لاہور سفاری زو میں شتر مرغ کے انڈوں سے ہیچنگ کا کامیاب تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
لاہور:
سفاری زو لاہور میں شتر مرغ کی افزائش نسل کے سلسلے میں ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا گیا۔
سفاری زو میں انکیوبیٹر کے ذریعے شتر مرغ کے انڈوں سے کامیاب ہیچنگ کا پہلا تجربہ مکمل کر لیا گیا ہے۔ سفاری زو انتظامیہ کے مطابق اس کامیاب عمل کے نتیجے میں شتر مرغ کے دس صحتمند چوزے دنیا میں آئے ہیں جو اس نایاب پرندے کی مقامی سطح پر افزائش نسل کی جانب ایک بڑی پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شتر مرغ کے انڈوں سے چوزے نکالنے کے عمل میں نمی کا بہت کم تناسب درکار ہوتا ہے، جس کے لیے خصوصی ماحول کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔ انکیوبیٹر میں نمی کو کنٹرول کرنے، درجہ حرارت کو متوازن رکھنے اور دیگر تکنیکی تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے انڈوں کی نگہداشت کی گئی۔
ابتدائی نشوونما کے دوران چوزوں کی دیکھ بھال کے لیے خصوصی ربڑ میٹس بچھائے گئے ہیں جبکہ معاون اشیاء بھی فراہم کی گئی ہیں تاکہ چوزوں کو کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچایا جا سکے۔
انتظامیہ کے مطابق نومولود شتر مرغ کے بچے صحتمند ہیں اور بخوبی پل بڑھ رہے ہیں۔ چوزوں کی ہمہ وقت نگرانی کی جا رہی ہے اور ان کی بقا اور صحت مند نشوونما کو یقینی بنانے کے لیے ماہرین کی زیر نگرانی بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ زو انتظامیہ نے اس کامیابی کو جنگلی حیات کے تحفظ اور مقامی افزائش نسل کے پروگرام کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ شائقین جنگلی حیات اب سفاری زو میں شتر مرغ کے ان ننھے چوزوں کو قریب سے دیکھنے اور ان کی اٹھکھیلیوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع حاصل کر سکیں گے، جس سے عوامی دلچسپی اور آگاہی میں بھی اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ نجی شعبے میں کئی برسوں سے شترمرغ کی کامیاب بریڈنگ کی جارہی ہے، چند برس پہلے تک پنجاب میں شترمرغ کے درجنوں فارم بنائے گئے تھے جن میں سے اب زیادہ تر بند ہوچکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شتر مرغ کے سفاری زو
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی
اسلامی جمعیت طلباء کی ریلی کے موقع پر کارکنوں اور یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈزمیں تصادم ہوا۔ جمعیت کے کارکنوں نے یونیورسٹی کی 2 گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنیوالے طلباء کو گرفتار کر لیا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی۔اسلامی جمعیت طلباء کی ریلی کے موقع پر کارکنوں اور یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈز میں تصادم ہوا۔ جمعیت کے کارکنوں نے یونیورسٹی کی 2 گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنیوالے طلباء کو گرفتار کر لیا۔ ترجمان یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ جمعیت یونیورسٹی انتظامیہ کو بلیک میل کرنا چاہ رہی ہے، ان کا پس پردہ مطالبہ برطرف کارکنوں کی بحالی ہے، جمعیت کے برطرف کارکن مختلف جرائم میں ملوث تھے۔
ترجمان یونیورسٹی نے مزید بتایا کہ برطرف طلباء کے سٹے آرڈرز عدالت سے خارج ہو گئے، موجودہ انتظامیہ نے جمعیت کی بھتہ خوری بند کی، اب جمعیت کو نہ تو مفت کھانا ملتا ہے، نہ ان کے کپڑے مفت دھلتے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ جمعیت اب ہاسٹلز کے کمرے کرائے پر نہیں دے سکتی، جمعیت کو دراصل اپنے ناجائز دھندے بند ہونے کی تکلیف ہے، جمعیت کی ریلی میں غیرمتعلقہ مشکوک افراد موجود تھے۔ ترجمان جامعہ پنجاب نے بتایا کہ غنڈہ عناصر کے تمام مطالبات بے بنیاد ہیں، جمعیت کے پس پردہ وہ عناصر ہیں جو انتظامی بہتری برداشت نہیں کر پا رہے۔
دوسری جانب اسلامی جمعیت طلبہ کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بنیادی مسائل اور تعلیمی سہولیات کے فقدان پر احتجاج ریکارڈ کرانا چاہا، مگر انتظامیہ نے ہمارے پرامن احتجاج کو جان بوجھ پر پرتشدد بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ دشمن پالیسیوں، بلا جواز ڈگریوں کی منسوخی، ہاسٹل پالیسی میں غیرمنصفانہ اقدامات اور فیسوں میں مسلسل اضافے کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اس موقع پر جمعیت کے رہنماؤں نے کہا کہ طلبہ کو درپیش مسائل فوری حل کیے جائیں، ہاسٹلز اور دیگر سہولیات میں بہتری لائی جائے، بلا جواز ڈگریاں منسوخ کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے، تعلیمی اخراجات میں کمی اور سہولتوں میں اضافہ کیا جائے۔