مالیاتی نگران قوانین اور دیگر احتیاطی میکانزم کو مزید مستحکم کیا گیا ہے، گورنرچینی مرکزی بینک
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
بیجنگ :چین کے مرکزی بینک کے گورنر پان گونگ شینگ نے لوجیا زوئی فورم 2025 میں شرکت کے دوران کہا کہ 2008 کے مالیاتی بحران کے بعد مالیاتی نگران قوانین اور دیگر احتیاطی میکانزم کو مزید مستحکم کیا گیا ہے۔ کثیر سطحی مالی تحفظاتی نیٹ ورک مسلسل بہتر ہو رہا ہے۔عالمی سطح پر، حالیہ برسوں میں، آئی ایم ایف نے بحران سے نمٹنے کی امدادی صلاحیت کو مضبوط کیا ہے، پالیسی نگرانی کی طاقت کو مستحکم کیا ہے اور پالیسی نگرانی کے دائرہ کار کو وسعت دی ہے۔علاقائی سطح پر، یورپی استحکام فنڈ، لاطینی امریکہ ریزرو فنڈ، ایشیائی چھیانگ مائی انیشی ایٹو ، عرب مانیٹری فنڈ وغیرہ مرحلہ وار قائم ہوئے ہیں، جو متعلقہ علاقوں میں مالی استحکام کی اہم سپورٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔دو طرفہ سطح پر، فیڈرل ریزرو، یورپی سینٹرل بینک اور دیگر ترقی یافتہ معیشتوں کے مرکزی بینکوں نے مالیاتی بحران کے دوران مارکیٹ میں لیکوئڈیٹی مہیا کرنے کے لیے کرنسی کی باہمی تبادلے کے میکانزم کا استعمال کیا ہے۔ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں مقامی کرنسی کے تبادلہ تعاون کو بھی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ اس وقت، پیپلز بینک نے 30 سے زیادہ ممالک اور علاقوں کے مرکزی بینکوں یا مالیاتی حکام کے ساتھ دو طرفہ مقامی کرنسی کے تبادلہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جو عالمی مالیاتی حفاظتی نیٹ کا ایک اہم حصہ ہے۔دوسری جانب، نگرانی کے قوانین کی بنیاد پر بحران کی روک تھام کا نظام مسلسل بہتر ہو رہا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بارشوں میں سانپوں کے حملے بڑھنے لگے، ماہرین کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی :مون سون کا آغاز ہوتے ہی سانپوں کے کاٹنے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہونے لگا ہے، جس کے باعث دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ماہرین وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں ہزاروں افراد سانپ کے زہریلے کاٹنے کا شکار ہو کر اپنی جان گنوا دیتے ہیں اور یہ مسئلہ بارشوں کے موسم میں شدت اختیار کر لیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق شدید بارشوں سے سانپوں کے بل پانی سے بھر جاتے ہیں، جس کے بعد سانپ خشک اور محفوظ جگہوں کی تلاش میں انسانی بستیوں کی طرف رخ کرتے ہیں، بعض اوقات تیز بہاؤ والا بارش کا پانی بھی سانپوں کو اپنے ساتھ بہا کر رہائشی علاقوں تک پہنچا دیتا ہے، جہاں انسانوں اور سانپوں کا آمنا سامنا ہونے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
وائلڈ لائف ایکسپرٹ سوپنل کھٹال کا کہنا ہے کہ سانپ اندھیرے اور تنگ جگہوں میں چھپنا پسند کرتے ہیں، خاص طور پر وہ جگہیں جہاں خوراک میسر ہو، جیسا کہ چوہے، چھپکلیاں یا گندے کچرے کے ڈھیر۔
انہوں نے مزید کہاکہ لکڑی یا اینٹوں کے ذخیرے، ٹوٹے پھوٹے مٹی کے کمرے، کچرا کنڈیاں، اور دیہی علاقوں میں خراب گوشت یا مچھلی کے ٹکڑے بھی سانپوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔
ماہرین نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ مون سون کے موسم میں گھر کے اردگرد صفائی کا خاص خیال رکھا جائے، غیر ضروری اشیاء اور کچرا جمع نہ ہونے دیا جائے، اور رات کے وقت بند جوتے استعمال کیے جائیں تاکہ سانپ اندر نہ چھپ سکیں۔ بچوں کو کھلے پاؤں گھومنے سے روکا جائے اور دیہی علاقوں میں خاص طور پر فالتو گوشت یا گندگی کو فوری تلف کیا جائے۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی کو سانپ کاٹ لے تو فوری طور پر قریبی اسپتال سے رجوع کیا جائے اور از خود کسی دیسی یا غیرمصدقہ طریقہ علاج سے پرہیز کیا جائے، کیونکہ سانپ کے زہر کا اثر جسم پر بہت تیزی سے پھیلتا ہے۔
حکام نے مقامی اسپتالوں کو ہدایت کی ہے کہ اینٹی وینم (زہر کش دوا) کی وافر مقدار کو دستیاب رکھا جائے تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں بروقت علاج ممکن ہو سکے۔