیا جائے گا۔
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف سید عبدالرحیم موسوی نے یہ بات جاری کیے گئے بیان میں کہی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ایران کی اب تک کی کارروائی اسرائیل کو روکنے کے لیے ایک انتباہ تھا۔
چیف آف اسٹاف ایرانی مسلح افواج سید عبدالرحیم موسوی نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیلی شہری تل ابیب اور حیفہ سے نکل جائیں۔
دوسری جانب ایران نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیل کے 28 طیارے روکنے کا دعویٰ کر دیا۔
عرب میڈیا کے مطابق ایرانی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 28 اسرائیلی طیاروں کی نشان دہی کر کے انہیں روکا۔
ایرانی فوج کے مطابق ان طیاروں میں سے 1 جاسوس ڈرون طیارہ تھا جو حساس مقامات کی معلومات جمع کر رہا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق ایرانی فوج اب تک کئی اسرائیلی لڑاکا طیارے مار گرانے کا دعویٰ کر چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ان تمام ایرانی دعوؤں کی تردید کی ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیف ا ف اسٹاف
پڑھیں:
سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
حالیہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسرائیلی حکومت نے متحدہ عرب امارات سے اپنے سفارتی مشن کے بیشتر عملے کو فوری طور پر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس اقدام کے ساتھ ہی اسرائیل کی نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) نے خلیجی ملک میں مقیم اسرائیلی شہریوں کے لیے سفری انتباہ کو مزید سخت کر دیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، این ایس سی نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ گروپوں بشمول حماس، حزب اللہ اور دیگر عالمی جہادی تنظیموں نے اسرائیلی مفادات کو نشانہ بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ خصوصاً یہودی تعطیلات اور ہفتہ وار عبادت (شبات) کے دوران یو اے ای میں مقیم اسرائیلی اور یہودی شہریوں کو ممکنہ حملوں کا نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ واپس بلائے گئے عملے میں اسرائیل کے یو اے ای میں تعینات سفیر یوسی شیلی بھی شامل ہیں۔ سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ کے مطابق، سفیر کے خلاف بدانتظامی کے الزامات سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی عہدے سے برطرفی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو ایران کے ممکنہ انتقامی حملوں کے علاوہ غزہ میں جاری انسانی بحران پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ گزشتہ نومبر میں یو اے ای میں ایک اسرائیلی-مولدووی ربی کے قتل کے واقعے کے بعد سے صورتحال کشیدہ رہی ہے، جس کے بعد مارچ میں تین افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 2020 میں ابراہام معاہدے کے تحت یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان رسمی تعلقات قائم ہوئے تھے، جس کے بعد سے اماراتی سرزمین پر اسرائیلی اور یہودی برادری کی موجودگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، اب اس خطے میں اسرائیلیوں کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو لے کر پیدا ہونے والے نئے خدشات نے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔