data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ڈھاکا: بنگلادیش کی عدالت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو 24 جون 2025 تک عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے، بصورتِ دیگر ان کے خلاف مقدمہ غیابی طور پر چلایا جائے گا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈھاکا میں قائم “انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل” کی جانب سے جاری کیے گئے اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ جو اگست 2024 سے بھارت میں مقیم ہیں، شیخ حسینہ واجد کو ایک ہفتے کے اندر عدالت کے سامنے پیش ہونا ہوگا تاکہ ان پر “انسانیت کے خلاف جرائم” سے متعلق الزامات کا سامنا کیا جا سکے۔

 عدالت نے خبردار کیا ہے کہ عدم پیشی کی صورت میں ان کا ٹرائل غیابی طور پر کیا جائے گا۔

خیال رہےکہ اسی نوعیت کا حکم سابق وزیر داخلہ اسدالزماں خان کمال کے لیے بھی جاری کیا گیا ہے جو شیخ حسینہ کے قریبی ساتھی اور عوامی لیگ حکومت کے اہم رکن رہے ہیں۔ وہ بھی گزشتہ سال 5 اگست کو بنگلادیش میں پیدا ہونے والی بغاوت کے بعد درجنوں دیگر حکومتی اہلکاروں کے ساتھ بھارت فرار ہو گئے تھے۔

یاد رہے کہ یکم جون کو بنگلادیشی ٹریبونل نے شیخ حسینہ کے خلاف انسانی حقوق کی مبینہ سنگین خلاف ورزیوں پر مبنی الزامات کو باقاعدہ طور پر قبول کیا تھا، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے اگست 2024 کے دوران ملک گیر مظاہروں میں تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 12 فیصد تعداد بچوں کی تھی، جبکہ 22,000 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

واضح رہےکہ حکومتِ بنگلادیش نے باضابطہ طور پر نئی دہلی کو شکایت درج کروائی ہے کہ شیخ حسینہ کے آن لائن بیانات ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہیں اور ان کے مواصلاتی ذرائع تک رسائی کو عارضی طور پر معطل کیا جائے تاکہ وہ وطن واپسی اختیار کریں اور عدالتی کارروائی کا سامنا کریں۔

شیخ حسینہ اور ان کے حامیوں کی جانب سے تاحال اس عدالتی نوٹس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ڈی این اے نے 40 سالہ شادی کا پول کھول دیا: بچے کسی اور کے نکلے

بحرین کے ایک شخص کو اپنی شادی کے چالیس سال بعد علم ہوا کہ جن پانچ بچوں کو وہ اب تک پالتا رہا وہ ان کا حقیقی باپ ہے ہی نہیں۔

بحرین کی ایک ہائی شریعت عدالت نے حیران کن فیصلہ سناتے ہوئے ایک شخص کو پانچ بچوں کے قانونی باپ کی حیثیت سے محروم کردیا ہے، جب ڈی این اے ٹیسٹ سے انکشاف ہوا کہ وہ ان بچوں کا حیاتیاتی (بیالوجیکل) باپ ہی نہیں ہے۔

اس فیصلے کے بعد اب اس شخص کا نام تمام سرکاری دستاویزات سے حذف کر دیا جائے گا جہاں اسے بچوں کا باپ ظاہر کیا گیا تھا۔

یہ کیس اس وقت منظر عام پر آیا جب مدعی جو تقریباً چالیس سال تک اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی رشتے میں رہا اور انہی بچوں کی پرورش کرتا رہا، ایک طبی مسئلے کے باعث یہ انکشاف ہوا کہ وہ قدرتی طور پر اولاد پیدا کرنے کے قابل ہی نہیں۔ شک گہرا ہونے پر ڈی این اے ٹیسٹ کروایا گیا، اور فرانزک رپورٹ نے واضح طور پر تصدیق کردی کہ بچوں اور شخص کے درمیان کوئی حیاتیاتی تعلق موجود نہیں۔

مدعی کے وکیل ابتسام الصباغ کے مطابق یہ معاملہ صرف قانونی نہیں بلکہ سچائی کی بنیاد پر ہے۔ عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ جب سائنسی ثبوت کسی بھی تعلق کو ناممکن قرار دے دیں تو اسلامی فقہ کے تحت پدری مفروضہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔

عدالت نے جعفری فقہ کے اصولوں کی بنیاد پر یہ فیصلہ دیا، جس کے مطابق نکاح کی موجودگی، اقرار یا گواہی کی بنیاد پر پدری نسبت تسلیم کی جاسکتی ہے، لیکن یہ اصول بنیادی اسلامی احکام یا ناقابل تردید سائنسی حقائق سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں۔

عدالت نے تمام متعلقہ سرکاری اداروں کو حکم دیا ہے کہ بچوں کے ریکارڈ سے اس شخص کا نام حذف کیا جائے اور قانونی دستاویزات کو نئی حقیقت کے مطابق درست کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • حسینہ کی معزولی کے ایک سال بعد بھی بنگلہ دیش منقسم کیوں؟
  • توشہ خانہ 2 کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نیب گواہ کا بیان قلمبند
  • شناختی کارڈ کی تجدید کیسے کی جائے؟ آسان ترین طریقہ جانیے
  • کراچی میں سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام قاتلانہ حملے میں جاں بحق، وزیر داخلہ کا نوٹس
  • انگولا: تیل کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف احتجاج میں ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا کیچی بیگ اور مستونگ میں دہرے قتل کے واقعات کا نوٹس، ملزمان کی گرفتاری کا حکم
  • امریکا نے فلسطین اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں
  • سینیٹ الیکشن میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی، صائمہ خالد کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ
  • ڈی این اے نے 40 سالہ شادی کا پول کھول دیا: بچے کسی اور کے نکلے
  • پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ خالی ہونے کانوٹیفکیشن جاری